قنبر

 Hazrat Qanbar

Hazrat Qanbar

تحریر : علامہ پیر سید خضر حسین چشتی منڈی بہاء الدین
حضرت قَنْبَرْ مولا علی کے وفادار غلام تھے۔ قَنْبَرْ قلغی دار چھوٹی سی چڑیا کو کہتے ہیں۔ بعض نے سرخاب کہا ہے ۔حضرت قَنْبَرْ کا قد چھوٹا اور جسم دبلا مگر بہت پھرتیلا تھا ۔آپ نے زندگی کا ایک حصہ سرکار علی علیہ السلام کی غلامی میں گزارا۔حضرت قَنْبَرْ غلام تھے لیکن دنیا کے بادشاہ ان کے قدموں پہ نثار، حیدر ِصفدر کی غلامی سلطانی سے بلند تر ہے۔

حضرت علامہ ڈاکٹر اقبال حضرت قَنْبَرْ کے حضور اپنی جبین ِنیاز کو خم کرتے ہوئے ان الفاظ میں عقیدت کا اظہار کرتے لکھتے ہیں ؛قطرئہ آب ِوضوئے قنبرے ،خوب تر از خون ِناب ِقیصرے ۔حضرت مولا کے غلام قَنْبَرْ رضی اللہ عنہ کے وضو کے پانی کا ایک قطرہ’ قیصر روم ‘ملک ِروم کے پرشکوہ بادشاہ کے صاف وشفاف خون سے ہزار درجے بہتر ہے ۔یہ ہے عشق و محبت کا رنگ کہ اپنے آقا کے غلاموں اور ہر اس چیز سے محبت وعقیدت جس کا کسی واسطے سے بھی آقا سے تعلق بنتا ہو۔حضرت قَنْبَرْ نے بھرے دربار میں اعلان فرمایا تھا کہ مجھے میرے آقا ئے نعمت نے پہلے ہی اطلاع دے دی تھی کہ اے قَنْبَرْ !تم ظلماًقتل کیے جائو گے اور شہادت کا درجہ حاصل کرو گے۔

 Hazrat Qanbar r.a

Hazrat Qanbar r.a

ایک دن حجاج بن یوسف کہنے لگا کہ میں چاہتا ہوں کہ حضرت علی کے کسی مقرب سے مل کر تقرب ِربانی حاصل کروں۔(حجاج اور اس جیسے دیگر حکمرانوں کا عقیدہ رہا ہے کہ علی کے مقربین اور اہل ِبیت ِرسول کے مُحِبِّیْن کوقتل کرنا اللہ کے قرب کے حصول کا ذریعہ ہے یہ انہوں نے ایک تاثر دے رکھا تھا ۔اندر سے وہ جانتے تھے کہ یہ ایک سیاسی چال ہے جس کا دین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

آج بھی مسلمانوں کے درمیان جو قتل وغارت گری ہورہی ہے یہ حجاج جیسے ظالم اور صحابہ کرام کے قاتل بادشاہ کے ظالمانہ نظریئے کی آبیاری ہو رہی ہے۔) حجاج کے حاشیہ نشینوں نے کہا ہم قَنْبَرْ کے سوا کسی اور کو نہیں جانتے جس نے مولا علی کی صحبت کا شرف حاصل کیا ہو۔حجاج نے قَنْبَرْ کو بلایا اور حضرت قَنْبَرْ سے پوچھا کیا تم ہی قَنْبَرْ ہو؟ ہاں۔پھر حجاج نے پوچھا ،کیاتو علی کا غلام ہے ؟جناب ِ قَنْبَرْنے جواب دیا؛میں اللہ کا بندہ اور علی میرے ولی ء نعمت ہیں۔

حجاج بولا:ان کے مذہب سے بیزار ہوجائو۔ قَنْبَرْ نے فرمایا؛ان کے مذہب سے بہتر مذہب کون سا ہے ؟حجاج کہنے لگا میں تجھے قتل کروں گا جس طریقے سے مرناچاہتے ہو تمہیں اختیار ہے۔

 Janab Bilal Rasheed

Janab Bilal Rasheed

حضرت قَنْبَرْ بولے؛میرے قتل کا ہر طرح تمہیں اختیار ہے آج کردے یا کل کردے مجھے تو جناب ِامیر المومنین علی نے پہلے ہی خبر دی ہوئی ہے کہ تمہیں ظلم وستم کے ہاتھوں شہادت حاصل ہو گی ۔یہ سن کر حجاج نے جلاد سے کہا جس نے مولا علی کے غلام حضرت قَنْبَرْ کو شہید کر دیا۔

غلامان ِحیدر کا سردار قَنبَرْ از بلال رشید
علی کی محبت میں سرشار قَنبَرْ غلامان ِحیدر کا سردار قَنبَرْ
جودیکھوں کبھی خواب میں تیرا جلوہ رکھوں تیرے قدموں پہ دستار قَنبَرْ
ادب سے تیرا نام لاتے ہیں لب پر سبھی شاہ ِ خیبر کے حبدار قَنبَرْ
کروڑوں درود اہل ِدل بھیجتے ہیں سدا تجھ پہ اے ناز ِعمار قَنبَرْ
شہادت ملی جس کو عشق ِعلی میں وہ ہے اہل الفت کا دلدار قَنبَرْ
بلال اس پہ قربان ماں باپ میرے کہ تھا مرتضٰی کا وفادار قَنبَرْ
مومنوں کے دل کا کعبہ تیرا قَنبَرْ بن گیا
نفس اپنا بیچ کر نفس ِپیمبر بن گیا پھر خلافت چھوڑ کر کعبے کا گوہر بن گیا
سید ِابرار کی کامل اطاعت کے سبب میرا مولا ساقیء تسنیم وکوثر بن گیا
فتح ِمکہ میں جسے آزاد احمد نے کیا کس طرح پھر وہ بشر حیدر کا ہمسر بن گیا
فیض پا کر بارگاہ ِحیدر ِکرار سے کوئی غوث ِپاک اور کوئی قلندر بن گیا
یاعلی تیری غلامی کی سعادت کے سبب مومنوںکے دل کا کعبہ تیرا قَنبَرْ بن گیا
کیا ہمیں ہو درک اس کی شان وعظمت کا بلال جس کے در پہ آکے اِک نادار بوذر بن گیا

Pir Seyyed Khizr Hussain Chishti

Pir Seyyed Khizr Hussain Chishti

تحریر : علامہ پیر سید خضر حسین چشتی منڈی بہاء الدین