تحریر: علامہ صاحبزادہ مفتی نعمان قادر مصطفائی پاک سر زمین، مرکز ِ یقین، اسلامی جمہوریہ پاکستان کائنات ِ اسلام میں مدینہ طیبہ کے بعد دو قومی نظریے کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والی دوسری بڑی نظریاتی و فکری ریاست ہر لحظہ، ہر لمحہ، ہر گام قادیانیت نواز گماشتوں کو دلِ یزداں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی رہتی ہے اور ہر گھڑی اور ہر آن گندے گٹر میں رینگنے والے گندے کیڑے کی طرح ان کے کثیف و غلیظ اذہان میں ہلچل مچائے رکھتی ہے قادیانیت نواز گماشتے اپنے ”تھنک ٹینکس ” کے ذریعے ڈالروں اور پائونڈز کی جھنکار میں تفرقہ و انتشار کا بیج بونے اور اس کو تن آور درخت کی شکل دینے کے لیے آئے روز گھنائونے منصوبے بناتے رہتے ہیں اور افتراق و انتشار کے اس گھنائونے منصوبے کی ابتدا ہمارے اذلی دشمن بھارت کے ہائی کمشنر کی صدارت میں منعقدہ اس اجلاس میں کی گئی تھی جو 1974ء میں لندن کی زمستانی ہوائوں اور پراگندہ فضائوں میں ہوا تھا جس کے انتظام وانصرام میں وہ لوگ پیش پیش تھے جن کو 7ستمبر 1974ء کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر غیر مسلم قرار دیا تھا پاکستان کو فرقہ واریت کی دلدل میں زبر دستی دھکیلنے والے اس گروہ کے ”اکابرین ” نے اول اول اس منصوبے کے لیے 10کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کر کے ایک مخصوص فنڈ قائم کیا تھا اور پھر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہر سال اپنے گھنائونے نیٹ ورک کو پھیلانے کے لیے اس رقم میں اضافہ ہوتا رہا اوربا خبر ذرائع کے مطابق کم و بیش 50ارب روپیہ سالانہ خرچ کیا جا رہا ہے اور اب اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہمارا اذلی دشمن بھارت ،ہمارا ”آقا” امریکہ اس کی لے پالک اولاد اسرائیل اور برطانیہ بھی اپنے اپنے حصے کا فنڈ جمع کرا رہا ہے اور گاہے گاہے وطن عزیزمیں شوشے چھوڑتا رہتا ہے اور سرحد پار بیٹھا ہمارا دشمن اسلامی جمہوریہ پاکستان کو مذہبی ،لسانی ،علاقائی اور صوبائی بنیادوں پر حصے بخروں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے وہ ڈالروں کی ہوس کے طبلے کی تھاپ پر رقص کرنے والی این جی اوز کو بھی زرِ خطیر دریا دلی سے فراہم کر رہا ہے مغربی ٹکڑوں پر پلنے والی ان این جی اوز کا فقط ایک ہی ایجنڈہ ہے کہ جیسے تیسے ہو سکے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے ان میں فرقہ واریت کا ایسا بیج بو دیا جائے جو آنے والی نسلوں کو اسلام سے بر انگیختہ کر دے ،آج یہی مغربی راتب اور امریکی ”بھاڑے ”پر پلنے والی این جی اوز کی شکل میں ”گائیں اور بھینسیں ”توہین رسالتۖ کاارتکاب کرنے والوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کرتی ہوئی نظر آتی ہیں ، اسلام کے نام پر دھبہ اور داغ ہنود و یہود کے ایجنٹ اور مخبر ِ بھی ایسے ہی گماشتوں کی صفِ اول میں کھڑے ، ایڑیاں رگڑتے ہاتھ پھیلائے ڈالروں کی بھیک مانگتے ہوئے نظر آتے ہیں۔۔
ضیاء دور(26اپریل1984ئ) میں قادیانیوں کے خلاف”امتناعِ قادیانیت”نامی ایک آرڈیننس کا اجراء ہوا جس کے ذریعے ملکی تعزیرات میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ قادیانیمرزائی اسلام کی مقدس ہستیوں کے ناموں کا استعمال اپنے مذموم مقاصد کے لیے نہ کر سکیں ‘ اپنے ارتداد خانوں کو مسجد نہ کہہ سکیں اور خود کو مسلمان کے طور پر کسی کے سامنے پیش نہ کر سکیں۔