تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری قادیانیوں مرازئیوں احمدیوں کو 7 دسمبر 1974 کو قومی اسمبلی کی مشترکہ قرارداد کے ذریعے پاکستان میں غیر مسلم اقلیت قرار دے ڈالا گیا تھا اور دیگر کوئی ایکشن نہ لیا گیا۔ انہوں نے آج تک اپنے آپ کو غیر مسلم قرار نہیں دیا اور بدستور مسلمان ہونے کی رَٹ لگاتے رہتے ہیں۔یہ تو جنرل ضیاء الحق کے دور میں ان پر مزید ایسی پابندیاں عائد کی گئیں تاکہ اسلامیان پاکستان کے دلوں کو مزید مجروح نہ کرسکیں۔اور اب و ہ مسلمانوں کی مساجد کی شکل کی طرح کے اپنے ‘مرزواڑے’ نہیں بنا سکتے ۔کھلم کھلا انہیں اپنے عقائد کی تبلیغ سے جو کہ سراسر عقیدہ ختم نبوت کے خلاف اور آقائے نامدار محمد مصطفی ۖو دیگر پیغمبروں حتیٰ کہ خدائے عزوجل اور سبھی مسلمانوں کی توہین پر مبنی ہیں روکا گیا ہے۔
کلمہ طیبہ لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ کو سینوںپر نہیں لگا سکتے کہ کوئی بھی کافر اور مرتد وزندیق شخص اپنے پلید سینہ پر کلمہ طیبہ آویزاں نہیں کرسکتا دین اسلام تواقلیتوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے مگر یہاں مسئلہ ہی علیحدہ در پیش ہے کہ قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت ماننے کو سرے سے تیار ہی نہ ہیں۔ آج تک کسی بھی قسم کے قادیانی مرزائی نے غیر مسلموں کے طور پر اپنا ووٹ درج نہیں کروایاوہ سراسر فریب اور دھوکا دہی سے اپنا نام مسلمانوں کی ووٹر لسٹ میں درج کروائے ہوئے ہیں ۔اور حال ہی کی طرح ہر وقت بڑے سامراج اور یہود ونصاریٰ کے ذریعے اپنی ان آئینی دفعات کو ختم کروانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں جو انہیں غیر مسلم اقلیت قرار دیتی ہیں۔آئین اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کھلم کھلا اپنے مذموم وغلیظ اور اسلام دشمن عقائد کی تبلیغ کرتے ہیں سابقہ ربوہ حال چناب نگر پر قبضہ کر رکھا ہے اپنے سکول کالجز میں کسی صحیح العقیدہ مسلمان طالبعلم کو داخلہ نہیں دیتے۔
چناب نگر کے اندر داخل ہونے والے واحد راستہ پر مرزائی مسلح کارکنوں کا قبضہ ہے اور مسلمانوں کو اندر آنے جانے کی سخت تکالیف ہیں ایسے ہی جھگڑوں میں کئی مسلمانوں کو بلاجواز مرزائی قتل کرچکے ہیں مگر وہاں موجود تھانوں کچہریوں پر قادیانی قبضہ کی وجہ سے ایف آئی آر تک درج نہیں ہو سکتی مرزائیوں نے اپنی ہی عدالتیں حتیٰ کہ سیشن کورٹس بنا رکھی ہیںاور یہاں تک کہ نام نہاد مرزائی مرکز میں ان کی ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ بھی چل رہی ہیں جہاں پر اپنی مرضی کے فیصلے کرتے ہیں چونکہ تین طرف پہاڑ اور ایک طرف دریا بہہ رہا ہے اس لیے یہ جگہ مرزائیوں کے لیے انتہائی مفید ہے اور کل کلاں کو خدانخواستہ کبھی انھیں چھوٹ مل گئی توچناب نگر کواپنا دارلخلافہ قرار دیکر اپنی ناپاک اسٹیٹ قرار دے سکتے ہیں۔
