تحریر : جاوید اختر جاوید جب پچیس دسمبر کا دن آتا ہے یاد قائداعظم محمد علی جناح کی ہمیں دلاتا ہے جنہوں نے پاک سرزمین اور کشورِ حسین کی صورت میں مملکت خداد پاکستان کا قیام عمل میں لایا انھوں نے ایک شاعر کے خواب کو خونِ تعیبر میں اتارا تھا قائد اعظم نہ ترقی پسند تھے نہ روشن خیال تھے انھوں نے اپنی جانفشانی،حکمتِ عملی اور فہم و فراست سے دو قومی نظریے کی بنیاد پر پاکستان کی تخلیق کی۔
انھوں نے وہ کام کر دکھایا جو ابو الکلام کی علمیت نہ کر سکی ،جو عطاللہ شاہ بخاری کی خطابت نہ کر سکی اوراحرار کی حریت اور حسین احمد مدنی کا تقوی نہ کر سکا جب بھی پچیس دسمبر کا چاند نکلتا ہے تو روشنی کی شعاعیں آزادی کا دیپ جلاتی ہیں۔
عجب قوت ملی ہے تری راہبری سے میری قوت حریت ہو گئی ہے اور پھر پچیس دسمبر کا سورج ڈوب گیا جو قرض تھا اس پر وہ اتارگیا اور لوعِ شفق پر کئی سوال چھوڑ گیا اور وہ کون تھا جو اس دن صدیوں کے سفر پر روانہ ہواتھا یقیناوہ ایک قائدتھا جس نے رگِ خواب شاعر میں خونِ تعیبر اتارا تھا