کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) علاج کی بنیاد پر لندن جانے والے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی جانب سے پنجاب حکومت کو بیوقوف بنانے کی ایک کوشش پکڑی گئی۔ میاں نواز شریف کی جانب سے اپنی موجودہ طبی صورتحال پر جومیڈیکل رپورٹ پنجاب حکومت کو بھجوائی گئی تھی وہ ان کے برطانیہ کے معالج کے بجائے برطانیہ کے کسی نجی ڈاکٹرسے تیارکرانے کے بعد حکومت پنجاب کوبھجوائی گئی ہے جبکہ برطانیہ میں جو ڈاکٹر میاں نواز شریف کے معالج ہیں ان کی طبی رپورٹ سے پنجاب حکومت کوآگاہ کیاگیا ہے اورنہ ہی بھجوائی جانے والی رپورٹ میں اصل معالج کی رپورٹ شامل ہے جس کے بعد پنجاب حکومت نے بھجوائی گئی میاں نوازشریف کی یہ رپورٹ مسترد کردی ہیں۔
’’ایکسپریس‘‘کو اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ ایک نجی ڈاکٹر کی جانب سے بھجوائی گئی طبی رپورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خون کے پلیٹ لیٹس کی تفصیلات موجود ہی نہیں جس کے علاج کی بنیاد پروہ لندن گئے تھے، ذرائع کے مطابق لندن جانے والے سابق وزیر اعظم نوازشریف نے اپنی طبی رپورٹس ایک ایسے پرائیویٹ ڈاکٹر سے بنواکرحکومت پنجاب کوبھجوائی تھیں جس نے لندن میں میاں صاحب کا معائنہ ہی نہیں کیا، برطانیہ کے قواعدکے مطابق مریض جس ڈاکٹر سے اپناچیک اپ کراتا ہے اسی ڈاکٹر کی جانب سے مریض کے مکمل چیک اپ کی طبی سمری جاری کی جاتی ہے جس میں مریض کے معائنے اور علاج کی تمام تر تفصیلات درج ہوتی ہیں، سمری کی ایک کاپی ڈاکٹر اپنے پاس رکھتا ہے ایک کاپی مریض اور ایک کاپی متعلقہ اسپتال کو بطور ریکارڈ بھجوائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ نوازشریف کو پاکستان سے لندن جانے کی اجازت ان کی پلیٹ لیٹس میں غیر معمولی کمی کی وجہ سے دی گئی تھی تاکہ وہ لندن کے اسپتال میں اپنے پلیٹ لیٹس کی کمی کی وجوہات معلوم کرسکیں ، لندن میں پلیٹ لیٹس کی کمی اور(iTP) بیماری کے حوالے سے4 بار ڈاکٹر سے چیک اپ کرائے گئے ہیں جبکہ لندن کے کارڈیالوجسٹ نے بھی نوازشریف کے دل کے ٹیسٹ کرانے کی تجویزدی تھی، اس کارڈیالوجسٹ کی بھی رپورٹ بھیجی جانے والی طبی رپورٹ میں شامل نہیں جس کی بنیاد پررپورٹ مسترد کردی گئی ہے۔
دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ دل کی پیچیدہ بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر سائمن بریٹ ووڈ نے گائز اسپتال میں میاں نواز شریف کا تین دفعہ دل کا معائنہ کرکے انجیو پلاسٹی تجویز کی ہے۔ اس پروسیجر کے دوران آنیوالے خطرات سے آگاہ کیا۔ میاں صاحب اور انکے صاحبزادے ان خطرات کی وجہ سے کشمکش کا شکار ہیں۔
ڈاکٹر سائمن بریٹ ووڈ کی کوئی رپورٹ حکومت کو ارسال نہیں کی گئی۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر سوزن رابنسن نے گائز اسپتال میں میاں نواز شریف کا معائنہ کیا اورپاکستانی ماہرین کے تجویز کردہ علاج کو جاری رکھا۔ ڈاکٹر رابنسن کی طرف سے بھی کوئی رپورٹ یا میڈیکل سمری حکومتِ پنجاب کو ارسال نہیں کی گئی۔