بھارت کی جانب سے دریاوں میں چھوڑا جانے والا پانی پنجاب میں تباہی مچاتا سندھ تک پہنچ گیا۔ گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ پنجاب میں سیلاب کی صورتحال بدستور تشویش ناک ہے۔ بھارت سے آنے والے سیلابی پانی نے تباہی مچا رکھی ہے۔ دو لاکھ چالیس ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا ملتان سے کچھ فاصلے سے گزر رہا ہے۔ نواب پور سے شیر شاہ تک دریا کنارے واقع آبادیاں زیرآب آچکی ہیں۔ پاک فوج کے جوان دن رات سیلاب متاثرین کی مدد کرنے میں مصروف ہیں۔ نالا ڈیک کا پانی لاہور کے نواحی علاقے فیروز والا کے کئی علاقوں میں داخل ہوگیا ہے۔
سیلاب کے باعث حاجی کوٹ میں پانچ مکانات گرگئے۔ دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانی کے مقام پر پانی کی آمد بیاسی ہزار ایک سو اننچاس اور اخراج اٹہتر ہزار آٹھ سو چھالیس ہزار کیوسک ہے۔ دریائے راوی کے قریب عبدالحکیم کے کئی علاقہ زیر آب آ گئے ہیں۔ دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کا بہاو پانچ لاکھ ستر ہزار کیوسک تک جا پہنچا۔ سیلابی ریلہ گھوٹکی، کشمور، کنڈھکوٹ، پنوعاقل، سکھر، خیرپور، شکارپور، لاڑکانہ اور نوشہروفیروز سمیت دیگر شہروں کے کچے کے علاقوں میں پہلے ہی تباہی مچا چکا ہے۔
سندھ میں اب تک چار سو سے زاہد دیہات زیر آب ہیں۔ سیلاب متاثرین کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے نے زندگی بھر کی جمع پونجی چھین لی۔ وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ نے اولڈ ٹوری بند کا معائنہ کیا اور سیلاب متاثرین کی بھرپور امداد کرنے کی ہدایت کی۔
محکمہ آبپاشی کے ترجمان کے مطابق پرانے ٹوڑی بند ،کے کے بند، قادرپور لوپ بند، نصرت لوپ بند، بیگاری بند، عاقل آگانی بند۔ علی واھن بند سمیت قریشی بند کے مقام پر بھاری مشنری اور عملے کی مدد سے سیلابی پانی سے بند کو پہنچنے والے نقصان پر کام کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک ایک سوانتالیس افراد ہلاک جبکہ متاثرین کی تعداد نو لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