پنجاب (جیوڈیسک) ذمہ دار ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے میں آئندہ بلدیاتی انتخابات 1979 کے مجوزہ بلدیاتی ایکٹ کے تحت کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت صوبے کے شہری علاقوں میں یونین کونسلز کو دو اور تین وارڈز میں تقسیم کرکے یہاں سے براہ راست کونسلرز کا انتخابات کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اور اس مجوزہ بلدیاتی نظام میں خواتین، اقلیتوں اور محنت کشوں کیلئے بالترتیب 33 اور 17 فیصد نشستیں مختص کرنے کی سفارش ہے۔ شہری علاقوں میں ٹان ناظم کی جگہ ڈپٹی میر، ضلعی ناظم کی جگہ میر اور لاہور ، فیصل آباد ملتان اور راولپنڈی جیسے میٹرو پولٹین شہروں کیلئے لارڈ میر لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ شہروں کے برعکس دیہی علاقوں میں ضلع کونسل کا پرانا نظام متعارف کروایا جائے۔ حکومتی ذرائع نے واضح کیا کہ نئے بلدیاتی نظام کے تحت پولیس کو ضلعی حکومتوں سے الگ لیکن ڈسڑکٹ سیفٹی کمیشن کو نئی شکل کے ساتھ جاری رکھنے کی تجویز زیر غور ہے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں حکومتی جماعت کی اکثریت آئندہ کے مجوزہ بلدیاتی انتخابات کو جماعتی بنیادوں پر کروانا چاہتی ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کریں گے۔