یوم پیدائش قائد اعظم محمد علی جناح

Quaid-e-Azam

Quaid-e-Azam

تحریر : میر افسر امان

٢٥ دسمبر یوم پیدائش حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ہے۔ واقعی قائد اعظم جیسے لیڈر صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔قائد اعظم نے دنیا کا ایک عظیم کام کیا ،وہ پاکستان کا حاصل کرنا ہے۔عام ، سیکولراورسطحی علم رکھنے والے حضرات اور دانشور اس سمت نہیں سوچتے یا غور نہیں کرتے کہ پاکستان مثل مدینہ ریاست کا بننا ایک معجزہ سے کم نہیں۔ جیسے اللہ کے حکم سے ظلم کے سیاہ دور میں صدیوں بعدمدینہ کی اسلامی ریاست کا وجود ایک معجزہ تھا۔ یہی بات کچھ پاکستان کے بننے میں بھی پناںتھی۔مدینہ کی اسلامی ریاست کے بعد ٩٩ سال کی مدت میں اس وقت کے معلوم چار براعظموں میں سے ،پونے چار براعظموںمیں اسلام کا جھنڈا لہرا دیا گیا تھا۔ جس کا نقشہ شاعر اسلام، حکیم الامت نے کچھ اس طرح کھینچا تھا کہ۔

ایک ہو ںمسلم، حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاک کاشغر

جس روم اور ایران سے مسلمانوں نے اقتدار چھینا تھا۔ وہ مسلمانوں پر پھر سے غالب آگئے۔ جدید تکنیک استعمال کر کے برعظیم اور دنیا کے مسلمانوں کو صلیبیوں نے پستی کے سمندر میں ڈبو دیا۔ جس کی اَتھاہ گہرایوںسے نکلنا بھی ناممکن بنا د یا گیا۔ جب صلیبیوں نے ١٩٢٣ء میں ترک عثمانی مسلمانوں کی خلافت ختم کی تھی ،تو ساتھ ہی ساتھ یہ بھی اعلان بھی کیا تھا اس کے بعد دنیا میں مسلمانوں کی خلافت کبھی بھی کہیں بھی قائم نہیں ہونے دی جائے گی۔وہ آج تک اسی پر عمل کر رہے ہیں۔ مصر اور الجزائر میں جمہوری طریقوں سے جیتنے والی حکومتوں کو فوجی مارشل لا سے روک دیا۔ پہلے صلیبیوں نے مسلمانوں کو کئی چھوٹے چھوٹے راجوڑوں میں تقسیم کیا ۔پھر ان پر جدید طریقے سے اقتدار قائم کر کے ان کوغلام بنا کر رکھا گیا۔

پاکستان بننے سے پہلے بر عظیم اور دنیا میں ہر طرف مایوسی ہی مایوسی ہی تھی۔ ایسے ہی نازک موقع پر اللہ نے بانی پاکستان قائد اعظم کی مدد کے لیے علامہ اقبال کو کھڑاکیا۔ علامہ اقبال نے مسلمانوں کی عظمت ثانیہ کے لیے شاعری سے مدد لی۔ سوئی ہوئی قوم کو ، اس کی عظمت کے دن یاد کرا کے حریت کا سبق پڑھایا۔ قائد اعظم نے جمہوری اور پر امن اور دلیل کی بنیاد اور دو قومی نظریہ اور پاکستان کا مطلب کیا ”لا الہ الا اللہ”۔ مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ۔بن کے رہے پاکستان ،لے کے رہیں پاکستان کے تحت، اسلامی دنیا کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک، پاکستان حاصل کیا۔علامہ اقبال بھی قائد اعظم کی طرح پہلے متحدہ ہندستان کی آزادی کی باتیں کرتے تھے۔مگر ہنددئوں کے تعصب نے ان پر واضع کیا کہ انگریز کے بعد ہندو، عددی اکثریت سے مسلمانوں کو غلام رکھنے کی تدبیریں کر رہے ہیں۔ انگریزبرعظم سے نکلنے کے بعد اقتدارہنددئوں کو دینے کی پلائنگ کر رہے تھے۔

ضرورت اس امر کی تھی کہ پاکستان بننے کے بعد اسلامی نظام حکومت رائج کر دیا جاتا۔ملک ترقی کرتا۔ بھارت میں رہ جانے والے مسلمانوں کی پشتی بانی کی جاتی ۔پاکستان مسلم دنیا کا لیڈر بنتا۔ مگر مسلم لیگ کے کھوٹے سکوں ، قادیانیوں، کیمونسٹوں اور جاگیرداروں نے رکاوٹیں کھڑی کیں۔سیکولر حضرات تو جب سے پاکستان بنا ہے ،پاکستان کے بانی قائد اعظم جو سچے اور پکے ے مسلمان تھے، کو سیکولر ثابت کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے۔ یہ پہلے سازش کر کے حکومت میں شامل ہوتے ہیں۔ پاکستان کا کھاتے ہیںاور پاکستان کو اس کی اصلی پوزیشن یعنی اسلام سے ہٹا کر سیکولرسٹ اور لبرل بنانے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔

