لاہور: پنجاب یونیورسٹی میںپارکنگ کے نام پر طلبہ کی جیبوں پر یونیورسٹی انتظامیہ نے قینچیاں چلانا شروع کردی ہیں ان مسائل کا انکشاف ناظم اسلامی جمعیت طلبہ اولڈ کیمپس عمر بھلی نے لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں طلبہ سے خطاب میں کیاان کا مزید کہنا تھا کہ ایک طالب علم کو روزانہ پچاس سے اسی روپے کی پھکی پارکنگ کے نام پر دی جاتی ہے۔ طالب علم ڈیپارٹمنٹ میں جتنی دفعہ موٹر سائیکل اور گاڑی پارک کرے گا اسے ہر بار دس سے بیس روپے پارکنگ کی مد د میں دینا پڑتے ہیں۔
طالب علموں کو مین لائبریری، ڈیپارٹمنٹ، ہاسٹل اور کیفے ٹیریا ہر جگہ پارکنگ کی مد میں روزانہ دس سے بیس روپے ہر بار دینے پڑ رہے ہیں۔ یونیورسٹی میں موٹر سائیکلز چوری کی وارداتیں معمول بن گئی ہیں۔ عمر بھلی کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے پارکنگ کے ٹھیکے من پسند افراد کو دئیے ہوئے اور طلبہ وطالبات سے رقوم بٹور کر اپنوں کو نوازنے کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہیتجمان کے مطابق پارکنگ کے ننام پر پیسے بٹورنے کے باوجود موٹر سائیکل کا پٹرول نکال لیا جاتا ہے اور وہی پٹرول یونیورسٹی کے اندر بوتلوں میں فروخت کیا جاتا ہے انتظامیہ کو بار بار شکایت کے باوجود شنوائی نہیں ہوئی۔ طلبہ پارکنگ کی وجہ سے شدید ذہنی اضطراب میں مبتلا ہیں انتظامیہ اپنوں کو نوازنے میں مگن ہے مگر طلبہ کی پریشانیوں کا ازالہ نہیں کیا جا رہا ہے۔
طلبہ و طالبات کے صبر کا امتحان نہ لیا جائے اور غریب طلبہ و طالبات کو نت نئے بہانوں سے لوٹنے سے گریز کیا جائے۔طلبہ و طالبات نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہی پارکنگ مافیہ طلبہ و طالبات کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے۔ چند طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ پارکنگ مسائل کو حل کیا جائے اور یونیورسٹی انتظامیہ من پسند افراد کو نوازنے کی بجائے خود پارکنگ مسائل پر توجہ دے۔طلبہ کا مزید کہنا تھا کہ 400 گارڈز کا کیا فائدہ جب ہمیں اپنی ہر چیز کے لیے پیسے ہی دینے ہیں۔