تحریر : پیر توقیر رمضان پنجاب پولیس کو شہریوں کی حفاظت اور مقامی علاقہ میں امن و امان کے قیام کیلئے مختلف اضلاع،تحصیل اور چھوٹے بڑے علاقوں میں تعینات تو کردیا مگر بدقسمتی سے تھانے ،چوکی میں اپنے مسائل کے حل اور انصاف کی طلبی کیلئے آنیوالے شہریوں سے پولیس کا رویہ اس قدر تلخ ہوتا ہے کہ عام اور شریف شہری تھانے میں چوکی میں انصاف کی طلبی اور اپنے مسائل کے حل کیلئے آنے کی بجائے ڈر اور خوف کے مارے گھر ہی بیٹھا رہتا ہے جس سے بلاشبہ کرائم کی شرع میں اضافہ ہوتا ہے ،شریف شہری پر ظالم ،چور ڈکیت ظلم بھی کریں تو تھانے چوکیوں میں آکر دھکے کھانے کی بجائے ظالموں کے ظلم کو برداشت کرکے آواز اٹھا نے کی بجائے خاموشی اختیار کرتا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔
اگر یہی افسران ہمارے رکھوالے ہیں تو ہم ان سے کیوں ڈرتے ہیں ؟، اس کی مین اور اصل وجہ یہی ہے پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو دوران ٹریننگ کو کرائم کی شرع میں کمی اور علاقہ میں امن وامان کے قیام کی ہدایات ٹو ضر ور جاری کی جاتی ہے مگر بدقسمتی ان کیلئے کوئی ایسی پالیسی نہ بنائی جاسکی جس سے وہ انصاف کی طلبی کیلئے آنیوالے شہریوں کو اچھے اخلاق سے پیش آئیں اور ان کے مسائل کو فوری طورپر حل کیا جائے اگر انہیں ایسی ہدایات کردیں جائیںتو وہ کبھی ان پر عمل درآمد نہیں کرتے ہیں، جس کے باعث بلاشعبہ شہر یوں میں تھانوں کچری کا رخ کرنے کیلئے خوف کی شرع میں بے پناہ حد تک اضافہ ہو تا ہے جس سے مجرموں،کرائمز اور ملزمان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جس سے مختلف علاقوں میں کرائم بڑھ رہا ہے ، اور عام میں انصاف کی حصول کی سوچ تک ختم ہوتی جارہی ہے ، حکومتی وزراء کی عدم دلچسپی کے باعث پنجاب پولیس کو قانون کا محافظ تو بنادیا گیا مگر بدقسمتی کے لئے پولیس اہلکارو ں کی عدم دلچسپی کے باعث علاقہ میں کرائم کی شرع کی کمی آنے کی بجائے اضافہ ہورہا ہے جبکہ مقدمات میں واقعات بہت ہی کم درج ہوتے ہیں۔
شہر یوں میں تھانوں کچہریوں کا رخ کرنے کیلئے خوف و ہراس ہو تا جس پر شہری تھانے کچہریوں کا رخ کرنے کی بجائے کرائم واقعات کا شکار ہو نے کے بعد گھر میں خاموش بیٹھ جاتے جب واقعات کی رپورٹ ہی تھانہ میں در ج نہ ہو گی تو اعلیٰ افسران کو واقعہ کا علم نہ ہونے کے برابر ہو تا ہے جب رپورٹس کے مطابق علاقہ میں جرائم کی شرع میں کمی میں در حقیقت زیادتی ہوتی ہے جو کہ ہماری حکومت،قوم ،معاشرے اور اعلیٰ افسران کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
اعلیٰ افسران کی عدالتوں میں ایک ضلع سطح کا پولیس افسران اپنی کرائم رپورٹ بھجواتے ہیں تو اس کے مطابق درج واقعات کی آگاہی تو کی جاتی ہے مگرایسے خطرناک واقعات جن کے مقدمات تک درج نہیں کیے جاتے ہیں مگر اکثر واقعات میں پولیس ہی ملزمان سے سازباز ہو کر مقدمہ کے مدعی پر صلح کرنے پر پریشر ڈالتی جس کے باعث ڈراور خوف کے ساتھ ملزمان کیخلاف کاروائی کرنے کے عزم کے ساتھ مقدمہ مدعی میں خوف حراس پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ اسکی حوصلہ شکنی ہوتی ہے ۔حکومت پنجاب کو چاہیے چھوٹے بڑوں علاقوں میں ایک حکومتی ٹیم بنا کر بھیجی جائے جو شہریوں کی رائے لے کر حکومت تک پہنچائے حکومت اصل واقعات اور شہریوں کی آراء سے بھی آشناہو کر ملزمان کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے اقدامات کریں۔