لاہور (جیوڈیسک) خبردار مرد حضرات محتاط ہو جائیں، پنجاب اسمبلی نے تشدد کے خلاف خواتین کے تحفظ کا بل منظور کر لیا، خواتین پر تیزاب پھینکنے جیسے سنگین واقعات میں عدالت کے حکم پر متعلقہ شخص کوجی پی ایس ٹریکر لگے گا اور مختلف صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پنجاب اسمبلی کے پاس کردہ قانون کے مطابق خواتین پر تیزاب پھینکنے، زنا بالجبر اور دوسرے سنگین جرائم کا مرتکب شخص متاثرہ خاتون کے کام کی جگہ، یا اکثر آنے جانے والے جگہوں پر نہیں جاسکے گا۔
متاثرہ خاتون کے پیش کردہ مواد کی بناء پر عدالت متعلقہ شخص کو خاتون سے رابطے سے روک سکتی ہے۔ متعلقہ شخص کو متاثرہ خاتون سے اتنا دور رہنا ہوگا جتنا عدالت واقعات کے تناظر میں حکم دے گی۔ گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی متاثرہ خاتون کو اس کی مرضی کے بغیر گھر سے بے دخل نہیں کیا جاسکے گا۔
اگر ناجائز بے دخل کر دیا گیا ہو تو عدالت متاثرہ خاتون کو پہلی والی حالت پر بحال کر دے گی۔ گھریلو تشدد کے مرتکب شخص کو آتشیں ہتھیار یا اسلحہ سے دستبر دار ہونا ہوگا۔ عدالت متاثرہ خاتون کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لئے ریلیف فراہم کرنے کا آرڈر کرسکتی ہے۔ ڈومیسٹک وائلنس کی بنیاد پر کسی بھی فرد کو کلائی بریسلیٹ جی پی ایس ٹریکر نہیں لگے گا۔
تشدد کی غلط اطلاع دینے پر تین ماہ تک قید یا پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں ۔ جی پی ایس ٹریکر کو مقررہ مدت سے پہلے ہٹانے پر ایک سال تک قید یا پچاس ہزار سے دو لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
عبوری، پروٹیکشن، ریذیڈینس ، مانیٹری آرڈرز کی ایک سے زائد مرتبہ حکم عدولی پر دو سال تک قید یا پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔ ڈسٹرکٹ پروٹیکشن آفیسر کو متاثرہ خاتون کی شکایت پر گھر داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ بل کے تحت خواتین کے تحفظ کے لئے حکومت پنجاب ٹال فری نمبر جاری کرے گی۔