میری ان معروضات پر تمام انٹیلی جینس ادارے خصوصاً افواج پاکستان کے ذمہ داران “نوٹ ” رکھیں۔پھر ان کے کالجوں سکولوں کے جو کھیلوں کے میدان ہیں ان پر سے فٹ ڈیڑھ فٹ گھاس اکھاڑ دی جائے تو نیچے کنکریٹ سے بنے پکے فرش ہیںجو کسی بھی وقت ائیر پورٹ کے طور پر استعمال ہوسکتے ہیں۔اور یہود و نصاریٰ سامراجیوںاور ہنود کے مسلح اسلحہ بردار طیارے اتر سکتے ہیں۔ پھر ہماری انٹیلی جینس ایجنسیوں کو تو یہ بات بخوبی علم ہے کہ تینوں طرف پہاڑوں میں خود ساختہ غاروں میں جدید ترین اسلحہ کے انبار جمع ہیں یہ کام ان کے ان کارندوں کا ہے جو کہ ہمارے ہا ں اعلیٰ انتظامی اداروں میں اہم پوسٹوں پر براجمان ہیں انہیں آج تک کسی حکمران نے نکالا تک نہ ہے جب ان کا عقیدہ ہی ملک دشمنی پر مبنی ہے تو پھر اسلام اور پاکستان دشمنوں کو اہم عہدوں سے ہٹانا اولین ترجیح ہونی چاہیے ا ن کا عقیدہ ہے کہ ” یہ اور بات ہے ہم ہندوستان کی تقسیم پر راضی ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ کسی نہ کسی طرح جلد متحد ہو جائیں( مرزا بشیر احمد”الفضل “ربوہ17مئی 1947)مرزا طاہر قادیانی خلیفہ چہارم نے سالانہ جلسہ لندن 1985میں کہا”اللہ تعالی اس ملک پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گاآپ (احمدی) بے فکر رہیں چند دنوں میں( احمدی)خوشخبری سنیں گے کہ یہ ملک صفحہ ہستی سے نیست ونابود ہو گیا”مرزائی چنا ب نگر میں مردوں کو امانتاً دفن کرتے ہیں کہ ملک ٹوٹنے کے بعد انھیں قادیان بھارت میں دفن کریں گے۔ہر وہ شخص جو اپنے آپ کو مسلمان بتائے اور دین کی بنیادوں سے ہٹ جائے وہ مرتد اور قابل گردن زدنی ہے پاکستان میں آئینی قانونی طور پر 295سی کے تحت اندراج مقدمہ کرکے اسے سزا ہوگی جو کہ کم ازکم پھانسی ہے جب تک ہمارے ملک میں رہنے والے قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم کے طور پر اقلیت ہونے کا اعلان کرکے الگ ووٹ غیر مسلموں کی فہرستوں میں درج نہیں کرواتے تب تک یہ جعلی مسلمانوں کا روپ دھارے 295سی کے ملزم رہیں گے اور ان پر مرتدکی شرعی سزا نافذ رہے گی مسلمانوں کے منہ پر مرزائیوں کا تمانچہ لگتا رہے گا۔
جلد ازجلد آئمہ و علماء اکرام زعمائے ملت،پیران عظام ممبران اسمبلی اور سیاسی جماعتیں اس مسئلہ کو فوراً حل کروائیں تاکہ قادیانی بطور غیر مسلم اسلامی اسٹیٹ کے اندر پرامن رہ سکیں قادیانیوں کے اسرائیل سے تعلقات ڈھکے چھپے نہیں ۔حال ہی کے سالوں میں چھ سو قادیانی اسرائیل کے اندر فوجی ٹریننگ حاصل کرکے واپس لوٹے ہیںیہ سب کچھ ہمارے حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے اور ہم خواب خرگوش میں مدہوش ہیں اب تو ٹرمپ نے اسرائیل کے دارالخلافہ یروشلم کا اعلان کرکے دنیا بھر کے مسلمانوں کے خلاف طبل جنگ بجا ڈالا ہے مرزائیو ں کے نمائندوں کی اسرائیلی صدر وزیر اعظم سے اکثر ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں اور آغا شو رش کاشمیری مرحوم نے کہا تھا کہ “ربوہ پاکستان میں اسرائیل ہے”۔