فیصل آباد (جیوڈیسک) پاکستانی گلوکاروں کے وقار،عزت اور مقام کو پوری دنیا میں بلند کرنے والے مایہ ناز گلوکار و موسیقار استاد نصرت فتح علی خان کی 18 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
نصرت فتح علی خان نے 13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں ملک کے معروف قوال فتح علی خان کے ہاں آنکھ کھولی۔ ان کے خاندان نے قیام پاکستان کے بعد جالندھر سے ہجرت کرکے فیصل آباد کو اپنا مسکن بنایا۔ نصرت فتح علی خان کے والد انہیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے لیکن ان کے والد کی خواہش کے برعکس ایک اوردنیا اپنی تسخیر کے لئے نصرت فتح علی خان کی منتظر تھی۔
پاکستان میں نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف اپنے خاندان کی روایتی رنگ میں گائی ہوئی ان کی ابتدائی قوالیوں سے ہوا۔ ان کی مشہور قوالی ’علی مولا علی‘ ان ہی دنوں کی یادگار ہے لیکن آپ صحیح معنوں میں شہرت کی بلندیوں پر اس وقت پہنچے جب ہالی ووڈ کی معروف موسیقار پیٹر گیبریل کی ترتیب دی گئی موسیقی میں گائی گئی ان کی قوالی ’دم مست قلندر مست مست‘ ریلیز ہوئی۔
نصرت فتح علی خان نے پاکستان کے صنعتی شہر فیصل آباد سے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر بین الاقوامی میوزک انڈسٹری میں ایسی ہلچل مچائی کہ ہرجانب پاکستان اور نصرت فتح علی خان کا نام گونجنے لگا جہاں بین الاقومی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا تخلیق کیا ہوا پہلا شاہکار 1995 میں ریلیز ہونے والی فلم’’ڈیڈ مین واکنگ‘‘ تھا جس کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ کی ایک اور فلم ’’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘‘ کی بھی موسیقی ترتیب دی۔
انہوں نے عارفانہ اور صوفیانہ کلام کو مشرقی اور مغربی موسیقی کے حسین امتزاج سے ایک نیا انداز متعارف کرایا اور موسیقی کے ذریعے پوری دنیا کو ایسا مرید بنایا کہ ان کی پرفارمنس شروع ہوتے ہی لوگ جھومنے پر مجبور ہوجاتے تھے اور وہ نصرت فتح علی خان ہی تھے جنہوں نے پاکستانی گلوکاروں کے وقار،عزت اورمقام کوپوری دنیا میں بلند کیا۔
استاد نصرت فتح علی خان نے اپنے آباؤ اجداد کے اس فن کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے کا تہیہ کر رکھا تھا، بحیثیت قوال ان کے 125 آڈیو البم ریلیز ہوئے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ ان البمز میں ’’دم مست قلندر مست ‘‘، ’’علی مولا علی‘‘، ’’یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے‘‘ شامل ہیں۔1997 کو آج ہی کے روز محض 48 برس کی عمر میں انہوں نے اس دار فانی سے کوچ کیا لیکن فنِ قوالی اور کلاسیکی موسیقی کو نئی جہتوں سے متعارف کروانے والے نصرت فتح علی خان ہمیشہ اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