اگر آج بھی کوئی قادیانیمرزائی ایسا کرتا ہوا پایاجائے تو اُس کے خلاف درج ذیل دفعات کے تحت قانونی کاروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ آرڈیننس بنام:”قادیانی گروپ ‘لاہوری گروپ اور اَحمدیوں کی خلافِ اسلام سرگرمیاں (امتناع وتعزیر)آرڈیننس1984ئ”کے ذریعے مجموعہ تعزیراتِ پاکستان (ایکٹ : 45بابت 1860ئ’باب:15)میں دفعہ:298B اور 298Cکی ترمیم واضافہ (298.B)بعض مقدس شخصیات یا مقامات کے لیے مخصوص القاب،اوصاف یا خطابات وغیرہ کا ناجائز استعمال (١)قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ(جوخود کو”احمد ی”یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں)کا کوئی شخص جوالفاظ کے ذریعے،خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے۔ (الف)حضرت محمدۖ کے خلیفہ یا صحابی کے علاوہ کسی شخص کو امیرالمؤ منین’ خلیفتہ المسلمین’صحابی یارضی اللہ عنہ کے طور پر منسوب کرے یامخاطب کرے (ب)حضرت محمدۖ کی کسی زوجہ مطہرّہ کے علاوہ کسی ذات کو اُم المؤمنین کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے (ج)حضرت محمدۖ کے خاندان (اہلِ بیت)کے کسی فرد کے علاوہ کسی شخص کو اہل ِ بیت کے طورپر منسوب کرے یا مخاطب کرے (د)اپنی عبادت گاہ کو ”مسجد”کے طورپر منسوب کرے یاموسوم کرے یا پکارے تو اُسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لیے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا (٢)قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود کو احمدی یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں)کاکوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب میں عبادت کے لیے بلانے کے طریقے یاصورت کو اذان کے طورپر منسوب کرے یا اس طرح اذان دے جس طرح مسلمان دیتے ہیں تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لیے دی جائے گی جو تین سال ہوسکتی ہے اور وہ جرمانے کا مستو جب بھی ہوگا۔
(298.C)قادیانی گروپ وغیرہ کا شخص جو خود کو مسلمان کہے یا اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے قادیانی گروپ یالاہوری گروپ (جوخود کو اَحمدی یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں)کاکوئی شخص جوبلا واسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کے مذہبی احساسات کو مجروح کرے۔ کسی ایک قسم کی سزائے قیداِتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے اوروہ جرمانے کا بھی مستو جب ہوگا، اب پاکستان کے کسی بھی شہر ، قریہ ، بستی میں اگر قادیانی اپنے ارتداد خانوں کو مساجد کا نام دیتے ہیں تو مقامی انتظامیہ اِن کے خلاف امتناع ِ قادیانیت آرڈیننس کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے اُن کو کیفر کردار تک پہنچائیں تاکہ وطن اور اسلام کے یہ ازلی دشمن ملفوف پیرائے میں اپنی منفی سر گرمیوں کو فروغ نہ دے سکیں فتنہ قادیانیت کی سر کوبی کے لیے اکابرین اُمت جن میں تاجدارِ گولڑہ شریف پیر مہر علی شاہ ،امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ اور حق و صداقت کی نشانی علامہ شاہ احمد نورانی کی خدمات سر فہرست ہیں پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی نے تو آخری دم تک تحریری اور تقریری لحاظ سے اس فتنہ کا پیچھا کیا اور علامہ شاہ احمد نورانی قومی اسمبلی میں ایک دبنگ شخصیت ، نہ دبنے ، نہ جھکنے اور نہ بکنے والی قد آور قیادت کی علامت بن کر اُبھرے اور پاکستان کے پہلے اسلامی جمہوری دستور کی تدوینی کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے اس وقت بھٹو مرحوم پر سوشل ازم کا بھوت سوار تھا مگر اس موقع پر شاہ احمد نورانی کی بے باکی کام آئی اور سوشل ازم کے پیوند سے پاکستان کے آئین کو پاک کر دیا گیا قادیانی پاکستان کی سول و ملٹری ، بیوروکریسی میں شروع ہی سے جڑیں پکڑ چکے تھے۔۔
