لاہور (جیوڈیسک) پنجاب اسمبلی میں پیر کے روز وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا بجٹ پیش کریں گی۔ ذرائع کے مطابق بجٹ کا کل حجم 1650 ارب روپے سے زائد ہو گا جبکہ سالانہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 550 ارب روپے ہو گا۔
توانائی کے منصوبوں کے لئے 18 ارب اور آبپاشی کے لئے 40 روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ کسانوں کے لئے بلاسود قرضوں کی فراہمی کے لئے 100 ارب روپے رکھے جانے کی بھی تجویز ہے۔ صاف پانی کی فراہمی کے لئے 30 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔
شہری ترقی کے لئے 16 ارب اور ٹرانسپورٹ کے لئے 32 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ 142 نئے ترقیاتی پروگرام شروع کئے جائیں گے جن کے لئے 70 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ شعبہ تعلیم کے لئے ترقیاتی بجٹ میں سے 42 اور صحت کے لئے 26 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔
پنجاب پولیس کمانڈ اینڈ کنٹرول پراجیکٹ کے لئے تیرہ ارب جبکہ کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ ہسپتال کے لئے دس ارب روپے خرچ ہوں گے۔ لاہور رنگ روڈ جنوبی حصے کیلئے دس ارب روپے جبکہ کینال روڈ لاہور کی توسیع کیلئے پانچ ارب رکھے جائیں گے۔ لیپ ٹاپ اسکیم کے لئے بھی چھ ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ ایمرجنسی سروسز کے لئے بھی دو ارب 18 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
فنانس بل میں ٹیکسوں کی شرح میں رد و بدل بھی کیا جائے گا جس کے تحت پانچ مرلے تک کے گھروں کو پراپرٹی ٹیکس کی چھوٹ برقرار رہے گی تاہم دو کنال اور اس سے بڑے گھروں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ تجویز کیا جائے گا۔
1600 سی سی سے بڑی گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس کی شرح میں بھی دو سے تین ہزار روپے تک کا اضافہ تجویز کیا جائے گا جبکہ خدمات پر سیلز ٹیکس کا دائرہ کار بھی بڑھایا جائے گا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافہ تجویز کیا جائے گا۔
بجٹ اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