لاہور (جیوڈیسک) پنجاب بھر میں سی این جی اسٹیشنز تو 4 ماہ بعد روزانہ کی بنیاد پر 6 گھنٹے گیس فراہمی کیلئے کھول دیئے گئے لیکن عوام کی خواری ختم نہ ہو سکی ، شہری اب بھی کئی کئی گھنٹے قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں جبکہ مالکان کا کم پریشر کا رونا بھی بدستور جاری ہے۔
چار ماہ کی مسلسل بندش کے بعد پنجاب کے سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی سپلائی تو شروع ہو گئی لیکن روزانہ 6 گھنٹے کی سپلائی میں سے 3 گھنٹے لوڈشیڈنگ کے نکال دیئے جائیں تو لائنوں میں لگے شہریوں کی بے بسی چھپی نہیں رہتی ، صبح سویرے سے لائن میں لگنے والے کام پر جا سکتے ہیں نہ گیس حاصل کر سکتے ہیں۔
دوسری طرف سی این جی اسٹیشنز کے مالکان کا کہنا ہے کہ سوئی ناردرن کے اعلان کے باوجود گیس پریشر پورا نہیں دیا جارہا ، جنریٹر چلا کر گیس دینا گھاٹے کاسودا ہے۔ سرمایہ کاری کرنیوالوں کے اربوں روپے ضائع گئے۔
گیس تو کھل گئی لیکن صارفین اور مالکان دونوں مطمئن نہیں ، انرجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہریوں کی قطاروں میں کمی اور سرمایہ کاری کے استحکام کیلئے موجودہ توانائی پالیسی میں تبدیلی نہ لائی گئی تو حالات مزید ابتر ہوں گے۔