پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کھو کھاتے۔ امیدواروں کی سرگرمیاں ختم اپنے اپنے کاروبار اور کاموں میں مصروف ہو گئے۔ حکومت کی غلط پالیسیوں پر امیدواروں کی جانب سے شدید نکتہ چینی عدالت عالیہ کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں کو مسترد کئے جانے کے بعد پنجاب و سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا تصور فی الحال نا ممکن ہو گیا ہے کیونکہ وفاقی حکومت نے پہلے ہی یہ بیان جاری کر چکے ہیں کہ سب سے پہلے مردم شماری ہو گی اسکے بعد نئی حلقہ بندیاں کی جائیں گی اور حلقہ بندیاں مکمل ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جائیگا۔
Election Commission
جو کہ موجودہ سال 2014 میں نا ممکن نظر آرہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں دو مرتبہ انتخابی شیڈول کا اعلان کیا اور گذشتہ چار ماہ سے بلدیاتی الیکشن لڑنے والے امیدوار اپنی اپنی طرف سے خطیر رقم حلقوں میں خرچ کر کے تھک چکے ہیں اور انکے چہرے مرجھا گئے ہیں۔ بعض امیدواروں نے اپنی انتخابی مہم پر لاکھوں روپے خرچ کئے جو کہ کھو کھاتے چلے گئے۔ کیونکہ انتخابات کے لئے تیار کرائے جانے والے پوسٹرز، بینرز اور پینا فلیکس اب بے کار ہو چکے ہیں اور بطور ردی استعمال ہو رہے ہیں۔
جن بلدیاتی امیدواروں نے شروع سے ہی خرچہ کم کیا وہ قدرے بچے ہوئے ہیں اور بعض امیدوار تو اپنی جمع پونجی بھی الیکشن مہم میں لٹا چکے ہیں اور اب بھی اس امید پر قائم ہیں کہ جلد بلدیاتی انتخابات ہو جائیں مگر مستقبل قریب میں کوئی ایسی امید کی کرن نظر نہیں آرہی جو کہ انہیں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیتے دکھائی دے رہی ہو۔ اکثر امیدوار حکومتی بے حسی پر ناراض بھی دکھا ئی دیئے جبکہ بعض امیدواروں کا خیال ہے اگر بلدیاتی انتخابات جاری کردہ شیڈول کے مطابق منعقد کر ا دئیے جاتے تو حکمران جماعت کو شکست کا سامنا کر نا پڑتا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ حکومت پنجاب نے بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیار کر لی ہے جسکی وجہ سے امیدواروں کے حوصلے مانند پڑ گئے ہیں اور وہ اپنی سیاسی سرگرمیاں چھوڑ کر اپنے اپنے ذاتی کاموں میں مصروف ہو گئے ہیں۔