لاہور (جیوڈیسک) وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے پنجاب کابینہ کے اجلاس نے آج خواتین کے تحفظ کے حوالے سے بل کی منظوری دیدی ہے جس کو اب پنجاب اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔
بل کے تحت خواتین کے تحفظ کے لئے ہر ضلع میں پروٹیکشن آفیسرز کا تقرر ہو گا۔ پروٹیکشن آفیسرز متاثرہ خاتون کے تحفظ کے لئے فوری حرکت میں آئیں گی۔ پروٹیکشن آفیسرز عدالت سے تین طرح کے پروٹیکشن آرڈر، مانیٹری آرڈر اور ریذیڈینس آرڈر لے سکیں گی۔
متاثرہ خاتون کی فون کال پر اسے ریسکیو کرنا اور اسے شیلٹر کی فراہمی ذمہ داری ہو گی۔ تنگ کرنے والے افراد کو خاتون کی نشاندہی پر جی پی ایس ڈیوائس لگائی جا سکے گی۔
ٹریکنگ سسٹم سے ایسے افراد کے خواتین کے کام اور مصروفیات والے مقامات پر آنے پر پابندی ہو گی۔ جی پی ایس ڈیوائس لگانے کے عدالت سے پروٹیکشن آفیسرز آرڈر حاصل کر سکیں گی۔ خواتین کا مالیاتی استحصال بھی جرم ہوگا۔
مرد حضرات تنخواہ کے مطابق معقول رقم گھر دینے کے پابند ہوں گے۔ تنخواہ یا وسائل سے بہت زیادہ کم رقم گھر دینا مالیاتی استحصال کے زمرے میں آئے گا۔
کابینہ اجلاس میں شادی بیاہ کی تقریبات کے حوالے سے 1998 کے قانون کا از سر نو جائزہ لیتے ہوئے ون ڈش ختم کر کے سردیوں میں سوپ اور گرمیوں میں ٹھنڈا مشروب کی تجویز بھی منظور کر لی گئی۔