وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت طویل عرصے کے بعد ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لیا گیا جب کہ چیئرمین این ڈی ایم اے کی جانب سے کابینہ کو بریفنگ بھی دی گئی۔اس دوران چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ سیلاب کے باعث پنجاب کے 10 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں جب کہ جھنگ، چنیوٹ اور حافظ آباد میں سب سے زیادہ نقصان ہوا اور اب سیلاب ملتان کی طرف بڑھ رہاہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے اب تک 274 افراد جاں بحق جب کہ مجموعی طور پر 11 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
سیلابی ریلوں کے باعث 3 ہزار دیہات متاثر ہوئے اور 45 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا۔ چیرمین این ڈی ایم نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ پاکستان آرمی، این ڈی ایم اے اور صوبائی ادارے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، امدادی سرگرمیوں میں ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے نقصانات کا تخمینہ مہینوں کے بجائے ہفتوں میں لگانے اور این ڈی ایم اے کو سندھ میں انسانی جانوں اور مالی نقصانات سے بچاؤ کے لئے تمام حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کے دوران کابینہ نے موجودہ صورت حال میں بین الاقوامی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا جب کہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر دوست ممالک کی تشویش اور مدد کی پیش کش پر شکریہ بھی ادا کیا۔
اجلاس میں سیلاب کے دوران پاک فوج کے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کو سراہا گیا۔پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں سے 1 لاکھ 40 ہزار متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں کابینہ کمیٹی کے رکن زعیم قادری کا کہنا تھا کہ پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں 500 امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں جبکہ 1 لاکھ 40 ہزار متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔سیلاب کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر شجاع خانزادہ نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں امداد اور بچاؤ کا آپریشن جاری ہے جس میں فوج ضلعی انتظامیہ کے ساتھ شریک ہے۔ان کے مطابق امدادی کارروائیوں میں 16 ہیلی کاپٹر اور 550 سے زیادہ کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔آئی ایس پی آر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ جھنگ، ملتان، بہاولپور اور رحیم یار خان کے اضلاع میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اب تک 29 ہزار سے زیادہ افراد کو ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے اسی طرح مظفرگڑھ، احمد پور شرقیہ، پنجند اور ملتان میں سیلاب میں پھنسے ساڑھے پانچ سو افراد کو نکالاگیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق اس کے علاوہ فوج کے طبی کیمپ چنیوٹ، جھنگ اور تریموں میں کام کر رہے ہیں جبکہ ملتان اور بہاولپور میں موبائل طبی ٹیمیں متاثرین کے علاج میں مصروف ہیں۔بہرحال سیلاب سے شدید تباہی ہوئی ہے۔
Flood In Pakistan
اصل حقیقت یہ ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگی بنیادوں پر ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کو معاشی طور پر اپاہج بنانے کی خوفناک منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے۔ اس کی آبی جارحیت سے پاکستان کی زراعت وصنعت شدید خطرات سے دوچار ہے اور اگر اس نے لداخ میں ڈیم مکمل کر لیا تو اسلام آباد بھی محفوظ نہیں رہے گا۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں مختلف تنظیمیں اور ادارے امدادی سرگرمیاں سرانجام دے رہے ہیں جن میں سب سے پیش پیش جماعةالدعوة ہے جس کے ہزاروں رضاکار سیلاب سے متاثرہ ہر علاقے میںامدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ موٹر بوٹس کے ذریعہ ہزاروں افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے اور سیلاب زدگان کو انکے سامان اور مویشیوں سمیت محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے علاوہ پکی پکائی خوراک ، صاف پانی اور دیگر اشیاء تقسیم کی جارہی ہیں۔ حکمرانوں و سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ باہمی اختلافات ترک کر کے سیلاب متاثرین کی مدد کا فریضہ سرانجام دیں۔ آزاد کشمیر سے قبل مقبوضہ کشمیر میں سیلاب آیا تھا اور وہاں کے علاقے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔ اس دورانبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے آزاد کشمیر میں مدد کی پیشکش کی گئی جو کہ ایک سنگین مذاق ہے۔مودی پاکستان کے عوام کے دل جیتنے کی کوشش کر رہا ہے مگر اسے یہ بھی واضح کرنا ہو گا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے تمامتر نقصانات کا ذمہ دار بھی وہ ہے ،مقبوضہ کشمیر میں بھی سیلاب سے تباہی ہوئی مودی حکومت وہاں تو کچھ نہیں کر سکی آزاد کشمیرمیںکیا کرے گی۔
پنجاب کے تمام سیلاب متاثرہ علاقوں میں جماعة الدعوة نے کیمپ لگا دیئے ہیں ،ریسکیو ٹیمیں موجود ہیں جو لوگوں کو سیلابی پانی سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں،جماعة الدعوة کے سینکڑوں رضاکار موٹر بوٹس کے ذریعے متاثرین کا سامان منتقل کر رہے ہیں، مویشیوں کو نکالا جا رہا ہے،پانی میں گھرے افراد تک پکی پکائی خوراک پہنچائی جا رہی ہے ،جماعة الدعوة نے کھانے کا وسیع تر انتظام کیا ہے۔
حکومت جگہ جگہ سیلاب زدگان کو حوصلہ دے رہی ہے یہ اچھی بات ہے لیکن مسئلے کا حل نہیں ،اصل سبب کو ختم کرنے کی ضررت ہے ،اگر انڈیا کی آب دہشت گردی کو نہ روکا گیا تو پاکستان کو مزید مسائل کا سامنا کرے پڑے گا۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اختلاف کا وقت نہیں حکمران،سیاستدان سب اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کریں ،قوم کو بھی متحد ہونا چاہئے اور ایک ملت بن کر شکل وقت میں سیلاب متاثرین کی مدد کی جائے ۔ہمیں سیلاب کی صورتحال کو دیکھنا چاہئے ،آبی جارحیت،بیرونی حملوں کے ساتھ کنٹرو ل لائن پر فائرنگ ہو رہی ہے،لاشیں گر رہی ہیں لیکن پاکستان میں سیاسی کیفیت ہے کسی کو کچھ پرواہ نہیں،یہ زندہ قوموں کی علامت نہیں ،دشمن خوفناک منصوبے بنائے بیٹھا ہے ،ہمیںاپنے گھر کی حفاظت کرنی چاہئے۔
Pakistan Flood
پاکستان میں سیلاب وسیع علاقے میں پھیل چکا ہے ،پہلے مرحلے میں شدید بارشوں کے پانی کی وجہ سے سیلاب آیا تو دوسری جانب انڈیا نے بغیر کسی اطلاع کے تین بار پانی چھوڑا۔اب جہاں سے پانی کے ریلے گزر رہے ہیں وہاں شدید تباہی ہوئی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ انڈیا کی آبی جارحیت کو روکا جائے اس نے کشمیر میں 62 ڈیم بنائے لداخ کے علاقے میں ایک ڈیم مکمل ہو رہا ہے جس میں دریائے سندھ کی طرف آنے ولا 45 فیصد پانی ذخیرہ ہو گا اور جب انڈیا نے اس ڈیم سے پانی چھوڑا تو پھر اسلام آباد اوردیگر اونچے علاقوں میں بھی پانی آ سکتا ہے۔