ملک کے اعلیٰ و سول فوجی مناصب پر فائز تھے سر ظفر اللہ چوہدری شروع ہی سے وزیر خارجہ منتخب ہوئے اس شخص کی ناپاک جسارت کا یہ عالم تھا کہ اعلیٰ رئو س الاشہاد قائد اعظم کی نماز جنازہ کے وقت الگ تھلگ کھڑا رہا مرزا مظفر احمد ، صدر ایوب خان کے زمانے میں منصوبہ بندی کمیشن کا چیئر مین بن چکا تھا ، قادیانیوں نے 1970ء کے الیکشن میں پی پی پی کی نہ صرف کھلی حمایت کی بلکہ اسے سر مایہ بھی فراہم کیا تھا اور کئی قادیانی اس کی صفوں اور مختلف کیڈرز میں بہ لطائف داخل کر دیے تھے ان تما م تر حربوں کے باوجود علامہ شاہ احمد نورانی نے قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے بارے میں قرار داد پیش کی اس کے محرک صرف اور صرف شاہ احمد نورانی ہی تھے اور بالآخر آپ کی کوششوں سے 7ستمبر 1974ء کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے با لاتفاق قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا ،آج پاکستان کی سر زمین پر گائوں گائوں ، بستی بستی ، شہر شہر ہونے والی ختم نبوت کانفرنس فتنہ قادیانیت کا سر کچلنے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوں گی مگر آج اُسی مرد ، قلندر شاہ احمد نورانی کی جماعت نے حالیہ الیکشن این اے 120میں قادیانی نواز حکمران جماعت کا ساتھ دے کر فتنہ قادیانیت کے خلاف جدوجہد کرنے والے اکابر کی ارواح کو اذیت میں مبتلا کیا ہے موجودہ حکمرانوں نے ہمیشہ قادیانیت نوازی کا ثبوت دیا ہے اِن بد نصیب حکمرانوں کی ذرا تاریخ ملاحظہ کیجیے۔۔
میاں محمد نواز شریف نے اپنی پہلی وزارت عظمی ٰ کے دور میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں کہا تھاکہ قادیانیوں سے متعلق اگر ترمیم آئین سے ختم کر دی جائے تو سارے قرضے معاف ہو جائیں گے اس کے لیے امریکہ تیار ھے وہ تواللہ بھلا کرے جناب راجہ ظفر الحق کا جواس موقع پرڈٹ گئے تھے اور کہا تھا کہ یہ آپ کیا کہہ رھے ہیں ؟انہوں نے کہا کہ آپ کو اس کے رد عمل کا اندازا ہے ۔۔۔۔۔۔؟ تو اس پر نواز شریف طرح دے گئے اور کہا نہیں یہ تو میں نے ویسے ہی کہا ھے نواز شریف نے قادیانیوں کو اپنا بھائی کہا رحمت عالم ۖ کے ازلی دشمن ، ختم نبوت ۖ کے منکرین اور اہانت رسول ۖ کرنے والوں کو پنا بھائی کہنے کا کام میاں نواز شریف نے ہی انجام دیا۔۔
میاں نواز شریف نے قائد اعظم یونیورسٹی سے ملحقہ فزکس کے ادارہ کا نام ڈاکٹر عبد السالام قادیانی کے نام پر رکھا جس عبد السلام نے پاکستان کی سر زمین کو لعنتی کہا ان قادیا نیوں کے لیے میاں صاحب کا نرم گوشہ اور علامہ اقبال کا جواہر لعل نہرو کو کہنا قادیانی اسلام اور ملک دونوں کے غدار ہیں قادیانیوں کے بارے میں علامہ اقبال کے فرمان اور میاں نواز شریف کے عمل میں واضح تضاد آخر کیوں ۔۔۔؟
مبینہ طور پر نواز شریف نے حالیہ دور ِ اقتدار میں اپنا پرسنل سیکرٹری قادیانی کو لگا یا اور پھر جناب خاقان عباسی کے وزیر اظم بننے کے بعد اسے نواز شریف نے پا بند کیا کہ اس پرسنل سیکرٹری کو تبدیل نہ کیا جائے اب وہ عباسی صاحب کے ساتھ امریکہ یاترا میں بھی ساتھ ہی تھا اور اب اسے ورلڈ بینک بھیجنے کی تیاری ہو رہی ہے۔۔
اسی طرح خوشاب میں پہلے ضلعی پولیس آفیسر خدا بخش نتھوکہ قادیانی کو لگایا میاں شہباز شریف صاحب کے پاس ضلع کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کا وفد گیا کہ قادیانی کو تبدیل کیا جائے چھوٹے میاں صاحب نے فرمایا کہ کیا تم نے اس کے پیچھے نما زیں پڑھنی ہیں ۔۔۔۔؟ اس پر ارکان اسمبلی نے کہا کہ پورے ضلع کو اس کے رحم و کرم پر بھی چھوڑا نہیں جا سکتا میاں صاحب چپ تو ہو گئے لیکن تبادلہ پھر بھی نہیں کیا خدا بخش نتھوکہ کی فر عونیت کا اندازہ کریں کہ اس نے محکمہ انہار کے ایکسین کو اپنے ہاتھوں سے پیٹا صوبہ بھر میں محکمہ انہار کے ملازمین نے احتجاج کیا خدا بخش نتھوکہ معطل ہو ا ، پھر کچھ عرصہ بعدبحال ہوا قبلہ محترم جناب شہباز شریف نے اسے ترقی دی اور ڈی آئی جی بنا دیا اور پھر خدا بخش کی جگہ وقار الحسن نتھوکہ کو ڈی پی او لگا دیا گیا جو خدا بخش کا بھتیجا اور داماد بھی ہے سالہا سال سے خوشاب ضلع کا پولیس آفیسر قادیانی چلا آرہا ھے خوشاب میں اٹامک انرجی کا اہم شعبہ کام کر رہا ھے اور قرب و جوار میں قادیانی آبادیاں ہیں اور پاکستان کے ایٹم کاا ڈل اور ایٹمی راز عبد السلام قادیانی نے امریکہ کو مہیا کیے تھے ان تمام تر باتوں کے با وجود میاں صاحبان کا خدا بخش کی ناز برداری کرنا محض اس لیے ہے کہ وہ شہباز شریف کا کلاس فیلو ہے ۔۔۔۔۔قارئین اسے کلاس فیلو ہی پڑھیں گلاس فیلو نہ پڑھنا اور نہ ہی سمجھنا سانحہ دو المیال میں قادیانیوں کی سپورٹ اور مسلما نوں کو تختہ مشق بنا نے کے لیے جو کچھ سر کاری سطح پر ہوا اور جو ہو رہا ہے لگتا ہے کہ حکومت نے قسم اُٹھا لی ہے کہ مسلمانوں کو قادیانیوں کے سامنے سر نگوں کرنا ہے۔۔
اب حال ہی میں قومی اسمبلی سے انتخابی اصلاحات کا جو بل منظور کیا گیا ہے اس میں اسمبلی الیکشن کے لیے امیدواران کو حلف نامہ جمع کرانا پڑتا تھا کہ میں حلفیہ کہتا ہوں کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب اس عبارت کو بڑی ہوشیاری اور مکاری سے یوں بدل دیا کہ میں اقرار کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخر ختم نبوت کے حلف نامہ کو اقرار نامہ میں تبدیل کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔؟ میرے خیال میں میاں صاحبان اتنے سادہ نہیں کہ وہ حلف نامہ اور اقرار نامہ کے فرق کو نہ سمجھتے ہیں یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے ایک گہری سوچ اور خطر ناک چال کا حصہ ہے قادیانیوں کو رعایت دینے کے لیے اور ختم نبوت سے متعلق ترمیم کو غیر موثر بنا نے کے لیے جو کچھ ہو سکتا ہے حکومت کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی اس کے پردہ کے پیچھے چھپے ہاتھوں کو بے نقاب کرنا بہت ضروری ہے لگتا ہے کہ میاں نواز شریف نے ان تمام تر حالات سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے،واضح رہے کہ وطن دشمن عناصر نے بڑی چالاکی سے گیم کھیلی ہے ، شق موجود ہے مگر حلف (یعنی قسم کھا کر جو اقرار کیا جاتا ہے ) کو ختم کر دیا گیا ہے جس سے اس کاغذ کی حیثیت صرف ایک سادہ بیان کی سی رہ جائے گی کیونکہ اگر قسم کھا کر حلفیہ کہا جائے اور بعد میں اس کا خلاف کیا جائے تو بندہ نا اہل ہو جاتا ہے اور سزا ہو سکتی ہے مگر سادہ بیان کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی سادہ بیان پر کوئی سزا ہو سکتی ہے اس لیے عدالتوں میں گواہ سے سادہ بیان نہیں بلکہ حلفیہ بیان لیا جاتا ہے حالیہ ترمیم کا مقصد قادیانیوں کو خوش کرنا ان کو امور مملکت میں کلیدی عہدے دلانا اور ان کے ذریعے اپنی بادشاہت و فرعونیت کو بچانا ہے لہذا خدا کے لیے اس ترمیم کو معمولی مت سمجھیں یہ بہت بڑی چال ہے ہمیں سمجھنا ہو گا اور سجادہ نشینوں کو اپنی خانقاہوں سے باہر نکل کر رسمِ شبیری کو ادا کرنا ہو گااس موقع پر پیر امین الحسنات شاہ اور داکٹر راغب نعیمی ، پیر سید محفوظ الحق مشہدی کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ۔۔۔۔ہمیں سوچنا ہو گا۔۔
Nouman Qadir
تحریر: علامہ صاحبزادہ مفتی نعمان قادر مصطفائی 03314403420 بانی و مرکزی امیر :تحریک منہاج الرسول ۖ پاکستان ، مرکزی خطیب جامع مسجد مدینہ شریف ، اعوان ٹائون لاہور ناظم اعلیٰ جامع نور البنات تعلیم القرآن ، چیئر مین تحریک اصلاحِ محافل نعت پاکستان