قطر (اصل میڈیا ڈیسک) حال ہی میں ایک چونکا دینے والی خبر سامنے آئی جس میں بتایا گیا کہ دو ہفتے قبل اسرائیل کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے’موساد’ کے چیف یوسی کوھن نے قطر کا دورہ کیا اور انہوں نے 24 گھںٹے دوحا میں قیام کیا تھا۔ اس دوران ان کی قطر کے اعلیٰ فوجی اور حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں۔ اس کے بعد موساد کے سربراہ یوسی کوھن عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکزہیں۔
قطر کا دورہ کرنے والے اسرائیلی خفیہ دارے کے سربراہ یوسی کوھن کی زندگی اور پیشہ وارانہ امور پر روشنی ڈالی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کوھن سنہ 1961ء کو بیت المقدس میں کاتمون کالونی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ایک خفیہ عسکری گروپ کے رکن تھے۔ یہ تنظیم 1931ء میں بنائی گئی تھی۔ جب کہ والدہ ایک استانی تھی۔
اوائل عمری میں یوسی کوھن کو یہودی مذہب کی تعلیم دی گئی۔ بعد ازاں انہوں نے سوشل سائنسز میں ممتاز نمبروں کےساتھ یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کی۔
یوسی کوھن کو یہودی مذہب کی تعلیمات کا سخت پابند سمجھا جاتا ہے وہ یہودی مذہبی تہواروں کے موقع پر عبادت پر زوردیتے۔ ورزش کے سخت حامی، طویل مسافت طے کرنے اور خوراک کے معاملے میں بہت محتاط ہیں۔ عبرانی اخبار’ہارٹز’نے بھی ان کی زندگی اور طرز زندگی پر روشنی ڈالی ہے۔
انہوں نے بیت المقدس کے ایک اسپتال میں نرسنگ کی ذمہ داریاں ادا کرنے والی ایک نرس کے ساتھ شادی کی جس سے ان کے چار بچے ہیں۔ ایک بچہ دماغی طور پر مفلوج ہے۔
یوسی کوھن کو اس کے لباس کی وجہ سے بھی شہرت حاصل ہے۔ وہ زیادہ تر سفید رنگ کی شرٹ اور سرکاری جوتوں میں دیکھے جاتے ہیں۔
یوسی کوھن نے 22 سال کی عمر میں 1984ء کو موساد میں شمولیت اختیار کی اور معلومات جمع کرنے والے ایک افسر کے طورپر کام شروع کیا۔ اس دوران انہیں یورپ میں موساد کے مشن کا سربراہ بھی مقرر کیا گیا۔
تیزی کے ساتھ موساد میں ترقی کرتے ہوئے کوھن سابق چیف تمیر باردو کے نائب بن گئے تاہم دونوں میں اختلافات پیدا ہوئے اور کوھن نے سنہ 2013ء کو موساد چھوڑی دی۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے انہیں قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا۔
سنہ 1949ء کو قائم کی جانے والی موساد نامی اسرائیل کی خفیہ تنظیم کو ایک سول ادارہ سمجھا جاتا ہے مگر اس میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے والے افسر زیادہ تر فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔
دسمبر 2015ء کو یوسی کوھن کو موساد کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ انہیں اس عہدے پر تعینات کرنے کے پیچھے ان کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ساتھ گہرے دوستانہ تعلقات ہیں۔ اس کے علاوہ یوسی کوھن انٹیلی جنس اور حکومتی پالیسیوں کے امورپر گہری نظر رکھتے ہیں۔
یوسی کوھن کے موساد کے سربراہ بننے کے بعد ادارے کے انٹیلی جنس طریقہ اور اسلوب میں غیرمعمولی تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ وہ دشمن ممالک میں اپنے ایجنٹ بھیجتے، وسائل کو فعال کرتے، اجرتی قاتل بھرتی کرتے، سائبر حملے کرتے اور آپریشنل مقامات پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کو ناکارہ کرنے کے طریقوں پرعمل کرتے ہیں۔
سمندر پار کارروائیوں میں مشہور موساد کے سربراہ یوسی کوھن نے ملائیشیا، ایران، شام اور تیونس میں کئی مخالف شخصیات کو قتل کرایا۔ ان کارروائیوں میں تیونس میں انجینیر محمد الزواری، ملائیشیا میں فادی البطش، ایرانی جوہری سائنسدانوں اور کئی دوسری شخصیات کی ہلاکت شامل ہے۔
کوھن کو نیتن یاھو کے ساتھ کام کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی اور وہ مکمل آزادی اور مرضی کے مطابق بیرون ملک کارروائیوں کی نگرانی کرتے ہیں۔ نیتن یاھو بیرون ملک کارروائیوں کےلیے یوسی کوھن کو ان کی ضرورت کے مطابق بجٹ مہیا کرتے ہیں مگر ان کے پیش رو تمیر باردو بیرون ملک کارروائیوں کے معاملے میں محتاط رہے ہیں۔
یوسی کوھن لوگوں سے رابطہ کرنے اور اپنے قریبی حلقوں میں ہمدردی پیدا کرنے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔
وہ کابینہ کے اجلاسوں میں کم ہی بات کرتے ہیں۔ ان کی زیادہ گر سرگرمیاں خفیہ ہوتی ہیں۔ وہ صرف وزیراعظم سے رابطے میں رہتے اورانہیں رپورٹس پیش کرتے ہیں۔ دوسرے حکومتی عہدیداروں کو ان کی اسکیموں کا علم نہیں ہوتا۔