ماسکو (اصل میڈیا ڈیسک) روس نے کہا ہے کہ ماسکو نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ روسی صدر ولادی میر پوتین نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین ناگورنو-کاراباخ تنازع میں مشرق وسطی کے جنگجوؤں کی شرکت کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
پوتین نے اس بات پر زور دیا کہ اُنہیں امید ہے کہ ناگورنو-کاراباخ تنازع کو پرامن طریقے سے حل کرنے میں ترکی “تعمیری انداز میں” کردار ادا کرے گا۔
اس سے قبل روسی وزیر خارجہ سیرگی لاوروف نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ترکی کے اقدامات کو شفاف ہونا چاہیئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماسکو کا موقف ناگورنو کاراباخ خطے کے تنازع پر ترکی کے موقف سے متصادم ہے۔
لاوروف کے یہ بیانات روسی خبر رساں ایجنسی “سپوتنک” کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں سامنے آئے ہیں ، جہاں انہوں نے زور دے کر کہا ہے کہ آرمینیا کے خلاف ترکی کی طرف سے فوجی کارروائیوں سے یہ مسئلہ اور تنازع حل نہیں ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امن فوج کے دستوں کو ناگورنو کاراباخ میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے میں تعینات کیا جانا چاہیے۔
ماسکو نے باکو اور یریوان کے مابین جنگ بندی کے قیام کے لیے ثالثی کی تھی۔ ہفتے کے روز دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام عاید کیا تھا۔
آرمینیا اور آذربائیجان اب بھی 4 روز قبل ناگورنو-کاراباخ خطے میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات کا تبادلہ کر رہے ہیں جبکہ بین الاقوامی برادری کو خطے میں انسانی بحران کا خدشہ ہے۔
روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو نے آرمینیا اور آذربائیجان سے ناگورنو کاراباخ میں ہونے والی صلح کی پاسداری کی اپیل کی ہے۔ اپنے آرمینیائی اور آذربائیجان ہم منصبوں سے اپیل کی کہ وہ ماسکو میں طے پانے والے معاہدے میں طے شدہ وعدوں کو پوری طور پر پورا کرنے کی اپیل کی۔