دوسری طرف مسلم لیگ جو اسلامی پاکستان کی بنیاد ہے، اپنے اقتدار کی خاطر کبھی کنونشن مسلم لیگ، کبھی قائد اعظم مسلم لیگ،کبھی نواز مسلم لیگ اور نہ جانے کونسی کونسی سی مسلم لیگ بنتی رہتی ہے۔ نہیں بنتی ،تو اصلی مسلم لیگ نہیں بنتی، جس نے برعظیم کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان بننے کے بعد اسے مدینہ کی اسلامی ریاست بنائی گی۔یہ تو اللہ کی مہربانی کہ اللہ نے پاکستان کو ایٹمی اورمیزائل وقت بنا کر محفوظ کر دیا۔مگر پاکستان کے حکمران بزدل ہیں ان کے ہاتھ میں اللہ نے عصا موسوی دیا ہوا ہے اور وہ مصنوعی سانپوں سے ڈر رہے ہیں۔پاکستان کے ازلی دشمن،بھارت نے پہلے قومیت کی بنیادپر پاکستان کے دو ٹکڑے کر دیے۔ اب دھمکی دیتا ہے کہ پاکستان کے مذید دس ٹکڑے کرے گا۔

کشمیر جو پاکستان کی شہ رگ ہے اسے تمام بین الاقوامی قوانین اور بھارت کے آئین کو ایک طرف رکھ کربھارت میں ضم کر لیا۔ اب پاکستان کا پانی بند کر کے پاکستان کو بنجر بنانے کا اعلان کر رہا ہے۔ آزاد کشمیر، گلگت و بلستتان پر حملہ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔ سرحد پر میزائیل اور ٹینک لگا دیے ہیں۔ پاکستان کے سیاست دان آپس میں کرپشن پر لڑ رہے ہیں۔ سوائے جماعت اسلامی کے کشمیر اور پاکستان کی کسی کو بھی فکر نہیں۔ ہمارازلی دشمن اس سے فاہدہ اُٹھا کر کسی بھی وقت جارحیت کر سکتا ہے۔ دشمنوں نے پاکستان کو مصیبتوں میں مبتلا ہے کر دیا ہے۔حکومت کو چاہیے کہ ایک نائب وزیر خارجہ برائے کشمیر بنائے۔ یہ وزیر خارجہ مسلمان ملکوں اور سای دنیا میں جاکر کشمیر کا مسئلہ اُجاگر کرے۔ بیرون دنیا سفارت خانوں میں کشمیر ڈسک قائم کیے جائیں۔اقوام متحدہ پر زور دیا جائے کہ وہ اپنے قراردادوں پر بھارت سے عمل کرائے۔ ساری دنیا کو بھارت کی جنگی جنون سے آگاہ کیا جائے۔ پاکستان بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں۔ جنگ کی صورت میں صرف ان دونوں کا نقصان نہیں، بلکہ ساری دنیا اس کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔

صاحبو! ان مشکل حالات سے پاکستان کیسے باہر نکل سکتا ہے۔ وہ اس طرح کہ سب سے پہلے ہم بحیثیت قوم اللہ سے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا نہ کرنے پر اللہ سے معافی مانگیں۔ قائد اعظم کے وژن اور پاکستان بنتے وقت برعظیم کے مسلمانوں اور اپنے اللہ کے ساتھ پاکستان کو مدینہ کی فلاحی اسلامی ریاست بنانے کے وعدہ پر عمل کرتے ہوئے ،فوراً پاکستان میں اسلامی نظامِ حکومت قائم کر دیں۔ اس اقدام سے ساری قوم یک جان ہو جائے گی۔ اس سے پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والوں کی روحیں اور خود قائد اعظم کی روح اللہ سے پاکستان کی حفاظت کی دعا کریں گی۔ جب اللہ سے کیا ہوا وعدہ حکمران پورا کریں گے، تو ہم مسلمان ہیں، ہمارا ایمان ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر رحم کر کے معاف فرماتا ہے۔ اللہ زندہ جاوید ہستی ہے وہ ہم سے راضی ہو جائے گا۔ ہمیں دشمنوں سے بچائے گا۔ پھر حکومت پاکستان جہاد فی سبیل اللہ کااعلان کرے۔بھارت سے کہہ دیا جائے کہ وہ پاکستان کو جینے دے۔ ورنہ پھر ایٹمی پاکستان بھی کسی کو نہیں جینے دے گا۔ یہی بانیِ پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش ٢٥ دسمبر پر پاکستانی قوم کے لیے پیغام ہے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان