کراچی (جیوڈیسک) ماڈل گرل قندیل بلوچ کا قتل واقعے کے تیسرے روز یعنی پیر کو ایک نیا رخ اختیار کر گیا ہے۔ اس کی والدہ نے الزام لگایا ہے کہ قتل اس کے بیٹے وسیم نے مفتی عبدالقوی کے اکسانے پر کیا ہے، جبکہ قتل میں قندیل کا سابق شوہر عاشق حسین بھی ملوث ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں والدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وسیم، عاشق حسین سے رابطے میں تھا جبکہ پڑوسیوں کے مطابق قتل کی رات انہوں نے ایک انجان شخص کو گھر کے باہر چکر کاٹتے ہوئے دیکھا تھا۔
نیا الزام سامنے آنے کے بعد سی پی او ملتان اظہر اکرم نے کہا ہے کہ فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے۔ تاہم، تفتیش کا دائرہ مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کو بھی شامل تفتیش کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ مفتی عبدالقوی نے شامل تفتیش کئے جانے کی خبروں کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔
ملزم وسیم نے پولیس کو اعترافی بیان میں کہا ہے کہ مفتی صاحب کی قندیل بلوچ کے ساتھ ویڈیو سے ان کی بدنامی ہوئی جسے دیکھ کر وہ خود دل برداشتہ ہو گیا تھا۔
پولیس کے قریبی حلقوں نے بتایا کہ ملزم وسیم نے قندیل کو ناک اور گلا دبا کر قتل کیا جبکہ اس سے پہلے یہ خبریں بھی سامنے آرہی تھیں کہ ملزم نے گلہ دبانے سے قبل قندیل کو نیند آور گولیاں بھی دی تھیں، تاکہ وہ شور نہ مچا سکے۔
پولیس کے حلقوں سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قندیل شیرشاہ روڈ ملتان پر کرائے کے مکان میں اپنے والدین اور بھائی وسیم کے ساتھ رہتی تھی۔ قتل کی رات چاروں افراد گھر میں موجود تھے قندیل اپنے کمرے میں سوئی ہوئی تھی جبکہ وسیم دوسرے کمرے میں اور والدین چھت پر سوئے ہوئے تھے۔
گھر والے معمول کے مطابق ہفتے کی صبح اُٹھے تو وسیم غائب تھا۔ والدہ نے جگانے کی کوشش کی۔لیکن اس کا جسم بے جان ہوچکا تھا۔ پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لئے مختلف ٹیمیں تشکیل دیں۔سی پی او ملتان اظہر اکرام نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ وسیم کو ڈیرہ غازی خان سے گرفتار کیا گیا تھا۔
انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا نے قتل کی مکمل رپورٹ طلب کی ہے جبکہ اس حوالے سے مزید تفتیش بھی جاری ہے۔ ادھر پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق قندیل کی موت دم گھٹنے سے ہوئی تاہم، اس کے جسم پر تشدد کئے جانے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ انہیں اتوار کی شام شاہ صدر دین قبرستان، ڈیرہ غازی خان میں سپرد خاک کیا گیا۔