پاکستان جس کا خواب علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا اور جسکی تعبیر قائداعظم محمد علی جناح نے دی اس کو حقیقت بنے 67 برس بیت چکے ہیں لیکن یہ قوم 67 برس بیت جانے کے بعدبھی ایک نہیں ہو سکی۔ آج 67 برس بیت جانے کے بعد بھی ہمیں وہ پاکستان کہیں نظر نہیں آیا جسکو حاصل کرنے کے لیے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور آپ کے رفقاء نے لازوال قربانیاں پیش کیں تھیں۔ پوری قوم انتشار کا شکار ہے قومیت نام کی چیز اس ملک میں کہیں دور دور تک نظر نہیں آتی۔ قائداعظم محمد علی جناح کا پاکستان وقت کی بے رحم موجوں میں کہیں گم ہو گیا ہے۔ ساری پاکستانی قوم طبقات میں تقسیم ہو چکی ہے۔ ہر طاقتور اور مضبوط طبقہ اپنے سے کمزور طبقے کو اپنے پائوں کے نیچے مسلنے میں مصروف ہے۔ جنگل کا قانون ہے جسکی لاٹھی اسکی بھنس والی صورت حال ہے۔ بانی پاکستان نے لازوال قربانیوں اور انتھک کوششوں کے بعد اس وطن کو حاصل کیا۔ اگر خدانخواستہ قائداعظم اور آپ کے رفقاء اس عظیم جدوجہد میں ناکام ہو جاتے تو آج ہم ہندو بنیئے کے غلام ہوتے اور اس کے تلوے چاٹ رہے ہوتے اور ہماری آنے والی نسلیں بھی انکی غلام ہوتیں لیکن اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اسنے ہمیں آزادی جیسی نعمت عطاء کی اور پوری دینا میںاپنی ایک الگ پہچان دی۔
آج بڑے ہی افسوس کے ساتھ یہ کہنا پٹرتا ہے کہ ہم نے اپنی اس پہچان کو بھلا دیا ہے اور خود کو طبقات میں تقسیم کر کے اس وطن کابیڑا غرق کر دیا ہے۔ ہمارے قائدین نے ہمیں یہ وطن مذہب کی بنیاد پر حاصل کر کے دیا لیکن آج ہم مذہب کی بیناد پرہی آپس میںلڑ رہے ہیں۔ وطن عظیم میں فرقہ واریت عروج پر ہے اور ایک فرقہ دوسرے فرقے کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اسی طرح پوری قوم ذات برادری اور امیر غریب کے فرق میں تقسیم ہے۔ ہر طاقتور کمزور کا دشمن ہے اور ہر وقت اس کے خون کا پیاسا ہے۔ چاروں طرف ہو کا عالم ہے فضا سوگوار ہے۔ بہار نے تو جیسے اس وطن سے منہ ہی موڑ لیا ہے اور ہر طرف خزاں کا راج ہے۔ ہمارا مذہب اسلام ہمیں امن پیار محبت، بھائی چارے اور برابری کا درس دیتا ہے لیکن ہم اسلام کے اس درس کو بھول چکے ہیں اور انسان کے خود ساختہ بنائے ہوئے طبقاتی نظام کا شکار ہو چکے ہیں۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں برابری، امن پیار محبت اور بھائی چارے کا درس دیا اور افضیلت و بڑھائی کا معیار تقوی اور پر ہیز گاری پر رکھا ہے لیکن ہم نے افضیلت و بڑھائی کامیعار طبقات، طاقت اور دولت کو سمجھ کر ملک کی روح کو دفن کر دیا ہے یہی وجہ ہے کہ ہم ہر طرف سے مشکلات، مصیبتوں اور دہشت گردی کا شکار ہیں۔ہمارے اندر پیار محبت اور بھائی چارے کا جذبہ ختم ہوچکا ہے۔
ہر طاقتور و ظالم دن بدن مضبوط سے مضبوط ہوتا جا رہاہے اور کمزوردن بدن موت کے انتہائی قریب سے قریب ہو تا جارہا ہے۔ کہنے کو پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے مگر اس کے دشمن اسے دن بدن ایک ترنوالہ سمجھتے ہوئے بڑی ہی آسانی کے ساتھ نگل رہے ہیں۔ جب سے ملک آزاد ہوا ہے یہ خاندانی تسلط کا شکار ہے۔ پورے ملک پر 22 خاندانوں کا راج ہے جو اس کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔ ہمارے اندر قومی وملی غیرت ختم ہو چکی ہے۔ دہشت گردی، مہنگائی، چوربازاری، کالا دھن اور دوسروں کی لگائی ہوئی آگ نے اس ملک کو اپنی لیپٹ میں لے رکھا ہے۔ ہمارے پڑوسی ممالک جو ہم سے بعد آزاد ہوئے وہ آج خوشحال ہیں اور ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔
