تحریر: نثار احمد خان سٹرکیں اور شاہر اہ ہیں نہ صرف آمدرفت میں آسانی پیدا کرتی ہیں بلکہ تجارت کا ایک پرانا اور واحد ذریعہ رہی ہیں ۔برصغیر میں موریہ خاندان نے آمدورفت اور تجارت کی غرض سے ایک شاہراہ تعمیر کی جوآنے والے حکمرانوں کی توجہ ،دلچسپی ،مختلف ضروریات کو پوراکرنے اور بتدریج تعمیر وترقی کی بدولت جی ٹی روڈ ( گرینڈ ٹرنک روڈ ) کی شکل اختیار کر کی ۔ جی ٹی روڈ کو ایشیاء کی قدیم اور طویل سٹرک ہونے کا اعزاز حاصل ہے جو مشرق میں چٹاگانگ بنگلہ دیش سے لے کر مغرب میں کابل افغانستان تک پھیلی ہوئی ہے۔یہ سڑک جنوبی ایشیاء کو وسطی ایشیاء تک ملانے والی شاہراہ بن گئی اوراس کو اتراپٹھا،روڈ ٹوسائوتھ، شاہراہ اعظم ،سڑک اعظم اوربادشاہی سڑک کے نام سے بھی موسوم کیاگیا۔شیر شاہ سوری (فرید خان)نے جہاں برصغیر پر اپنے مختصر دور حکمرانی میں جہالت کے خاتمہ، عدل وانصاف کے قیام اور دیگر رفاہی کا م کئے ان میں جی ٹی روڈ کی تعمیر وترقی اورو سعت قابل ذکرہے۔
شیر شاہ سوری جی ٹی روڈ کو نہ صرف اپنے دارلحکومت سے اپنی جائے پیدائش تک بنانے کا خواہشمند تھا بلکہ اس نے پسماندہ علاقوں کو بڑے شہروں ،تجارتی مراکز اور چھائونیوں سے ملانے کے لیئے کئی لنک روڈ بھی تعمیر کروائے ۔شیر شاہ سوری نے جی ٹی روڈ کے اطراف میں نہ صرف سایہ دار اورپھلدار درخت لگوائے بلکہ مسافروں اور تاجروں کے لئے سرائے بھی تعمیرکروائیں۔ شیر شاہ سوری کی وفات کے بعد مغلوں نے اس طرف خصوصی توجہ دی اور جی ٹی روڈ کو مشرق میں چٹاگانگ بنگلہ دیش ،ہوڑاہ ،مغربی بنگال ، شمالی انڈیا سے لاہور پاکستان اور کابل افغاستان تک وسعت دی ۔انگریزوں کے برصغیر پر قبضہ کے بعد 1833 سے 1860 تک گواپنی ضروریات کے پیش نظر ہی سہی لیکن جی ٹی روڈ کی تعمیر وترقی اور تزئین و آرائش پر کافی کام کیا ۔گزشتہ 68 سال سے پاکستان اور پاکستانی شیر شاہ سوری کی بنائی گئی اکلوتی جی ٹی روڈ پر سفر اور تجارت کرتے رہے ۔بدقسمتی سے اس کی حالت بھی ایسی ہے کہ سفر کرنے کے بعد بخار ہونہ ہو جسم میں درد ضرور ہوتا ہے۔
Nawaz-Sharif
وطن عزیز پر ہر طبقہ اور مزاج کے لوگوں نے حکمرانی کی لیکن ان میں سے سوائے موجودہ وزیر اعظم نواز شریف کے کوئی حکمران ایسا نہ آیا جس نے میگاسٹرکچر کی افادیت اور تعمیر میں کبھی دلچسپی ظاہر کی ہو۔ اپنے پہلے دور حکومت 1992 میں وزیر اعظم نواز شریف نے جب پاکستا ن کی پہلی موٹروئے کا سنگ بنیاد رکھا تو ناقدین نے خوب تنقید کی۔موٹروئے بن گئی اور اس سے سب زیادہ لطف اندوز بھی ناقدین ہی ہوئے۔پشاور سے لاہور موٹر وئے M1کا تجربہ خاصہ کامیاب رہا ،جس کے بعد لاہور فیصل آباد، لاہور ملتان ، فیصل آباد ملتان براستہ گوجرہ ،شورکوٹ ،فیصل آباد ملتان براستہ کمالیہ ،عبدالحکیم اور لاہور کراچی براستہ خانیوال ،ملتان سکھر ،حیدر آباد پر کام تیزی سے جاری ہے اور عوام اس کے ثمرات سے مستفید ہونا شروع ہوگئے ہیں کیونکہ اس منصوبہ سے نہ صرف آمدورفت اور تجارت میں آسانیاں پیدا ہوئی ہیں بلکہ مقامی افراد کو روزگار کے مواقع بھی میسر آرہے ہیں۔
شاید تمہید کچھ طویل ہوگئی لیکن پنجاب کے دیہات اور سٹرکوں کے ذکر سے پہلے موٹروئے کا تذکرہ نہ کرنا ناانصافی ہوگا اور اگر موٹر وئے کے ساتھ ساتھ پنجاب کے دیہات میں سٹرکیں نہ ہوںتو موٹر وے بیکار ہے ،یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اس صورتحال کا بروقت ادراک کر تے ہوئے رواں مالی سال کے بجٹ میں دیہی سٹرکوں کی تعمیر ومرمت کے لئے پاکستان کی تاریخ کے پہلے بڑے منصوبے اور بجٹ کا اعلان کیا ہے ، اور دیہی سٹرکوں کی تعمیرومرمت کے لئے 150 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اور ہر سال 50 ارب روپے جاری کئے جائیں گے ،خادم اعلیٰ پنجاب دیہی روڈز پروگرام سے نہ صرف آمدرورفت میں آسانی پیدا ہوگی بلکہ کسانوں کو اپنی اجناس منڈیوں تک پہنچانے میں خاطر خواہ مدد ملے گی اور وہ کم وقت اور خرچ میں اپنی محنت کا زیادہ پھل حاصل کر نے میں کامیاب ہوسکیں گے۔
Road
اس پروگرام کی دوسری بڑی خوبی یہ ہے کہ دیہی علاقوں کے جو لوگ سفری مشکلات اور وسائل کی کمی کی وجہ سے شہروں میں منتقل ہورہے تھے یہ سلسلہ کسی حد تک رک جائے گا۔ اس پروگرام کے تحت پنجاب بھر کے دیہاتوں میں 2017ء تک ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔خادم پنجاب دیہی روڈزپروگرام کے فیزون کے تحت ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سڑکوں کی تعمیر کے 15 منصوبے شامل ہیں جن پر مجموعی طورپر 46 کروڑروپے سے زائدلاگت آئے گی اوریہ منصوبے تقریباََ تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ اس پروگرام کے تحت ان سکیموں میں 2 کلومیٹر طویل بائی پاس سے مونگی بنگلہ چک 370 ج ب فتح محمد سٹرک 10 ,کلومیٹر طویل چک نمبر 288 ج ب پیرمحل رجانہ روڈ براستہ چک نمبر 347/112 گ ب ،گوجرہ جھنگ روڈ براستہ چک 305 ج ب،چک 520 گ ب،تا چک 321 گ ب سندھیلیاں والی پیر محل سڑ ک براستہ پل 25 تا چک 686 گ ب شامل ہیں۔
اسی طرح ٹوبہ جھنگ روڈ چک 379 ج ب تا چک 381 گ ب، گوجرہ پینسرہ روڈ چک 285 ج ب کرد،موڑ / 26 685 گ ب تا چک نمبر 675/16 گ ب پیرمحل،چک 681/22 گ ب تاچک نمبر 669/10 گ ب براستہ 680/21گ ب پیر محل ،چک 184 گ ب تاسوہانڑی بنگلہ تین کلو میٹر طویل سڑک ، کمالیہ سند ھیلیانوالی سڑک چک نمبر 714 براستہ چک نمبر 707گ ب 6 موڑ 5.60کلومیٹرطویل سڑک ،گوجرہ کھدڑوالاروڈتاچک نمبر 369 ج ب جودھانگری سراجا 2.20کلو میٹر طویل سڑک گو جرہ پینسرہ تا چک نمبر 277 ج ب نا نگل 1.70 کلومیٹر طویل سڑک گوجرہ ٹوبہ سڑک براستہ چک نمبر 302 ج ب نور پور 1.60کلومیٹر طویل سٹرک اور ٹوبہ گوجرہ براستہ چک نمبر 298 ج ب نزد سمارٹ سکول سٹرک کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں۔
Shahbaz Sharif
خادم پنجاب دیہی روڈزپروگرام اورموٹروے وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ترقی پسندانہ سوچ کے عکاس ہیں اور یہی پروگرام پاکستان کی معیشت کو مثبت اشاریوں میں تبدیل کریں گے۔تاہم ان منصوبوں کی اعلیٰ معیارکے ساتھ بروقت تکمیل بھی ضروری ہے اور خصوصا دیہی روڈز پروگرام میں حکومتی اور اپوزیشن دونوں طرف کے ممبران اسمبلی کو اجتماعی بہتری پر مبنی سوچ کے تحت کام کرنا ہوگا تاکہ اس خطہ کے عرصہ دراز سے پسے ہوئے کسانوں کے لئے بنائی جانے والی یہ سڑکیں جلد ٹوٹ پھوٹ کا شکارنہ ہوں۔