تحریر : کہکشاں صابر ہم ہمیشہ حکومت پر تنقید تو کرتے ہی ہیں کہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے یہ ہو گیا حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جب حکومت کوئی اچھا کام کرتی ہے تو عوام کو چاہیے کہ حکومت کی تھوڑی سی تعریف کریں تاکہ اس چھوٹی سی تعریف سے وہ مستقبل میں ہمارے بڑے بڑے کام کر سکیں۔
ہم لوگ اکثر سفر کے دوران یا کئی بھی آتے جاتے اینٹوں کے بھٹے کو دیکھتے ہیں اور وہاں مردوں کے ساتھ ساتھ ان کی فیملی یعنی عورتیں اور بچے بھی سخت سردی میں یا سخت گرمی اور دھوپ میں چند روپے کی خاطر اپنی زندگی آگ کے بھٹے میں جھونک رہیں ہوتے ہیں۔
کام کے بہت سے مواقعے ہونے کے باوجود بھٹے پر کام کرنے والے مزدور یہ کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں کیوں کیونکہ یہ بچارے بھٹہ مزدور ان بھٹہ مالکوں کے مقروض ہوتے ہیں اور ان کیقرض کی ادئیگی نسل در نسل چلی آتی ہے یہ بھٹہ مزدور ایک نقطے میں منجمند ہو کر رہ جاتے ہیں۔
Kilns Labor
نہ یہ لوگ سب مل کر اپنے گھر کو چلا سکتے ہیں اور نہ ہی ان کے بچے اچھے سکول اچھے تعلیمی اداروں میں پڑھ سکتے ہیں لیکن حکومت کی چھوٹی سی توجہ نے ان چھوٹے چھوٹے بھٹے میں کام کرنے والے بچوں کی اور ان کے والدین کی دعائیں سمیٹنے کے لیے جو پیکیج بنایا ہے وہ قابل تعریف ہے۔
حکومت پنجاب وزیراعلی میاں شہباز شریف نے اپنے صوبے میں اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کے لیے ایک خصوصی پیکیج کا اعلان کیا ہے جس میں ان بچوں کو تعلیم کی ہر طرح کی سہولت فراہم کی جائے گی سکول جانے والے ہر بچے کو ٠٠١ فیصد تعلیمی اخراجات کے ساتھ ساتھ ایک ہزار روپے ماہانہ وظیفہ ملے گا۔
کسی بھی بچے کو سکول میں داخل کروانے کی وجہ سے اس کے والدین کو بھی دو ہزار روپے سالانہ وظیفہ دیا جائے گا اور ساتھ میں بچوں اور والدین کو مفت علاج کی سہولتیں فراہم کی جائے گی اس کے علاوہ زبردستی بچوں سے مزدوری کروانے والے بھٹہ مالکان کو چھ ماہ تک کی قید یا پانچ لاکھ جرمانہ ادا کرنا ہو گا اور سا تھ ہی ساتھ بھٹہ بھی سیل کر دیا جائے گا اور اس سب کی ذمہ داری ضلع کے ڈی سی او اور ڈی پی او کی ہیں۔
Kilns Children Labor
ایک چھوٹی سی گزارش میری طرف سے اس پیکیج کے عہدے داروں سے کہ خدارا مہربانی کرکے اس چھوٹے ہی سہی پر اس نیک اور اہم عمل کو کرپشن کے نظر نہ ہونے دیجیے گا نہیں تو کئی کئی بھٹہ مزدور خاندان خود کو اور آنے والی اپنی نسلوں کو بھٹہ مالکوں کے غلام بناتے رہیں گے اور اس ملک کی ترقی میں اپنے اقدام پیش کرنے سے قاصر رھیں گے لیکن حکومت کے اس اقدام کو نہ تو کرپشن کی نظر لگی اور نہ ہی کسی اور کی ‘ نظر لگی تو لگی خود ان بھٹے میں کام کرنے والے مزدوروں کی ان کی نظر میں یہ ایک پیکج نہیں بلکہ ان لوگوں کی روزی کمانے کے ذریعے کو بند کرنے کا ایک چور راستہ ہے۔
او خدا ! ہم لوگ اپنا فائدہ کیوں پہچان نہیں پا رہے دوپل کے سکھ کے لیے زندگی بھر کا سکون برباد کرنے پر ہم لگے ہوئے ہیں ہم لوگ کیوں ایک نقطے پر کام کرنے کے اتنے عادی ہوگئے ہیں کہ ہم کو تبدیلی پسند ہی نہیں آتی۔۔۔۔ چاہے اس تبدیلی میں ہمارا کتنا ہی فائدہ کیوں نہ ہو اللہ حامی و ناصر۔