واشنگٹن (جیوڈیسک) سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے قطر کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کر کے یا اس کے طیاروں پر اپنی فضائی حدود سے گزرنے پر پابندی عاید کرکے اس کی کوئی ناکا بندی نہیں کی ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹیلرسن سے منگل کے روز ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس میں بالاصرار کہا ہے کہ یہ اقدام مناسب ہے۔ریکس ٹیلرسن نے گذشتہ ہفتے قطر کی فضائی اور زمینی ناکا بندی میں نرمی کا مطالبہ کیا تھا۔
سعودی عرب اور اس کے خلیجی اتحادیوں نے قطر پر خطے میں دہشت گردی کی حمایت کا الزام عاید کیا ہے اور گذشتہ ہفتے اس کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ترکی اور قطر کے حامی بعض ممالک نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح ایک انسانی بحران پیدا ہوجائے گا۔
قطر کی صرف سعودی عرب کے ساتھ زمینی سرحد یں ملتی ہیں اور سعودی عرب ،بحرین اور متحدہ عرب امارات نے قطر ائیرویز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں جس کی وجہ سے ا س کی پروازوں کو بیرون ملک سفر اور وہاں سے واپسی کے لیے لمبا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔
مگر عادل الجبیر نے کہا کہ ’’ قطر کی کوئی ناکا بندی نہیں کی گئی ہے۔قطر بیرونی دنیا سے رابطے کے لیے آزاد ہے۔اس کی بندر گاہیں اور ہوائی اڈے کھلے ہیں‘‘۔
انھوں نے کہا :’’ہم نے جو کچھ کیا،وہ یہ کہ ہم نے انھیں اپنی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا ہے اور یہ ہمارا خود مختارانہ حق ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ’’ ہم نے سعودی عرب کی فضائی حدود کو صرف قطر ائیرویز اور قطر کے ملکیتی طیاروں کے لیے بند کیا ہے ،کسی اور کے لیے نہیں‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ قطر کی بندرگاہیں کھلی ہیں۔ان پر کوئی پابندی نہیں۔قطر جب اور جہاں چاہے ان بندرگاہوں سے اشیاء کی حمل ونقل کرسکتا ہے۔ وہ صرف ہمارے علاقائی پانیوں کو استعمال نہیں کرسکتے ہیں‘‘۔
عادل الجبیر نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’’سرحدوں کی بندش کو نرم کردیا گیا ہے تاکہ منقسم خاندان دوبارہ اکٹھے ہوسکیں ۔اگر ضرورت پیش آئی تو سعودی عرب ادویہ اور امدادی خوراک بھیجے گا ‘‘۔