لاہور (جیوڈیسک) پنجاب یونیورسٹی میں ثقافتی میلہ دو طلبا گروپوں کے درمیان ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا، پولیس آنے پر طلبا نے پتھراؤ کیا، کیمپس میدان جنگ بن گیا، حالات پر قابو پانے کیلئے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا، ہنگامہ آرائی میں دس طالبعلم زخمی ہو گئے۔
رانا ثنا اللہ نے مذہبی جماعت سے وابستہ تنظیم کو ذمہ دار قرار دیدیا ۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور کلچر ڈے پر ثقافتی میلے کا اہتمام ، سٹال اور کیمپس لگائے گئے تھے ، پشتون طلبا نے بھرپور انداز میں شرکت کی مگر اچانک منظر بدل گیا ۔ ایک طلبا تنظیم نے دھاوا بول دیا ۔ سٹال گرا دیئے اور کیمپ اکھاڑ کر آگ لگا دی ۔ دونوں گروپوں میں تصادم شروع ہوگیا ، طلبا نے ایک دوسرے پر اینٹوں اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی درخواست پر پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی ۔ طلبا نے ان پر بھی پتھراؤ شروع کر دیا ، ہنگامہ آرائی کے بعد کیمپس میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا ۔ پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی ، طلبا کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن بھی منگوالی گئیں ۔ کارروائی کے دوران کیمپس کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دیئے گئے ۔ تصادم کے دوران کئی طلبا زخمی ہوگئے ، پولیس اور طلبا کے درمیان آنکھ مچولی جاری رہی ، حالات پر قابو پانے کیلئے ایلیٹ فورس کو طلب کرلیا گیا ۔ وائس چانسلر بھی موقع پر پہنچ گئے ، انہوں نے ذمہ دار طلبا کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا۔
رانا ثناء کا کہنا تھا ثقافتی پروگرام میں مذہبی جماعت کی تنظیم نے غنڈہ گردی کی ۔ ہنگامہ آرائی کرنے والے طلبا نہیں تھے ۔ جماعت اسلامی کے رہنما فرید پراچہ کا کہنا تھا یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا تھا پشتون سٹوڈنٹس کو ضابطہ اخلاق طے پانے کے بعد کلچرل ڈے منانے کی اجازت دی تھی ۔ طلبا کا کہنا تھا یونیورسٹی نے سیکورٹی کے انتظامات نہیں کئے تھے ۔ ہنگامہ آرائی کا دلچسپ پہلو منظر ایک بار پھر بدل گیا ۔ ثقافتی میلے میں شریک طلبا دوبارہ اکٹھے ہوئے اور انہوں نے روایتی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ۔ پولیس نے یونیورسٹی کیمپس اور ہاسٹلز میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