کچھ لوگ اپنی اپنی قوموں میںواقعی عظیم ہوتے ہیں۔ امت مسلمہ کے لیے بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جنا ح عظیم لیڈرہیں۔ دوسری طرف شاعر اسلام ،علامہ شیخ محمد اقبال ،جو جدید تعلیم یافتہ تھے، نے امت ِ مرحومہ کو جگانے کے لیے، مسلمانوں کی دنیا اور آخرت کی ترقی کے ماخذ، جسے اللہ کے پیغمبر حضرت محمد صلہ اللہ علیہ وسلم، اللہ کی طرف سے ،اللہ کے بندوں تک لائے تھے، یعنی، قرآن وحدیث اور مسلمانوں کے شاندار دور حکمرانی کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کو بھولا ہوا سبق یاد کرا کے جگایا۔تو قائد اعظم نے عملی جمہوری قانونی جنگ لڑ کر بر عظیم ہند و پاک کے مسلمانوں کے لیے پاکستان حاصل کر کے امت مسلمہ کے شاندار دور حکمرانی کی تاریخ کی دوبارہ ابتدا کی۔ کیا قائد اعظم کے قیادت میں برعظیم کے مسلمانوں نے اجتماہی طور پر اللہ کو حاضر ناظر جان کر یہ نہیں کہا تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا” لا الہ الا اللہ” کیا اللہ زندہ جاوید ہستی نہیںہے؟ ہے یقیناً ہے۔پھر سوال یہ ہے کہ کیا اللہ نے انگریزوں اور ہنددئوں کے جبر تلے دبی ہوئی برعظیم پر ایک ہزار سال حکمرانی کرنے والے مسلمانوں کو” لا الہ الااللہ” کے وعدہ پر پاکستان تشتری میں رکھ پرپیش نہیں کر دیا تھا؟جواب ہے!ہاں کر دیا تھا۔
اسی لیے مورخ، پاکستان کو دنیا کی پہلی مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست سے جوڑ کراسے اللہ کی طرف سے امت مسلہ کے لیے مثل مدینہ ریاست، اللہ کی طرف سے ایک عطیہ سمجھتے ہیں۔ یہ مثل ِمدینہ اسلامی فلاحی ریاست پاکستان قائد اعظم کے دو قومی نظریہ کے وژن کی جس اِساس پر قیام پذیر ہوئی تھی اگر اسی وژن پر چلتی تو اب تک وہ ایک موثر قوت بن جاتی اور مسلم دنیا کی پشت بانی بھی کرتی۔ مگر بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔ اللہ نے قائداعظم کو جلدہی اپنے پاس بلا لیا۔ اس کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان اپنی اِساس کھو بیٹھا۔ رفتہ رفتہ اپنی اسلامی اساس مٹاتا گیا۔ قائد اعظم جب سخت بیمارتھے توبات چیت پر ڈاکڑروں نے پابندی لگائی ہوئی تھی۔ ڈاکڑروں نے دیکھا کہ قائداعظم کچھ کہنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
اس واقعہ کو قائد اعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر ریاض صاحب اپنی ڈاری میں لکھا ہے۔ ڈاکڑ ریاض فرماتے ہیں کہ ہم نے یہ سوچ کر کہ قائد اعظم کے آخری الفاظ قوم کی امانت ہیں۔ اس لیے ہم نے قائد اعظم کو ایسی دوائیاں دیں کہ جو کچھ وہ کہنا چاہتے ہیں کہہ لیں۔ امت مسلمہ کے عظیم لیڈر نے مرگ بستر پر بھی وہی کچھ کہا جو تحریک پاکستان کی جد و جہد کے دوران اپنی ساری تقریروں میں مسلمانوں کو عظیم قوم بنانے کے لیے کہتے رہے۔ قائد اعظم نے جو فرمایا ،وہ اخبار جنگ کی ااستمبر ١٩٨٨ء کی چالیسویں برسی کے موقعہ پرشائع ہوا تھا۔ ڈاکٹر پروفیسر ریاض علی شاہ اور کرنل الہی بخش صاحبان کی موجودگی میں قائد اعظم نے موت سے دو دن پہلے کہا تھا”آپ کو اندازہ نہیں ہو سکتاکہ مجھے کتنا اطمینان ہے کہ پاکستان قائم ہو گیا اور یہ کام میں تنہا نہیں کر سکتا تھا جب تک رسول ۖ ِ خدا کا مقامی فیصلہ نہ ہوتا اب جبکہ پاکستان بن گیا ہے اب یہ لوگوں کا کام ہے کہ خلفائے راشدین کا نظام قائم کریں۔”
