پوٹن مخالف مظاہرے، ستائیس سو سے زائد گرفتاریاں

Protest

Protest

روس (اصل میڈیا ڈیسک) روس بھر میں اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کی حراست کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک ان مظاہروں میں شریک ستائیس سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

پوزیشن رہنما الیکسی ناولنی کی ٹیم کے مطابق اتوار 31 جنوری کو روس کے سو سے زائد شہروں میں ناوالنی کی حراست کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔ روس کی حالیہ تاریخ میں اس سطح پر مظاہروں کا یہ ایک غیرمعمولی موقع ہے۔ ایک مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ پولیس اب تک ان مظاہروں میں شامل ستائیس سو سے زائد افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔

روسی حکام کی جانب سے ان مظاہروں کو قابو میں رکھنے کے لیے زبردست انتظامات کیے گئے ہیں، تاہم گزشتہ ہفتے سے جاری ان مظاہروں میں شامل افراد کی تعداد انتہائی زیادہ ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ مظاہرے روس کی حالیہ تاریخ کے سب سے بڑے مظاہرے ہیں۔

اے پی کے مطابق سزائے قید کی دھمکیوں، سوشل میڈیا گروپس کے خلاف کارروائی کے دعووں اور پولیس کی جانب سے ناکہ بندیوں کے باوجود ہزاروں افراد سڑکوں پر ہیں۔

چوالیس سالہ اپوزیشن رہنما ناوالنی صدر پوٹن کے مخالف ہیں۔ انہیں جرمنی سے روس پہنچنے پر ستائیس جنوری کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ناوالنی تشویش ناک حالت میں جرمنی لائے گئے تھے اور جرمنی نے الزام عائد کیا تھا کہ ناولنی کو اعصاب پر حملہ آور ہونے والے کیمیائی مرکب نوواچوک دیا گیا تھا۔ روسی حکام نے ان الزامات کو رد کیا تھا۔

جرمنی میں زیرعلاج رہنے کے بعد ناوالنی کو اس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا کہ انہیں پیرول ضوابط کے تحت انہیں جرمنی میں ہسپتال سے فراغت کے بعد روسی حکام سے ملنا تھا، تاہم انہوں نے ملاقات کی درخواستیں رد کیں۔ امریکا نے روس سے اپیل کی ہے کہ وہ ناوالنی کو فوری طور پر رہا کرے۔ امریکا کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر بھی تنقید کی گئی ہے۔

امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلِنکن نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ امریکا روس میں پرامن مظاہرین اور صحافیوں کے خلاف حکام کے مسلسل دوسرے ہفتے سخت رویے اور اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔

روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو ماسکو جانے والی پرواز میں اچانک علیل ہونے پر فوری لینڈنگ کے بعد ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے بڑے ناقد چوالیس سالہ سابقہ وکیل ناوالنی نے سائبیریا کے علاقے اومسک کے ایئر پورٹ پر ایک کپ چائے پی تھی۔

ماسکو میں مظاہروں کی روک تھام کے لیے حکام نے غیرعمومی انداز سے سخت ترین اقدامات کیے ہیں۔ ان مظاہروں کے تناظر میں ماسکو کا مرکزِ شہر بنتا ہے جب کہ کریملن کے نواح کے تمام تر سب وے اسٹیشنز بھی بند رکھے گئے ہیں۔ اس دوران نواحی ریستورانوں اور دکانوں کو بھی بند رکھا گیا ہے۔

ناوالنی کی ٹیم کی جانب سے ابتدا میں مظاہرے کے لیے ملکی خفیہ ادارے فیڈرل سکیورٹی سروس کے مرکزی دفتر کے باہر مظاہرے کی کال دی گئی تھی، کیوں کہ ناوالنی کو زہر دینے کی ذمہ داری اسی ادارے پر عائد کی جا رہی ہے، تاہم پولیس نے لبیانکا اسکوائر کی ناکہ بندی کر دی، جس کے بعد یہ مظاہرین دیگر سڑکوں اور گلیوں میں پھیل گئے۔