قادیانی کافر ہیں

Qadianiat

Qadianiat

تحریر : تحریر منظور احمد فریدی

اللہ کریم کی بے پناہ حمدوثناء اور تاجدار ختم نبوت فخر آدم و بنی آدم جناب محمد رسولۖ کی ذات پر درودوسلام کے کروڑہا بار نذرانے پیش کرنے کے بعد راقم نے زیر نظر چند سطور سوشل میڈیا پر بالخصوص یوٹیوب اور فیس بک پر قادیانیوں کے کذاب مرزا مسرور کی ہرزہ سرائی سننے کے بعد ترتیب دیا ہے جس وقت سے میں نے اس لعنتی اور جہنمی کی بکواس سنی ہے میرے تن بدن میں ایک آگ بھڑک اٹھی ہے کیا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں میڈیا اتنا آزاد ہے کہ جس کا جی چاہے آقا کریم ۖکی شان میں لغو بکوا س اپ لوڈ کر دے اور نسل کو گمراہ کرے کوئی روک ٹوک کوئی پوچھنے والا ہی نہ ہو اور مجھے شدید افسوس ہوا ہے اپنے ملک کے علماء کرام اور دینی جماعتوں کے سربراہان پر جو اس وقت پارلیمنٹ میں کرسی کے حصول میں ایسے مگن ہوے کہ تحفظ ناموس رسالت مآب بھول گئے اور آج ان کا متحد ہونا بھی ایسے لگا کہ یہ سب بھی اسی نظام کا حصہ ہیں جو بے دین ہے قارئین کرام ملک پاکستان جو اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اس میں قانون اقلیتوں کے حقوق کا محافظ تو ہے مگر کسی بھی اقلیت کو یہ حق نہیں دیتا کہ وہ اٹھ کر کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی کرے اور امام الانبیاء تاجدار ختم نبوت جن پر اللہ نے قرآن سے واضح حکم فرما دیا کہ میرا محبوب خاتم النبین ہے ان کی شان میں ہمارا سوشل میڈیا دن رات ایک کیے کھڑا ہو اور ہم ابھی الیکشن کی ہار جیت کے چکر میں پھنسے رہیں۔

قارئین کرام الیکشن مکمل ہوتے ہی فیس بک اور یوٹیوب پر مرزا قادیانی لائیو پروگرام نشر کر کے آقا کریم ۖ کی شان میں گستاخیا ں کر رہا ہے الیکشن سے قبل ایسا کچھ موجود نہ تھا خاص طور پر جسٹس شوکت صدیقی کے ایکشن کے بعد یہ کام بند ہوگیا اور پھر قانون میں ترمیم کی مذموم کوشش کی گئی اسے ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی اور علامہ خادم رضوی نے دھرنا دیکر بے نقاب کردیا ان دونوں حضرات نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں مگر ہوا کیا سب کے سامنے ہے اسی خادم رضوی نے کئی جگہ پر ن لیگ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرلی اور فضل الرحمن کے اپنی سیٹ ہارنے پر سارے ملا ں اکٹھے ہوگئے مگر اس طرف کسی کی توجہ نہیں آخر یہ کر کون رہا ہے ہمیں آلہ کا ر بننے والے چینلز کے ساتھ ساتھ وہ خفیہ ہاتھ بھی تلاش کرنے ہیں جو اس سازش میں اصل کردار ہیں میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر نے پارلیمنٹ میں قادیانیت پر کھل کر تقریر کی حالانکہ پارلیمنٹ میں علماء بھی موجود ہیں مگر کوئی نہیں بولا ان کے بیان کے مطابق قادیانی گروہ متحر ک ہے ہماری افواج میں پولیس میں بیوروکریسی میں بڑی بڑی پوسٹوں پر قادیانی براجمان ہیں انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مسلح افواج میں بھرتی کے وقت جہاد فی سبیل اللہ اور حضور کی ختم نبوت پر ایک بیان حلفی لیا جائے ہر 22ویں گریڈ کا افسر اپنے مذہب کا حلف نامہ جمع کروائے کیپٹن صفدر جیل میں ہے اور ناموس رسالت میں گستاخی پر ایکشن لینے والے جج کو شوکاز مل چکا ہے۔

