لاہور (جیوڈیسک) پنجاب میں سیلابی ریلوں سے جھنگ، ملتان اور کامونکی میں پانچ سو سے زائد دیہات زیرآب آگئے ہیں۔ سندھ میں دریائے سندھ کا پانی کچے کے علاقوں میں داخل ہوگیا۔ لاڑکانہ میں لوگ محفوظ مقام پرمنتقل ہورہے ہیں جبکہ شکار پور اور خیر پور میں متاثرین نے حفاظتی بندوں پر پناہ لے لی ہے۔ پنجاب میں سیلاب سے مختلف علاقوں میں سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں، ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں اور بڑے پیمانے پر فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
نالہ ڈیک کا سیلابی ریلا نارووال، پسرور اور گوجرانوالہ میں تباہی مچاتا ہوا تحصیل کامونکی میں داخل ہوگیا ہے۔ یہاں سو دیہات زیر آب آگئے اور کئی کچے مکانات گر گئے ہیں۔ اب سیلابی ریلے کا رخ کامونکی شہر کی طرف ہے، دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور قادر آباد سے آنے والا سیلابی ریلا جھنگ میں ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، تین سو سے زائد دیہات زیر آب آگئے ، فصلیں تباہ ہوگئیں اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے، سیلابی پانی سرگودھا روڈ سے گزر کر جھنگ شہر کے حفاظتی بند کی طرف بڑھ رہا ہے۔
سیلابی ریلے کا ایک حصہ جھنگ کے نواحی دیہات کو ڈبوتا ہوا ملتان میں تباہی مچارہا ہے جہاں 116 دیہات زیر آب آگئے ہیں۔آزادکشمیر کے ضلع ہٹیاں میں بارش کے بعد نالہ شاری میں طغیانی سے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کینال کو شدید نقصان پہنچا اور کئی دیہات بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔ دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال کے باعث رحیم یار خان سے ملحقہ علاقوں میں لوگوں نے محفوظ مقام پر منتقل ہونا شروع کر دیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سندھ کے کچے کے کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں، کندھ کوٹ کے قریب ہیبت بچاوبند کے مقام پر طغیانی ہے۔ لاڑکانہ میں نصرت اور عاقل آگانی لوپ بندوں پرپانی کی سطح بلند ہوگئی ہے، دیہات میں پانی داخل ہونے کے بعد لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ خیرپور اور شکارپور میں کچے کے علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ لوگوں نے حفاظتی بندوں پر پناہ لے لی ہے۔