پاکستان (جیوڈیسک) سیلاب سے متاثرہ صوبہ پنجاب میں حکومت نے متاثرہ اضلاع کے لیے دو ارب روپے کی امداد جاری کی ہے۔ این ڈی ایم کے مطابق صوبے میں متاثرینِ سیلاب کی تعداد 24 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ بارشوں اور سیلاب سے 209 افراد ہلاک اور 370 زخمی ہوئے ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق صوبے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے پیر کو کہا ہے کہ اس رقم میں سے تمام متاثرہ اضلاع کو امدادی سرگرمیوں اور بحالی و تعمیرِ نو کے لیے دس، دس کروڑ روپے دیے جائیں گے۔ شہباز شریف نے یہ اعلان ملتان اور مظفرگڑھ کے متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر کیا ہے۔ انھوں نے امدادی سرگرمیوں سے متعلقہ محکموں کو متاثرہ علاقوں میں کشتیاں اور نکاسی آب کے پمپ بھیجنے کا حکم بھی دیا ہے۔
ادھر قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نے کہا ہے کہ دریائے چناب اور جہلم سے ملحقہ علاقوں میں متاثرین کی مدد کے لیے تعینات ٹیموں نے 2 لاکھ 32 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ اس وقت بڑا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب میں پنجند کے مقام سے گزر رہا ہ اور مظفر گڑھ شہر کو سیلابی پانی سے بچانے کی کوششوں کے دوران دوآبہ بند توڑا گیا ہے جس سے مزید علاقے زیرِ آب آئے ہیں۔
حکام کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجند ہیڈ ورکس پر اونچے درجے کا سیلاب ہو گا اور آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں کے دوران سیلابی ریلا دریائے سندھ میں گدو بیراج پر پہنچے گا۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق صوبہ پنجاب میں سیلاب کے نتیجے میں اتوار تک 24 لاکھ 19 ہزار 495 افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 87 ہزار افراد کو امدادی کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب کے نتیجے میں 15 لاکھ 41 ہزار 807 ایکڑ پر کھڑی فصلیں متاثر ہوئی ہیں اور 2818 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 30021 مکانات جزوی اور 2199 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ اس وقت صوبے میں 421 امدادی اور 709 طبی کیمپ کام کر رہے ہیں۔ اس وقت پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سول امدادی اداروں کے علاوہ بّری فوج، فضائیہ اور بحریہ کی مدد سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
دوسری جانب دریائے سندھ میں سیلاب کی ممکنہ صورتحال کے تناظر میں حکومت سندھ نے آٹھ اضلاع میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا ہے اور آٹھ لاکھ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق ان اضلاع میں کشمور، جیکب آباد، گھوٹکی، لاڑکانہ، سکھر، میرپور، نواب شاہ اور دادو شامل ہیں۔
اس کے علاوہ دریائے سندھ کے کنارے کچے کے علاقے سے لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کا عمل بھی جاری ہے اور حکومت نے لاڑکانہ میں اس مقصد کے لیے پانچ طبی کیمپوں سمیت 22 کیمپ قائم کیے ہیں۔ محکمۂ موسمیات کے مطابق 15 سے 16 ستمبر کے درمیان گڈو بیراج جبکہ 16 سے 17 ستمبر کے درمیان سکھر بیراج سے چھ سے سات لاکھ کیوسک پانی گزرے گا۔