تحریر؛ ایم ابوبکر بلوچ چوک اعظم اکتوبر 2013ء کو چوک اعظم میں منظور خان میرانی بطور ایس ایچ او تعینات ہوئے۔منظور خان میرانی کا شمار اس وقت کے فرض شناس ایماندار افسران میں ہوتا تھا۔ موصوف کے تعینات ہوتے ہی چوک اعظم کی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ منظور خان میرانی کی تعیناتی کے دوران چوک اعظم میں دو عظیم سانحے رونماہوئے کہ ایک نوجوان قیصر رشید اورچھ سالہ معصوم بچے محمد عمر کو اغواء کرکے تاوان وصولی کے باوجود انتہائی بے دردی قتل کر دیا گیا۔قاتلوں نے قیصر رشید کو قتل کرنے کے بعد نعش کرایہ کے مکان میں دبا دی اور محمد عمر کے قاتل نے چھ سالہ معصوم بچے کی نعش جنگل میں پھینک دی۔ڈی پی اولیہ غازی صلاح الدین نے مغوی قیصر رشید کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے شاہد رضوان مہوٹہ ،ایس ایچ او چوک اعظم کی کمانڈ میں خصوصی ٹیم تشکیل دی جس سے دومجرم بھائیوں زاہد گورایہ ، راشد گورایہ کی گرفتاری ممکن ہوئی۔اسی طرح محمد عمر کے قاتل کو بھی گرفتار کر لیا گیا اور ملزم عبدالرزاق کلو کی نشاندہی پر محمد عمر کی نعش بھی جنگل سے برآمد کر لی گئی ۔محمد عمر کی نعش کو جنگل میں جانوروں نے کھا لیا تھا صرف ایک ہڈیوں کا ڈھانچہ باقی تھا ۔قیصر رشید کے ملزمان کو دہشت گردی کی خصوصی عدالت ڈیرہ غایخان پیش کیا گیا اور عدالت سے ملزمان کو چار چار بار سزائے موت ،لاکھوں روپے جرمانہ ،جائیداد قرقی کا حکم جاری کیا گیا جس پر ملزمان نے ہائی کورٹ ملتان میں فیصلہ ہذا کے خلاف اپیل دائر کی تو ہائی کورٹ ملتان نے ملزمان کو باعزت بری کر دیا۔
مورخہ 4فروری 2015ء کو اہلیان چوک اعظم نے قیصر رشید کے قاتلوں کی ہائی کورٹ ملتان سے رہائی کے عدالتی فیصلہ کے خلاف شہر میںمکمل شٹر ڈائون ہڑتال کی اور بھر پور احتجاج کرتے ہوئے اپنے جذبات ،احساسات کا اظہار کیاحالانکہ حقائق برعکس ہیں ۔ہائی کورٹ ملتان نے ناقص پولیس تفتیش اور عدم ثبوتوں کی بنا پہ سزا کو کالعدم قرار دے کر ملزمان کی رہائی کے احکامات صادر کئے ۔عدالتی فیصلہ میں یہ کمنٹس دئے گئے کہ پولیس کی جانب سے ڈیڈ باڈی کی شناخت ٹھیک نہ کرائی گئی ہے ۔جس مکان سے قیصر رشید کی لاش برآمد ہوئی اسکا کرایہ نامہ اور مالک مکان کی طرف سے بیان حلفی نہ ہے ۔کالز ڈیٹا باقاعدہ کسی کمپنی سے تصدیق شدہ نہ ہے اور ملزمان کی جانب سے اسلحہ کی برآمدگی شونہیں کی گئی۔اس کیس کے خراب ہونے ،سزا کالعدم قراردینے کی سب سے اہم وجہ پولیس نااہلی ہے مقدمہ کی FIRکا تمام تر متن ایس ایچ او منظور خان میرانی کی ہدایات کے مطابق لکھا گیا۔اسی منظور خان میرانی کو تب بعض نام نہاد معززین علاقہ کی جانب سے چوک اعظم کی عوام کے سامنے ہیرو بنا کے پیش کیا گیا منظور خان میرانی کا کا بویا ثمر آج چوک اعظم کی عوام کانٹوں کی شکل میں کاٹ رہی ہے ۔