لندن (جیوڈیسک) قطر 2022ء میں منعقد ہونے والے فٹبال کے عالمی مقابلوں کا میزبان ہے۔ ان تیاریوں کے آغاز کے چھ ماہ کے اندر اندر ہی انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے خبردار کر دیا تھا کہ قطر غیر ملکی مزدوروں کا استحصال روکنے میں ناکام ہو رہا ہے۔
اس پر قطری حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ آئندہ غیر ملکی کارکنوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا۔ اس صورتحال پر مسلسل نظر رکھنے والی ایمنٹسی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کچھ شعبہ جات میں حالات تھوڑا بہت بہتر ہوئے ہیں جبکہ کچھ میں اس سلسلے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ قطری حکام کا کہنا ہے کہ سالِ رواں کے آخر تک اہم تبدیلیاں عمل میں لائی جائیں گی۔ ایمنسٹی کی یہ تازہ رپورٹ ایسے موقع پر آئی ہے جب ورلڈ کپ 2022ء کے دو بڑے سپانسر اداروں نے بھی کارکنوں کے حقوق کے بارے میں خدشات ظاہر کئے ہیں۔
قطر میں اس وقت 15 لاکھ غیر ملکی کارکن موجود ہیں جن میں سے بیشتر ان تعمیراتی سرگرمیوں کا حصہ ہیں جو ورلڈ کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں جاری ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ قطر نے گذشتہ برس اس قانون کو تبدیل کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کے تحت غیر ملکی مزدور ایک ہی آجر کے ساتھ بندھے رہنے پر مجبور ہیں اور انھیں ملک سے واپس جانے کے لئے بھی اس کمپنی کی اجازت درکار ہوتی ہے۔
جو انھیں قطر لائی تھی۔ حقوقِ انسانی کی تنظیم کے مطابق یہ وعدہ ابھی تک وفا نہیں ہو سکا ہے تاہم صرف ایک تبدیلی جو لائی گئی ہے وہ تنخواہوں کے تحفظ کا نظام ہے جو یقینی بناتا ہے کہ ملازمین کو باقاعدگی سے تنخواہ ملے تاہم اس کے نفاذ میں بھی سستی دکھائی جا رہی ہے۔ ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں فٹبال کی نگران تنظیم فیفا سے بھی کہا ہے کہ یہ واضح طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ قطر پر مزید اقدامات کرنے کے لئے دبائو ڈالے۔ ایک اندازے کے مطابق قطر فٹبال ورلڈ کپ کے لئے کی جانے والی تعمیرات پر دو سو ارب ڈالر سے زیادہ رقم خرچ کر رہا ہے۔