ان ممالک کی ترقی کارازیہ ہے کہ انھوں بحیثیت قوم کام کیا محنت کی اور انفرادی ترجیحات کی بجائے اجتماعی اور قومی ترجیحات کو پروان چڑھایا اور آج وہ ممالک ترقی یافتہ کی فہرست میں شامل ہیں۔ چین جیساملک جسکی آبادی پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہے اس نے مختصر سے عرصے میںدنیا کے سب سے طاقتور ملک امریکہ کو بھی ترقی کی راہ میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس طرح اور بہت سے ممالک جو کہ پاکستان کی آزادی کے بعد آزاد ہوئے ہیں وہ آج ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ اس طبقاتی نظام نے ہمارے ملک کی جڑوں کو کمزور کر دیا ہے اور ملک کا شیرازہ بکھیر دیا ہے۔ پاکستان کو بنانے والوں نے اسکو اس لیے نہیں بنایا تھا کہ بعد میں آنے والے حکمران اپنی عیاشیوں کے لیے اس کی دھجیاں اڑادیں۔ آج اگر ہم نے اپنے آپ کو نہ سمبھالا تو جو بچا کھو چاپا کستان ہمارے پاس موجود ہے کہیں ہم اسکو بھی نہ کھو دیں۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنے قومی وملی مفادات کے لیے ملکر کام کریں۔ آج ہمیں بڑی شدت کے ساتھ اسلام کے اصولوں پر عملی طور پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں آج مواخات مدنیہ جیسے پاک و بابرکت جذبے پرعمل کرنے کی ضرورت ہے۔
Muhammad PBUH
ہمیں آج اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس عظیم خطبہ حجتہ الودع کے ایک ایک سنہری حروف پر انتہائی ایمانداری اور سچے دل کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے اور اسی میں ہماری کامیابی کا راز پنہاں ہے۔ ہم آج بھی پرانے، فرسودہ اور غیراسلامی رسم و رواج پر عمل پرا ہیں اور ان کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں یہی وہ وجوہات ہیں جو ہماری بربادی کا باعث بن رہی ہیں۔ یہ وہی رسم و رواج اور روایات ہیں جن کو آج سے چودہ سو سال پہلے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے آخری خطبہ حجتہ الودع کے موقع پراپنے پائوں کے نیچے مسل دیا تھا۔ ہمیں ہمارے مذہب نے جن چیزوں پر عمل کرنے اور اپنانے کا حکم دیا تھا انکو تو ہم نے چھوڑ دیا ہے اورپرانے، فرسوداہ اور غیر اسلامی رسم و رواج اور ر روایات کو اپنے سینے سے لگا کر رکھا ہوا ہے جسکی وجہ سے پوری قومیت مصیبت کا شکار ہے۔ اسی طبقاتی تقسیم نے ہمارے تعلیمی نظام کا بھی بیڑا غرق کر دیا ہے۔ طبقاتی تقسیم نے تعلیم کو بھی طبقات میں تقسیم کر کے اس ملک کاشیرازہ بکھیرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ تعلیم ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو کسی بھی قوم کی ترقی کا راز ہے۔ دنیا میں جتنے بھی ملک ترقی یافتہ بنے ہیں وہ سب تعلیم کے بل بوتے پر ہی بنے ہیں۔
جاپان جیسا ملک جسکو امریکہ نے ایٹم بم کے ذریعے تباہ کرنے کی بھر پور کوشش کی وہ صرف حب الوطنی اور تعلیم کے ذریعے سے ہی اپنے پائوں پر کھڑا ہے اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہے۔ آج ہمارے ملک میں قومی اتحاد و یگانگت کے جذبے کو پھر سے پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔ آج ہمیں اپنے خود ساختہ بنائے ہوئے اس فرسودہ طبقاتی نظام کو چھوڑ کر قائداعظم محمد علی جناح کے فرمان کی روشنی میں مذہبی اور قومیت سے بالاتر ہو کر ایک ہونا ہو گا۔ ہمیں اپنے آپس کے اختلافات کو ختم کر کے قومی و ملی مفادات کے حصول کے لیے ایک قوم ہو کر کام کرنا ہو گا تب ہی ہمیں اپنی منزل ملے گی اورہم دنیا کی مہذب قوموں میں شامل ہو سکیں گے۔