آج تک معصوم محمد عمر کی نعش ورثاء کے حوالے نہیں کی گئی اسکی ممتا آج بھی اپنے لخت جگر کی تلاش میں ہے ۔فرانزک لیبارٹری سے محمد عمر کی باقیات تک نہ ملی ہیں۔مال خانہ میں گواہیاں تک تبدیل ہو گئی ہیں ۔پولیس ظلم کی نشاندہی کرنے میں ناکام ہو چکی ہے ہماری بدقسمتی کہ پولیس کی نا اہلی ،ناقص تفشیش کی وجہ سے معاشرے میں انصاف کا حصول ناممکن ہو کے رہ گیا ہے۔
Government of Punjab
حکومت پنجاب کو چاہئے تھانوں میں میٹرک پاس پولیس انسپکٹر کی بجائے لیگل انسپکٹر تعینات کئے جائیںاور سول سوسائٹی کا مطالبہ ہے کہ قیصر رشید قتل کیس میں ناقص تفتیش کی بنا پہ سابق ایس ایچ او تھانہ چوک اعظم منظور خان میرانی کو عدالتی کٹہرے میں کھڑا کیا جائے مورخہ 7 فروری2015ء کو چوک اعظم کی عوام نے معززین شہر پر مشتمل ایکشن کمیٹی تشکیل دی ہے جسے چوک اعظم فلاحی کونسل کا نام دیا گیا ہے کونسل ممبران کی تعداد اب تیس افراد سے بھی تجاوز کر چکی ہے کچھ روز قبل فلاحی کونسل کے اراکین محمدعمر شاکر،چوہدری خالد محمود ،بشارت رندھاوا ،مرزا عرفان بیگ، منیر وڑائچ ،پروفیسرلالہ احمد نے مقتول قیصر رشید کے والد عبدالرشید سمیت لاہور میں معروف قانون دان ڈاکٹر خالد رانجھا سے ملاقات کر کے اس کیس کا وکیل مقرر کیا جسکی قانونی فیس لاکھوں روپے طے ہوئی ۔قاتلوں کا خوف یا ذاتی مصروفیات ، فلاحی کونسل کا کوئی بھی رکن اس موقع پہ لاہور جانے کو تیار نہ تھا۔چوک اعظم کی عوام اور تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے قیصر رشید ،محمد عمر قتل کیس کیلئے فلاحی کونسل کو گیارہ لاکھ روپے سے زائد فنڈ جمع کروایا۔عرصہ دس سال قبل بھی چوک اعظم کی فلاح و بہبود کیلئے شہریوں نے لاکھوں روپے سابق چئرمین بلدیہ چوہدری منیر وڑائچ، میاں عبدالرزاق ،رانا لیاقت اور چوہدری سیلم کو جمع کروائے گئے جو کہ انہی حضرات نے ہضم کر رکھے ہیںحالانکہ کئی بار چوک اعظم کی عوام نے منیر وڑائچ وغیرہ سے ان لاکھوں روپوں کا مطالبہ کیا تو انہوں نے لیت و لعل سے کام لیا اسکی بابت اخبارات میں خبریں بھی شائع ہو چکی ہیں اور کچھ روز قبل پروفیسر لالہ احمد گجر کے گھر فلاحی کونسل کی میٹنگ میں بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا کہ یہ رقم فلاحی کونسل کے فنڈ میں جمع کی جائے لیکن ابھی تک فلاحی کونسل ان پیسوں کو وصول کرنے میں ناکام ہے۔
