تحریر: مہر بشارت صدیقی تحریک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرور نے پنجاب حکومت کی صحت کے شعبے میں ناقص کار کر دگی پر ”وائٹ پیپر ”جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں ہر 1700 مریضوں کیلئے صرف 1 ڈاکٹر دستیاب ہے جس کی وجہ سے صوبے میں صحت کا شعبہ تیزی سے تنزلی کا شکار ہے’ پنجاب میں ٹی بی کے مر یضوں کی تعداد 34 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور ہر سال 2 لاکھ اضافہ ہو رہا ہے ’70 لاکھ سے زائد پنجاب میں ہپائٹس ”بی ”اور ”سی ”کے مریض ہیں ‘پنجاب کے 2450 بنیادی مراکز صحت میں سے 50فیصد سے زائد میں ڈاکٹر زکی کمی اور فری ادوایات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
پنجاب کارڈلوجی انسٹویٹ میں ہارٹ کے مر یضوں کو انجیوگرافی کیلئے6سے7ماہ اور بائی پاس آپر یشن کیلئے کم ازکم 1سال کا وقت دیا جا تا ہے ‘ایشاء کے سب سے بڑے سر کاری میو ہسپتال میں ایم آئی ار مشین ہی موجود نہیں ‘سر کاری ہسپتالوں میں 100میں سے صرف10مر یضوں کو مفت اودایات مل رہی ہے ‘حکومت اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے 10اضلاع کے سر کاری ہسپتالوں کی خود مختاری کے نام پر نجکاری کر رہی ہے ‘پنجاب میں اڑھائی سال گزر نے کے باوجود صحت کا وزیر ہی موجود نہیں ‘ڈینگی کے مر یضوں کی تعداد2ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور 2سالوں کے دوران ڈینگی کے60سے زائد مر یض جاں بحق ہوچکے ہیں۔
Punjab Health Department
وہ صوبہ جہاں وزیر صحت ہی موجود نہیں وہاں حکومت کی محکمہ صحت میں عد م دلچسپی اور ناکامی کی تصد یق رہی ہے اگر پنجاب میں محکمہ صحت کے معاملات کا جائزہ لیا جائے تو پنجاب میں 302ڈی ایچ کیو ’23ٹیچنگ ہسپتال مگر کسی بھی ہسپتال میں ڈاکٹر ز کی آسامیاں مکمل نہیں اور دیہائی علاقوں میں قائم ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی حاضری 60فیصد سے بھی کم ہوتی ہے اسی طرح لاہور جیسا شہر جسکو حکمران پیر س بنانے کا دعویٰ کر رہے وہاں بچوں کے چلڈرن ہسپتال میں چھوٹے آپر یشن کیلئے 1سے6ماہ جبکہ بعض آپر یشنز کیلئے 2سال کا بھی وقت دیا جاتاہے اور مناسب سہولتیں نہ ملنے کی وجہ سے ہسپتالوں میں خواتین ہسپتالوں کی سیڑھوں پر بچوں کو جمن دے رہی ہے ‘ لاہور میں ہارٹ کے مر یضوں کیلئے قائم پنجاب کار ڈلوجی میں 2000سے زائد غر یب مر یضوں کو ادویات کیلئے کئی کئی ماہ چکر لگانے پڑتے ہیں اور وہاں بھی ہارٹ کے مر یضوں کے بروقت آپر یشن بھی ایک خواب بن چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بروقت آپر یشن نہ ہونے کی وجہ سے 10فیصد غر یب مر یض جاں بحق ہو جاتے اور وزیر آباد کارڈلوجی ہسپتال کو بھی حکمران اپنے موجودہ دور حکومت کے دوران بھی مکمل طور پر فعال نہیں کر سکے ۔ وائٹ پیپر میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب میں موجودہ حکومت کے اڑھائی سالوں کے دوران لاہور سمیت دیگر شہروں میں خسرہ سے 250سے زائد بچے جا ں بحق ہو ئے ہیں جبکہ پنجاب میں خسر ہ سے متاثرہ بچوں کی تعداد30لاکھ سے زائد ہے۔
چوہدری محمد سرور نے اپنے جاری کر دہ وائٹ پیپر میں مزید کہا ہے کہ میڈیا رپورٹس سے حاصل ہونیوالی معلومات کے مطابق محکمہ صحت کے پاس سینئر رجسٹرار، اسسٹنٹ پروفیسرز اور سپیشلسٹ ڈاکٹرز 2000سے زائد آسامیاں خالی ہیں جسکی وجہ سے ڈاکٹرز سے کام کر نٹ چارج پر یا کنٹریکٹ بنیادوں پر لیا جا رہا ہے’سینئر رجسٹرار کی500سے زائد آسامیاں خالی ہیں جبکہ محکمہ صحت پنجاب اور محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی حکام کی عدم توجہ سے پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں کمپیوٹرا ئزڈ سافٹ وئیر کے منصوبوں پر عمل درآمدبھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ہسپتالوں کی ایمر جنسی روزانہ 50ہزار سے زائد مریضوں کا ریکارڈ ایک دن بعد ہی ضائع ہو جاتا ہے’جس کی وجہ سے پنجاب میں بیماریوں کی شرح کو کم کرنے کے لئے کوئی بھی حتمی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچتا’ جناح ہسپتال، گنگارام، لاہور جنرل، گلاب دیوی، چلڈرن، لیڈی ایچی سن، لیڈی ولنگڈن ہسپتال سمیت پنجاب کے باقی شہروں کے ہسپتالوں میں بنیادی سہو لتیں نہ ہونے کے برابر ہیں، حکومت کا 10اضلاع کے ہسپتالوں کی نجکاری کی پا لیسی اصل میں حکومت کی محکمہ صحت کو نہ چلا سکنے اور اپنی ناکامیوں کا عتراف ہے۔
