لاہور (جیوڈیسک) پنجاب اسمبلی میں روٹھنے منانے کا سلسلہ آج بھی جاری رہا، ڈرون حملوں پر بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان بائیکاٹ کر کے باہر آ گئے، ایک بار روٹھے ہووں کو منا لیا گیا۔
مگر اجلاس ختم ہونے کے بعد وہ دوبارہ سیڑھیوں میں بیٹھ کر نعرے بازی کرنے لگے، پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو اسپیکر رانا محمد اقبال اور اپوزیشن لیڈر محمود الرشید کے درمیان تکرار ہو گئی۔
محمود الرشید کا موقف تھا کہ وزرا کو جواب دینے کا پابند بنایا جائے۔ اجلاس میں اس وقت ہنگامہ ہو گیا جب اپوزیشن نے ڈرون حملوں پر بات کرنا چاہی، مگر اجازت نہ ملی، رانا ثنا اللہ قرار داد پیش کرنے لگے تو اپوزیشن کی نعرے بازی شدت اختیار کر گئی اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔
اپوزیشن ارکان واک آوٹ کر گئے۔ ڈپٹی اسپیکر شیر علی گور چانی نے صوبائی وزیر ندیم کامران کو منانے کیلئے بھیجا۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو ہر قیمت پر بلا کر لائیں، یہ ڈرون حملوں کے نام پر یہودی ایجنڈا پھیلانا چاہتے ہیں۔
یہ ڈرون ڈرامہ ختم کر دیں، ڈپٹی اسپیکرنے اجلاس ملتوی کر دیا۔لیکن اپوزیشن ارکان پھر سیڑھیوں پر دھرنا دے کر نعرے بازی کرنے لگے۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ جب تک رانا ثنا اللہ الفاظ واپس نہیں لیتے، ایوان میں نہیں جائیں گے۔