چوک اعظم ویلفیئر فنڈ کے نام سے حبیب بنک چوک اعظم میں بنک اکائو نٹ اوپن کرا کے فنڈ کی رقم رکھی گئی ہے جو بوقت ضرورت تمام کمیٹی اراکین کی باہمی مشاورت سے استعمال کی جائے گی ۔ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جاچکی ہے اب (Leave to appeal) پیشی کاانتظار ہے ۔فلاحی کونسل کے ممبران نے ایم این اے ثقلین شاہ بخاری سے ملاقات کر کے اس بات پہ مشاورت کی ہے کہ ملزمان زاہد گواریہ ، راشد گورایہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا جائے ۔ایم این اے ثقلین شاہ نے فلاحی کونسل فنڈ کیلئے پانچ ہزار روپے تعاون بھی کیا۔کونسل ممبران نے محمد عمر قتل کیس کے وکیل ملک افتخار جوئیہ سے بھی کیس کے حوالہ سے تبادلہ خیال کیا اورپچیس ہزار روپے قانونی فیس ادا کی اسکے علاوہ محمد عمر کے والد محمد الطاف کے ساتھ دس ہزار روپے نقدی کا تعاون بھی کیا۔ محمد عمر کا کیس انسداد دہشت گردی خصوصی عدالت میں زیر سماعت ہے جبکہ ملزم عبدالرزاق کلو نے ہائی کورٹ سے سٹے لے رکھا ہے ۔فلاحی کونسل ہائی کورٹ سے سٹے خارج کراکے کیس میں ہر قسمی مالی، قانونی تعاون بھی کرے گی۔
چوک اعظم کے شہری عرصہ دراز سے اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں دن بدن امن و امان کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے ۔شہر میں عوامی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والی کمیٹیاںبری طرح ناکام ہو چکی ہیں ۔انجمن شہری اتحاد ، انجمن شہریان ، سیٹیزن رائٹس کمیٹی ،امن فورم اور دیگر کئی ناموں سے موجود ان خود ساختہ کمیٹیوں نے ذاتی مفادات کی خاطر عوام کو بیوقوف بنا رکھا ہے ان میں سے کوئی بھی کمیٹی فعال یا حکومت سے رجسٹرڈ نہ ہے ۔یہ کمیٹیاں صرف الیکشن کے دنوں میں سیاسی وڈیروں کی آمد پہ ہی انکی خوشامد میں مصروف عمل نظر آتی ہیں ان تمام کمیٹیوں کے صدرو بلدیاتی الیکشن میں کونسلر ز کے امیدوار ہیں ۔ان کمیٹیوں کے سرپرست سیاسی میٹنگ یاکسی خاص فنگشن میں اپنے ناموں کے ساتھ متعلقہ کمیٹی کے صدر ، جنرل سیکرٹر ی کا عہدہ لگا کر بڑی ٹھاٹ بھاٹ سے پہنچ جاتے ہیں لیکن اگر خدانخواستہ شہر میں سانحہ رونماہو جائے یااچانک کوئی حادثہ پیش آجائے تو یہ تمام سر پرست فوراً غائب ہوجاتے ہیں اور بعد میں انکی طرف سے سانحے کا تعزیتی بیان اخبارات کی زینت بن جاتا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو چاہئے کہ ان تما م خود ساختہ کمیٹیوں پر مستقل پابندی عائد کرے چوک اعظم کی عوام کو موجودہ سنگین حالات سے سبق حاصل کرنا ہو گا اور اپنے فیصلے خود کرنا ہونگے ان تمام خود ساختہ کمیٹیوں کی حوصلہ شکنی کر کے موجودہ فلاحی کونسل کے ساتھ مکمل تعاون کرنا ہو گا اور یہ کونسل انشاء اللہ ہمیشہ ہر دکھ ،سکھ میں چوک اعظم کی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی آئندہ کسی بھی ظالم جابر کے سر اٹھانے سے پہلے ہی اسکا سر کچل دیا جائے گا۔