پنجاب کے دیگر ملازمین کی طرح پیڈا اتھارٹی کے ملازمین بھی ریگولر کئے جائیں گے

لاہور: پنجاب کے دیگر ملازمین کی طرح پیڈا اتھارٹی کے ملازمین بھی ریگولر کئے جائیں گے، ملازمین کے بارے میں بنائے جانے والے رولز اتھارٹی میٹنگ میں زیرِ بحث لائے بغیر منظوری نہ دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار سینئررُکن صوبائی اسمبلی و کنوینئر پنجاب ایریگیشن اینڈ ڈرینج اتھارٹی ارشد خان لودھی نے پیڈا ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے ایک اہم اجلاس میں اتھارٹی کے ممبران اور آفیسران سے گفتگو کے دوران کیا۔ اس موقع پر اراکین پنجاب اسمبلی و پیڈا اتھارٹی میاں محمد رفیق ،ثمینہ نور کھرل اور سینئر آفیسران شائق حسین عابدی، حسنین شاہ اور سید محمود شاہ بھی موجود تھے۔ اتھارٹی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ارشد خان لودھی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت کسی بھی فرد کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا۔

لہذاٰ پنجاب کے دیگر اداروں کے ملازمین کی طرح پیڈا اتھارٹی کے ملازمین کو ریگولر کرنا بھی نہ صرف آئینِ پاکستان کی پاسداری ہے بلکہ دو سو کے قریب خاندانوں کے چولہے ٹھنڈے ہونے سے بچائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 10 سے 15 سال کا تجربہ رکھنے والے ملازمین کو فارغ کر کے اُنکی بجائے نیا سٹاف بھرتی کرنا حکومتی مفاد کے نقصان کے مترادف ہے کیونکہ حکومت پنجاب اور جائیکا نے مشترکہ کاوشوں اور بھاری رقم خرچ کرکے موجودہ سٹاف کو تربیت دی ہے لیکن افسوس کے پیڈا اتھارٹی کے چند اہلکار تربیت یافتہ سٹاف کو فارغ کر کے نیا سٹاف رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ پیڈا اتھارٹی کے وہ ملازمین جو باقاعدہ اشتہار کے ذریعہ بھرتی ہوئے اور اُنہیں 2004ء کی کنٹریکٹ پالیسی میں ضم کر دیا گیا۔

اُن سب کو اتھارٹی کے آئندہ اجلاس میں ریگولر کر دیا جائے گا جبکہ دیگر خالی پوسٹوں پر بھرتی کے لئے اخبار میں اشتہار دیا جائے گا۔ پیڈا اتھارٹی کے ممبران نے سینئر آفیسران کو ہدائیت کی کہ ملازمین کے رولز اینڈ ریگولیشن کو اتھارٹی کے اجلاس میں تفصیل کے ساتھ زیرِ بحث لایا جائے اور بعد میں منظوری کے لئے ایس اینڈ جی اے ڈی کو بھجوایا جائے۔