سارے تانے بانے کس طرف جا رہے ہیں اور قادیانیت کا پرچار کون کون کروا رہا ہمیں یہ ڈھونڈنا ہو گا اور ہمیں ہر فورم پر اس مسئلہ کے لیے آواز بلند کرنا ہوگی یہ مسئلہ کوئی سیاسی یا علاقائی مسئلہ نہیں حضورکی ناموس رسالت کا مسئلہ ہے اسلام میں جتنی بھی جنگیں اور غزوات ہوئے ان سب میں شہداء اسلام کی تعداد سات سو کے قریب ہے اور ناموس رسالت کے لیے لڑی جانے والی ایک ہی جنگ میںشہید ہونے والے اصحاب رسول ۖ کی تعداد ایک ہزار سے اوپر ہے ۔خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق نے منسب خلافت سنبھالنے کے چند دن بعد غزوہ بدر میں فتح یاب ہونے والے بزرگ صحابہ کرام کو دربار نبوی میں بلا کر اہل مدینہ کے سامنے فرمایا کہ یہ میرے حضورۖ کا تبرک ہیں اب یہ کسی جنگ میں بھی شریک نہ ہونگے بس یہ مسجد نبوی میں تشریف لا کر ہمیں زیارت سے مستفیذ فرمادیا کریں تھوڑے دنوں بعد مسیلمہ کذاب نے نبوت جھوٹا دعویٰ کیا تو اسکی سرکوبی کے لیے حضرت ابوبکر نے بدری صحابہ کرام کو بھی شریک جنگ کیا اور اس فتنہ کو کچلنے کے لیے شہید ہونے والے صحابہ کی تعداد فتوحات اسلام کے کل شہداء سے بھی کئی گنا ذیادہ ہے بر صغیر میں مرزا قادیانی کو اقلیت غیر مسلم کافر قرار دلوانے کے لیے ہمارے اسلاف کی محنت اور قربانیاں آج بھی روز روشن کی طرح عیاں ہیں سید عطا اللہ شاہ بخاری پیر مہر علی شاہ گیلانی اور دیگر مجاہدین جنہوں نے اپنی زندگی ہی اسی کام کے لیے وقف کردی انہیں ہم کیسے بھول سکتے ہیں اور آج اگر قادیانی مسلمان کے لباس میں ہماری صفوں میں گھس گیا اور ہماری نسل نو کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو گیا تو پھر ہم کل قیامت کے دن کیا منہ لے کر رسول عربیۖ کے سامنے پیش ہونگے میرا اس کالم لکھنے کا مقصد نہ تو ملک میں کوئی انتشار پھیلانا ہے اور نہ ہی کسی جماعت کے خلاف کوئی پروپیگنڈہ کرنا ہے علماء حق میرے سر کا تاج اور اہل قلم میرے اساتذہ کا درجہ رکھتے ہیں۔

میرا مقصد صرف یہ ہے کہ ہمیں اپنی سوئی ہوئی غیرت ایمانی کو جگانا ہے ہر محاذ پر قادیانی گروہ کو ناکام و نامراد کرنا ہے ہمارے سرکاری محکموں میں براجمان بڑی پوسٹوں پر بیٹھے قادیانیوں کو نکال کر عشاق رسول ۖ کو وہاں بٹھانا ہے اقلیتوں کا مخصوص کوٹہ ہر محکمہ دیتا ہے جو ایک دو فی صد بنتا ہے اس لحاظ سے مسلح افواج میں بیورو کریسی میں اور دیگر بڑے عہدوں تک قادیانی کا جانا ناممکن بنانا ہے اور نئی منتخب ہونے والی حکومت کو یہ بات باور کروانی ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے مطابق قادیانی کافر ہیں اور حکومت کو عدلیہ افواج پاکستان اور دیگر اہم محکموں سے مکمل چھان بین کرکے قادیانیوں کو نکالنا ہوگا اور ایک بات اپنے علماء کرام سے خدارا نئی نسل کو حکایات اور روایات سنانے کے بجائے منبر رسول ۖ پر بیٹھ کر دوہڑے ماہیے گانے کے بجائے اس فتنہ کے متعلق علم عطا کریں ہماری نئی نسل اسلام سے اتنی دور ہے کہ آج کے نوجوان کو علم ہی نہیں کہ احمدی قادیانی اور مرزائی کس بلا کا نام ہے اس میں جتنا کوئی ذمہ دار ہے وہ اپنی ذمہ داری ادا کرے خطیب حضرات سے دردمندانہ اپیل کرونگا کہ وہ جمعة المبارک کے خطبہ میں اس ایشو کو موضوع بنا کر عوام الناس میں شعور بیدار کریں اور آج سوشل میڈیا کا دور ہے فیس بک اور یو ٹیوب پر مرزا قادیانی کا وعظ سننے والے جوانوں کو بتائیں کہ وہ ملعون کافر ہے اور تمہیں جہنم کی طرف بلا رہا ہے۔

