کراچی (جیوڈیسک) مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ سن 1910 میں انہوں نے میٹرک اور 1913 میں سینئر کیمرج کا امتحان پرائیویٹ طالبہ کی حیثیت سے پاس کیا اور 1922 وہ سال ہے جب محترمہ نے ڈینٹیسٹ کی تعلیم مکمل کر لی۔
تاہم 1929 میں قائد اعظم محمد علی جناح کی زوجہ کے انتقال کے بعد انہوں نے اپنی زندگی بھائی کی خدمت کے لئے وقف کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس کے بعد سے محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی کا مقصد بھائی کی خدمت اور ہر میدان میں ان کا ساتھ دینا بن گیا تھا۔
انہوں نے نہ صرف نجی زندگی میں بلکہ سیاسی زندگی میں بھی قائد اعظم محمد علی جناح کا ساتھ دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی۔ سن 1940 میں جب قائد اعظم تقسیم ہند کی تاریخ ساز قرارداد میں شرکت کے لئے لاہور تشریف لائے تو محترمہ فاطمہ جناح بھی ان کے ہمراہ تھیں۔
محترمہ نے تحریکِ پاکستان کے دوران قائد اعظم محمد علی جناح کا جس طرح ساتھ دیا وہ اسی کا اعجاز تھا کہ برصغیر کے گلی کوچوں اور بازاروں میں مردوں کے دوش بدوش خواتین سرگرمی سے حصہ لینے لگی تھیں۔ سات اگست 1947 کو محترمہ فاطمہ جناح 56 سال کے بعد دہلی کو الوداع کہہ کر کراچی منتقل ہو گئیں اور قائداعظم کی وفات کے بعد کئی برسوں تک بھائی کی جدوجہد کو آگے بڑھایا۔
سن 1964 میں ضعیف العمری کے باوجود وہ فوجی آمر ایوب خان کے خلاف منصبِ صدارت کے مقابلے میں اتریں، تاہم دھاندلی کے باعث انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا، مگر اس کے بعد ایک تحریک نے جنم لیا جس کا نتیجہ چند برسوں کے اندر ایوب خان کی آمریت کے خاتمے کی صورت میں نکلا۔
محترمہ فاطمہ جناح ہر مقام اور ہر میدان میں خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ دیکھنے کی خواہاں تھیں وہ جب تک زندہ رہیں تب تک انہوں نے خواتین کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کی۔ نو جولائی 1967 کومادرِ ملّت 73 سال کی عمر میں اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئیں۔ اگرچہ آج وہ ہم میں نہیں مگر ان کی بے مثال جدوجہد اور قربانیاں آج بھی پاکستانی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