قائد اعظم کے بعد صاحبان اقتدار جن کے ہاتھ میں یہ کام کرنے کی ذمہ داری تھی نے پاکستانی قوم پر کیا کیا ظلم نہیں کیا؟ قائد اعظم نے نو مسلم علامہ اسد کوپاکستان میں اسلامی قوانین کو اَزسرے نو ترتیب دے نفاذ کرنے کے کام پرلگایا تھا۔ علامہ اسد نے باقائدہ ایک ڈیپارٹمنٹ قائم کیا تھا۔ قائد اعظم نے اس ڈیپارمنٹ کے لیے پاکستان کی فائنس منسٹری کو خود خط بھی لکھا تھا۔یہ تو اُس وقت پتا چلا جب پاکستان سے محبت کرنے والے سابق بیروکریٹ موجودہ ٹی وی اینکر اُوریامقبول جان صاحب نے پرانے ریکارڈ میں سے ڈھونڈ کر اس خط کو الیکٹرونک میڈیا میں پیش کیا۔ اُس خط میں قائداعظم نے پاکستان کی منسٹری آف فائنس کو ہدایات دیں تھیں کہ علامہ اسد کے محکمہ کے لیے فنڈ مختص کیے جائیں۔ علامہ اسد کے ساری محنت کو اُس وقت ضائع ہو گئی جب ایک قادیانی بیروکریٹ نے آگ لگا کر انہیں جلادیا۔ پھرصاحب ِاقتدار نے علامہ اسد کو قائد اعظم کو اِس کام سے ہٹا کر بیرون ملک سفیر لگا دیا۔
ساتھ ہی ساتھ علامہ اسد کی مدد کے لیے، مولانا ابو اعلیٰ موددی کو قائد اعظم نے کہا تھا کہ وہ طریقے بتائیںجس سے پاکستان میں اسلامی طرز حکومت قائم ہو سکے۔ مولانا موددی ریڈیو پاکستان پر تقریریں کیں کہ اس طرح بتدریج اقدامات کر کے پاکستان میں اسلامی نظامِ حکومت قائم ہو سکتا ہے۔ یہ تقریریں کتابی شکل میں اب بھی موجود ہیں اور ریڈیو پاکستان کے ریکارڈ میں موجود ہونی چاہییں۔( اسلام دشمن لابی جومولانا موددی کو قائد کا مخالف کہتے آئے ہیں اُن معلوم ہونا چاہیے کہ قائد اعظم اپنے مخالف کو اسلام کے عملی نفاذ کے لیے کیسے لگاتے) بلکہ یہ تاریخ سے ثابت کر دیا ہے کہ مولانا موددی کی قائم کردہ جماعت اسلامی قائداعظم کے دو قومی نظریہ کی صحیح وارث ہے۔جماعت اسلامی پاکستان میں حکومت الہیا، نظام مصطفےٰ ، اسلامی نظام حکومت یا مدینہ کے فلاحی ریاست ،کچھ بھی کہہ لیں قائم کرنے والی ہراول دستہ ہے۔اُس نے پاکستان کو پچانے کے مشرقی پاکستان میں پاکستان کی فوج کا ساتھ دیا۔ تکمیل پاکستان کی کشمیر میں جاری جنگ آزادیِ کشمیر کی جنگ لڑنے والی جماعت اسلامی ہی ہے۔
افغانستاں میں سویٹ یونین کو شکست دینے میں افغان مجائدیں کے شانہ بشانہ حصہ لیا۔دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں پر صلیبیوں کے مظالم کے خلاف توانا آواز اُٹھانے والی تواناجماعت اسلامی ہی ہے۔
اس وقت قائد اعظم کے دو قومی نظریہ کی مخالف اور پاکستان کی ازلی دشمن بھارتی حکومت جودہشت گرد مودی کے وزیر اعظم بننے پر متشد دہندو مذہبی حکومت میں بھی تبدیل ہو گئی نے ایک طرف بھارت کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور دوسری طرف علانیہ پاکستان کو مذید دس ٹکڑوں میںٹوڑنے کی دھمکیا ں دے رہی ہے۔ صلیبیوں نے پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زورلگایا ہوا ہے۔ہمارا دوست نما دشمن امریکا بار بار دہشت کے اڈوںکا جھوٹ بول کر پاکستان پر دبائو ڈالتا رہتا ہے۔ ان حالت میں ایٹمی اور میزائل طاقت پاکستان اپنی بقا قائم رکھ سکتا کہ ملک میں قائد اعظم کے وژن کے مطابق فوراً اسلامی نظامِ حکومت کر دیا۔ ٢٥ دسمبر٢٠١٨ ء یوم پیدائش پاکستان کے قاعد اعظم کے موقعہ پر مقتدر حلقوں کو، مدینہ کی اسلامی ریاست کو٧١ سال سے ترستے ہوئے مظلوم پاکستانی عوام اور تاریخ کا یہی پیغام ہے۔ دوسری طرف اس سے قائد اعظم امت مسلمہ کے عظیم لیڈر کی روح کو سکون ملے گا۔