آخر میں پاکستان کے نئے منتخب ہونے والے وزیر اعظم جناب عمران خان نیازی سے التماس کہ فیس بک پر جناب کی درگاہ بابافرید حاضری کی کئی پوسٹیں موجود ہیں جن پر لکھا ہوا ہے کہ واہ گنج شکر تیری سخاوت ہم بھیک لینے آئے تم نے سلطان بنا دیا اگر آپکا عقیدہ اس بات پر راسخ ہے تو بابا فرید گنج شکر صرف کشتہ عشق مصطفی ۖ ہیں اس محبوب کی محبت کو دل میں ٹٹول کر دیکھو جس کے عاشق منگتوں کو سلطان بنا دیتے ہیں اس کی شہنشاہی کا عالم کیا ہوگا اور عہدے فانی ہیں زندگی کی طرح کبھی بھی کسی موڑ پر بھی ختم ہو جائیں گے اگر تا قیامت زندہ رہے گا تو وہ نام جس نے اپنے آپکو عشق مصطفی ۖ میں گم کر دیا آپ نے پاکپتن حاضری دیتے ہوئے دیکھا سنا ہوگا کہ لوگ آج بھی دیوانہ وار اللہ محمد چار یار حاجی خواجہ قطب فرید حق فرید یا فرید کے نعرے لگاتے ہیں وجہ صرف اتنی ہے کہ بابافرید نے اپنی ساری زندگی کو اسوہ رسول ۖ پر بسر کرکے عشق رسول کا درس عام کیا آج اقتدار آپکے ہاتھ میں ہے اور سوشل میڈیا پر حضور کی شان میں گستاخیاں ہو رہی ہیں انہیں بند کرنے کے لیے آپکے حکم سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں اس امت کے پاس جو بے شک گمراہ ہے بد اعمال ہے مگر پانی چاہے جتنا بھی گدلا ہو اس میں کیڑے پیدا ہو چکے ہوں بدبو دار ہو آگ پر ڈال دیا جائے تو اسے بجھا دیتا ہے عوام الناس میں سے اکثریت نے آپکو اپنا نجات دہندہ تصور کرکے آپکا انتخاب کیا ہے ملکی معاشی اقتصادی اور دیگر مسائل میں سے سب سے اہم مسئلہ حضور ۖ کی رسالت و ختم نبوت کی حفاظت ہے ببانگ دہل اعلان کرکے اپنا نام عشاق رسول میں لکھوا لیں دین دنیا کی تمام کامیابیاں آپکے قدم چومتی رہینگی ۔ہالینڈ میں رسالت مآب ۖ کے خاکوں کی شرارت قوم کی توجہ مسئلہ قادیانیت ہٹانے کے لیے کی جارہی ہے تاکہ مسلمان ختم نبوت کے معاملہ کو پس پشت ڈال کر خاکوں کے خلاف الجھتے رہیں وہ تو ہالینڈ میں ہونگے مگر ہمیں اپنے گھر کی فکر پہلے کرنا ہے اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو والسلام۔

Manzoor Faridi

Manzoor Faridi

تحریر : تحریر منظور احمد فریدی