لاہور (جیوڈیسک) پنجاب میں اس بار ہدف سے 15 لاکھ ٹن گندم کم پیدا ہوئی، جس کے باعث صوبے کو 45 ارب روپے کا مالی نقصان اٹھانا پڑا، جبکہ اس سے غربت کے علاوہ مہنگائی میں اضافے کا بھی امکان ہے۔
پاکستان ایگری فورم کے صدر ابراہیم مغل کا کہنا ہے کہ زیر کاشت رقبے میں کمی ، کھادوں کے کم استعمال ، منصوبہ بندی کے فقدان اور زرعی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے پیداوار کم ہوئی اورصوبے میں گندم کی نئی فصل کی خریداری کا ہدف پورا نہ ہوسکا ، ان کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں گندم کی قیمت 1500 روپے فی من تک جا پہنچی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ پنجاب کردار ادا کرتے ہوئے کم سے کم 50 لاکھ ٹن چاول پیدا کرے اور 30 لاکھ ٹن چاول دوسرے صوبے پیدا کریں، ورنہ معاشی بحران مزید بڑھے گا۔