لاہور (جیوڈیسک) پنجاب حکومت برآمدی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے چھے بڑے منصوبوں سے دستبردار ہو گئی، ریلوے نظام میں بجلی گھروں کو کوئلہ فراہم کرنے کیلئے چھیالیس نئی مال گاڑیاں چلانے کی گنجائش ہی موجود نہیں ، پنجاب حکومت نے بڑے بجلی گھروں کی جگہ چھوٹے بجلی گھر لگانے کا منصوبہ پیش کر دیا۔
پنجاب حکومت برآمدی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے چھے بڑے منصوبوں سے دستبردار ہو گئی ہے ۔ صوبائی حکومت نے گزشتہ برس شیخوپورہ ، جھنگ، ساہیوال، رحیم یار خان، مظفر گڑھ اور قصور میں چھے ہزار میگاواٹ کے بجلی گھر لگانے کا اعلان کیا تھا۔
اِن بجلی گھروں کیلئے برآمدی کوئلے کی فراہمی سے متعلق پاکستان ریلوے کی تحریری یقین دہانی حاصل کرنا لازمی ہے ۔ ریلوے نے کراچی پورٹ سے برآمدی کوئلے کی چھیالیس اضافی ٹرینیں روزانہ چلانے کا منصوبہ پیش کیا جبکہ پرانے سگنل سسٹم کے باعث کوٹری سے لودھراں تک روزانہ زیادہ سے زیادہ صرف چونتیس ٹرینیں چل سکتی ہیں جن میں سے پہلے ہی اٹھارہ ٹرینیں ٹریک پر ہیں۔
ریلوے حکام نے چھیالیس نئی ٹرینیں چلانے کیلئے 253 ارب روپے کی گرانٹ کا مطالبہ کیا تھا جس سے 210 انجن ، کوئلہ اٹھانے کیلئے 9982 جدید ریلوے ویگنیں اور آٹو میٹک سگنلنگ نظام کی تنصیب کی جائے گی۔ پنجاب حکومت نے 253 ارب روپے کی گرانٹ کے مطالبے کے جواب میں 150 میگاواٹ کے 11 چھوٹے بجلی گھروں کا منصوبہ ریلوے کے حوالے کر دیا ہے ،ریلوے حکام نے ساڑھے سولہ سو میگاوٹ صلاحیت کے