Lahore Hospital
پنجاب حکومت صرف دعوے کر رہی ہے عملی اقدامات نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی سر کاری ہسپتالوں کے پیر امیڈ یکل سٹاف اور ینگ ڈاکٹر زبھی اپنے جائزمطالبات کیلئے سڑکوں پر آکر احتجاج کر نے پر مجبور ہیں اور حکومت صحت کے شعبہ سے وابستہ سر کاری ملازمین کے مسائل کو حل کر نے میں بھی مکمل ناکام ہوچکی ہے پنجاب میں ٹی بی کے 537مراکز ہیں مگر وہاں بھی سہولتوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے پنجاب میں ٹی بی کے مر یضوں کی تعداد34لاکھ ہو چکی ہے اور ان میں ہر سال2لاکھ مر یضوں کا اضافہ ہو رہا ہے اس مر ض کو روکنے کیلئے حکومتی اقدامات بھی ناقص ہیں اور پنجاب میں دوران زچگی 1لاکھ میں سے115سے زائد خواتین بر وقت سہو لتوں کی فر اہمی نہ ہونے کی وجہ سے جاں بحق ہو جاتیں ہیںپنجاب میں ہیپاٹائٹس سی اور بی کے مر یضوں کی تعداد70لاکھ سے زائد ہیں جو حکومت کی طرف سے علاج کی بہتر سہو لتیں نہ ملنے کی وجہ سے اپنی زمین اور زیورات بیچ کر اپنے پیاروں کیلئے دواکا بندوبست کر نے پر مجبور ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکمران صرف سڑکیں اور پل نہ بنائے بلکہ عوام کو صحت جیسی بنیادی سہو لتیں بھی فراہم کر یں ورنہ تاریخ اور عوام انکو کبھی معاف نہیں کر یں گے ۔ مہنگائی، بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ آ کر 75 سے زائد خودکشیاں، 200 سے زائد زیادتی کے واقعات اور صرف لاہور میں 13 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کی چوری اور ڈکیتی ہوئی۔ نااہل حکمرانوں کی وجہ سے ظلم زیادتی، قتل، ناانصافی، لوڈشیڈنگ، چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں پنجاب کے عوام کا مقدر بن چکی ہیں۔ حکمران اپنی سیکورٹی پر 36 کروڑ خرچ کر رہے ہیں، ان کو عوام کے جان و مال کی کوئی فکر نہیں، مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ آ کر 75 سے زائد افراد نے خودکشی کی، صوبے میں صرف ایک ماہ کے دوران خواتین، بچوں اور لڑکوں کے ساتھ زیادتی کے 200 سے زائد واقعات ہوئے ہیں، صرف لاہور اور گرد و نواح میں ایک ماہ کے دوران 13 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کی چوری اور ڈکیتی ہوئی ہے۔
ایک ماہ کے دوران لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں تحریک انصاف سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے 18 کارکنان قتل ہوئے۔ صرف لاہور اور گرد و نواح میں ایک ماہ کے دوران 2 ہزار سے زائد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چھین لیں گئیں جبکہ چوری اور ڈکیتی کے دوران عوام کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا وائٹ پیپر جھوٹ کا پلندہ اور انتہائی مضحکہ خیز ہے۔وائٹ پیپر میں پیش کئے گئے اعداد و شمار مفروضوں پر مبنی ہیں ، بہتر ہوتا کہ پی ٹی آئی کے رہنما اس وائٹ پیپر کو شائع کرنے سے پہلے حقائق درست کر لیتے۔
تعلیم کے شعبے کی ترقی اور معیاری تعلیم کا فروغ حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ رواں مالی سال میں تعلیم کے شعبے کے لئے صوبائی اور ضلعی سطح پر مجموعی طو رپر 310 ارب 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو کل بجٹ کا 27 فیصد ہے۔حکومت پنجاب نے غریب اور محنتی ہونہار طلبا و طالبات کے لئے سب سے بڑا تعلیمی سکالر شپ پروگرام شروع کیا ہے۔ بلکہ ان کو کروڑوں روپے کے نقد انعامات بھی دئیے جا رہے ہیں۔تحریک انصاف نے پنجاب حکومت کی صحت کے حوالہ سے کارکردی عوام کے سامنے لائی تو حکومت اتنی بوکھلائی کہ اس کے جواب میں صحت کے حوالہ سے جاری وائیٹ پیپر کا جواب دینے کی بجائے تعلیم پر بیان دے دیا۔جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کے اس وائیٹ پیپر میں کچھ نہ کچھ سچائی ضرور ہے جس کا جواب زعیم قادری صاحب نہ دے سکے۔