کراچی (جیوڈیسک) بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کا اپنی زندگی میں بلوچستان اور اہل بلوچستان سے خاص تعلق رہا، اسی بنا پرانھوں نے صوبے کے مختلف علاقوں کے دورے کیے اور زندگی کے آخری ایام بھی زیارت کے پر فضا مقام پر گزارے۔ قائد اعظم کے بلوچستان کے دوروں کا آغاز 1934 کے وسط سے ہوا تھا۔
اس کے بعد سے انھوں نے قیام پاکستان اور اس کے بعد بھی کوئٹہ اور زیارت کے علاوہ اندرون صوبہ مستونگ، قلات، سبی، ڈھاڈر کچھی اور پشین کے دورے کیے اور زندگی کے آخری ایام میں تو زیارت کے پر فضا مقام پر قیام کو ترجیح دی۔ زیارت میں قیام کے علاوہ صوبے کے کچھ دوروں میں ان کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح بھی ان کے ہمراہ رہیں۔ قیام پاکستان سے قبل قائد کے بلوچستان آمد کا مقصد جہاں تحریک آزادی میں اہل بلوچستان کی حمایت اور تعاون حاصل کرنا تھا وہیں قیام پاکستان کے بعد یہاں کے لوگوں سے اپنی محبت کا اظہار بھی تھا۔
قائداعظم کے بلوچستان سے تعلق اور یہاں کےعوام سے محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انہیں کوئٹہ میں ایک تقریب میں مقامی طور پر چمڑے سے بننے والی روایتی ٹوپی قراقلی پیش کی گئی تو انہوں نے اسے اپنی پہچان بنالیااور بعد میں اسے جناح کیپ کے نام سے ہی پہچان ملی۔
قائد اعطم نے بلوچستان سے اپنی محبت کا ثبوت قیام پاکستان کے بعد سبی میں پہلے سالانہ دربار میں فروری 1948میں طبعیت کی خرابی کے باوجود شرکت کرکے بھی دیا۔ انہوں نے زیارت کو اپنا گرمائی صدر مقام بھی بنایا جہاں سے وہ امور مملکت نمٹاتے تھے۔
زیارت کے لوگوں سے انہیں خاص انسیت تھی، اسی بناء پر زیارت کے باسی انہیں بابائے محبت کےنام سے پکارتے تھے،محبت کی یہ خوشبو قائد سے منسوب زیارت ریزیڈنسی کی صورت میں آج بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