پنجاب حکومت آج کل شدید مضطرب نظر آتی ہے جس کی وجہ پنجاب حکومت کی اب تک چھپن کمپنیز کے میگا سکینڈل کا منظر عام پر آنا ہے ایک طرف تو پنجاب حکومت ترقی کے بلند و بانگ دعوے کرتی نہیں تھکتی جب کہ دوسری جانب چھپن کمپنیوں میں خرد برد ہونا تشویش کا باعث ہے ذرائع کے مطابق حال ہی میں آڈیٹر جنرل کی جانب سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس کے مطابق چھپن کمپنیوں میں سے اب تک گیارہ کمپنیوں کا آڈٹ مکمل کر لیا گیا ہے جس کے مطابق یہ کمپنیاں تقریباََ ایک سو چھیاسٹھ ارب روپے کی مبینہ کرپشن کی مرتکب ہوئی ہیں جس میں فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی چھیاسی کروڑ سڑسٹھ لاکھ ستاسی ہزار روپے کی جبکہ فیصل آباد کیٹل مینجمنٹ مارکیٹ کمیٹی اکیاون کروڑ تیرہ لاکھ روپے کی کرپشن کی مرتکب ہوئی ہے یاد رہے کہ (ن) لیگ کے بیس ممبران قومی اسمبلی اور بیس ممبران صوبائی اسمبلی کا تعلق بھی فیصل آباد سے ہے اس کے باوجود فیصل آباد کی کمپنیوں میں کرپشن ہونا سوالیہ نشان ہے اس کے علاوہ خادم اعلیٰ پنجاب کا دارالخلافہ لاہور کرپشن میں سب پر بازی لے گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں ایک سو چوالیس ارب اڑتیس کروڑپینتیس لاکھ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے لاہور پارکنگ کمپنی میں چودہ ارب سینتیس کروڑ تیرہ لاکھ اکیاسی ہزار روپے کرپشن کی نظر کئے گئے جبکہ پنجاب میونسپل ڈویلپمنٹ فنڈ میں ایک ارب اکیس کروڑ بیس لاکھ کی کرپشن ریکارڈ ہوئی ان کے علاوہ گوجرانوالہ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں ایک ارب تیراسی کروڑسولہ لاکھ ، گوجرانوالہ کیٹل مینجمنٹ مارکیٹ کمیٹی اٹھارہ کروڑانتالیس لاکھ، بہاولپور کیٹل مینجمنٹ مارکیٹ چھبیس کروڑ چھیانوے لاکھ اڑسٹھ ہزار، سیالکوٹ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ایک ارب پچانوے کروڑ پینتیس لاکھ سات ہزار ، ڈی جی خان کیٹل مینجمنٹ مارکیٹ کمپنی میں تیرہ کروڑ بہتر لاکھ روپے کی کرپشن کی گئی ان کمپنیز کے علاوہ متعدد کمپنیوں کی تفصیل آنا ابھی باقی ہیں جن میں قابل ذکر صاف پانی کمپنی، قائد اعظم سولر پاور ، لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی ، پنجاب ایگری کلچر اینڈ میٹ کمپنی، قائد اعظم تھرمل پاور، قائد اعظم ہائیڈل پاور، انوائرمینٹل مینجمنٹ کمپنی، پنجاب کول پاور، رینوایبل انرجی کمپنی، ورکنگ انڈومنٹ فنڈ، پنجاب روڈ انفراسٹرکچر کمپنی، ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل مینجمنٹ کمپنی شامل ہیں۔
قارئین کرام! رپورٹ کے مطابق پنجاب میں مختلف کمپنیز کے ذریعے لگ بھگ اسی بلین روپے کی کرپشن کی گئی جو کہ ملکی تاریخ میں صوبائی سطح پر سب سے بڑی کرپشن ہے اور یقیناََ ان کرپشن زدہ کمپنیوں کی بدولت پنجاب حکومت آنے والے الیکشن میں بُری طرح متاثر ہو گی اور خادم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف صاحب کی ساکھ بُری طرح متاثر ہونے کا اندیشہ ہے کیونکہ بعض کمپنیوں میں شہباز شریف کا نام بالواسطہ آ رہا ہے جس میں صاف پانی کمپنی قابل ذکر ہے واضح رہے کہ صاف پانی کمپنی میں شہباز شریف کے داماد علی عمران پر ایک سو بیس ملین کی رقم کرپشن کی نظر کرنے کا الزام ہے جس کا ٹرائل ابھی جاری ہے خدشہ ہے کہ نگران حکومت کے دوران شریف فیملی پر چارج شیٹ لگا دی جائے گی جس کے تحت بالواسطہ یا بلا واسطہ شریف فیملی مختلف نوعیت کے مزید الزامات سے دو چار ہو سکتی ہے۔
اس لئے پنجاب حکومت کو چاہئے کہ بجائے واویلا کرنے کے اگر وہ اس کرپشن میں ملوث نہیں ہے تو فیئر ٹرائل کا سامنا کرے اور تمام الزامات کو ثبوتوں کی بنیاد پر غلط ثابت کر کے سر خرو ہو اور آنے والے الیکشن میں کامیابی حاصل کرے اور حتی الامکان کوشش کرے کے وہ مختلف قسم کے بھونڈے بیانات سے دور رہے اور پنجاب حکومت اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے پیش نظر خود احتسابی کا عمل شروع کر دے اور جو لوگ بد عنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں یا ہو سکتے ہیں۔
اُن لوگوں کو قرارداد واقع سزا دی جائے تا کہ نواز شریف کے بعد شہباز شریف کی ڈوبتی ہوئی نائو پار لگ سکے اگر شہباز شریف یونہی نظر چراتے رہے اور معاملات کی سنگینی کو نا بھانپ سکے تو امید ظاہر ہے کہ آنے والے وقت میں شہباز شریف بھی تا حیات نا اہل ہو جائیں گے اور پارٹی میں کوئی ایسی شخصیت نظرنہیں آتی جو (ن) لیگ کے ویژن کو بحال رکھ سکے اس لئے پنجاب حکومت ہوش کے ناخن لے کیونکہ اب تک صرف چھپن کمپنیاں منظر عام پر آئی ہیں جبکہ کرپشن پورے ملک کی کمپنیوں کی رگوں میں دوڑ رہی ہے اور مستقبل میں جب پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف وفاق میں حکومت بنائیں گے تب اُن وفاقی کمپنیوں کا حساب بھی شہباز شریف کو ہی دینا پڑے گا۔