محترمہ مریم نواز کی دھماکہ خیز پریس کانفرنس کے بعد پیدا ہونے والے حالات و واقعات سے جنم لینے والے سوالات نے مہنگائی بے روزگاری اور ناانصافی کی چکی میں پستے،سسکتے،بلکتے عوام کے احساس کمتری کے شکارذہن ودل کو مزید الجھا کے رکھ دیاہے،عوام کیلئے توججزپاکیزہ مخلوق کی حیثیت رکھتے ہیں،ارکان پارلیمنٹ مقدس گائے ہیں،ملک وقوم کے محافظ سکیورٹی ادرے خامیوں کے باوجودعوام کے بااعتمادادارے ہیں پرسوال کرنے کی اجازت کہیں نہیں،اس قوم کوفقط سننے کاحکم ہے ،جی حضوری یعنی خوش آمدی الفاظ بولنے کی اجازت ہے سوال اُٹھانے والایہاں گستاخ سمجھاجاتاہے جسے جلدیادیرسے نشان عبرت بنناپڑتاہے پھربھی آج پاکستان کے بائیس کروڑعوام اہل اقتدارطبقے سے بہت سارے سوالات کے جوابات چاہتے ہیں،جج صاحب نے جاری کردہ پریس ریلیزمیںویڈیوکاانکارنہیں کیا،ویڈیوعرصہ دراز کے مختلف اوقات میں بننے اور گفتگوکوسیاق سباق سے ہٹ کرپیش کرنے کی کوشش کہاہے،جج صاحب نے اپنی پریس ریلیزمیں یہ انکشاف بھی کیاکہ انہیں میاں نوازشریف کے ذرائع کی جانب سے رشوت کی پیشکش کی گئی جسے بقول جج صاحب قبول نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئی۔جج صاحب نے ویڈیومیں موجودناصربٹ نامی شخص کے ساتھ پرانی آشنائی کا بھی اقرارکیا،ناصر بٹ کون ہے یہ الگ بحث ہے۔
جج صاحب نے کہاکہ میں نے شواہدکی بناپرمیاں نوازشریف کو العزیزیہ کیس میں سزاسنائی اور فلنگ شپ کیس میں بری کیا،قبل از مریم نوازنے جج صاحب پر دباو میں آکرمیاں نوازشریف کو سزاسنانے کا الزام عائدکرتے ہوئے ایک مبینہ ویڈیوبھی جاری کی اورپریس کانفرنس کرتے ہوئے نام لئے بغیرکہاکہ میراکسی ادارے کے ساتھ جھگڑانہیں،یہاں میں جج صاحب کی شخصیت پرکوئی بات اس لئے نہیں کرناچاہتاکہ محترمہ مریم نوازنے جج صاحب پردباومیں فیصلہ کرنے کالزام عائدکرتے ہوئے جج صاحب کوبے بس ثابت کرنے کی کوشش کے ساتھ ہی کوئی نام لیے بغیراداروں کے ساتھ جھگڑانہ کرنے کااعلان کیاہے اکثرلوگ سمجھ رہے ہیں کہ دراصل یہی اعلان جنگ ہے۔جج صاحب نے رشوت کی پیشکش اور سنگین نتائج کی دھمکیاں ملنے کا انکشاف کرکے یہ پیغام تودے دیاہے کہ عدلیہ میں رشوت اوردھمکیاں کام دیکھاتی ہیں،یہاں یہ بات بھی انتہائی قابل غورہے کہ جس کیس میں میاں نوازشریف کے ساتھ محترمہ مریم نوازاوران کے شوہرکوبھی سزاسنائی گئی تھی احتساب عدالت کے اس فیصلے کوہائی کورٹ معطل کرچکاہے باوجوداس کے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارکوان کیسزمیں بہت جلدی تھی ابتک سپریم کورٹ اس کیس پر خاموش نظر آتا ہے۔
حالات وواقعات پرغورکریں توا س خدشے کوبھی یکسرردنہیں کیاجاسکتاکہ جج ارشدملک کے شریف فیملی کے بااعتمادناصربٹ کے ساتھ درینہ تعلقات ہیں اس پررشوت کے ساتھ سنگین نتائج کی دھمکیوں کی موجودگی فلنگ شپ کیس میں ملنے والے ریلیف کی وجہ تونہیں ؟جس یاجن شخصیات نے جج صاحب کورشوت کی پیشکش کی،سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جج صاحب نے ان کیخلاف بروقت قانونی کارروائی کیوں نہ کی؟محترمہ مریم نواز نے جن اداروں کے ساتھ جھگڑانہ کرنے اعلان کیاوہ ادرے اس قدر طاقتور ہیں تو پھران لوگوں کوریلیف کیسے مل جاتاہے؟ طاقتورادارے ان کے شدید مخالف ہیں توپھران کے پیچھے کون ہے جس کے دم پریہ لوگ انتہائی طاقتوراداروں کی نہ صرف مخالفت کرتے ہیں بلکہ سازشیں بھی کرتے ہیں؟یہاں قلم فرشیاں،ضمیرفروشیاں،جسم فروشیاں،دین فروشیاں، عدالتیں، گواہ،شواہد،سیاستیں،وزارتیں،سفارتیں،مشارتیں،ایوان اقتدار،پولیس مقابلے،منشیات فروشیاں،وطن فروشیاں،سب کاسب متنازعہ یامبینہ کیوں ہوتاہے؟عوام کے سامنے آنے والاسب سچ ہے توپھر حالات کیوں اس قدرخراب ہیں؟سب جھوٹ ہے توپھرسچ کیاہے کہاں ہے؟
غریب کو انصاف ملناتودیوانے کے خواب کی مانند ہے پردنیاکے بہترین تحقیقاتی ادارں کی تحقیقات اورشوہرکی حکومت پھربھی بے نظیربھٹوکے قاتل نہ ملے آخرکیوں؟بی بی کاشوہر۔بیٹا۔بیٹیاں اور جیالے بی بی شہید کامشن پوراکرنے کی بات کرتے ہیں جواپنی بیوی،ماں اور عظیم لیڈرکے قاتلوں کونہ پکڑپائے وہ کس مشن کی بات کرتے ہیں؟کیا حکمرانوں کے ہاتھ اس قدر کمزورہوتے ہیں ؟میاں نوازشریف نے ملک کے سپریم ادارے پارلیمنٹ کے اندرکھڑے ہوکرجودستاویزات لہراکرکہاتھاجناب عالی یہ ہیں وہ ذرائع جن سے لندن میں فلیٹ خریدے گئے میاں صاحب نے وہ دستاویزات عدالت میں پیش کیوں نہ کئے؟پارلیمنٹ میں کچھ اور عدالت میں کچھ اور لوگ جانناچاہتے ہیں کہ دونوں میں سچ کیاتھااور جھوٹ کیا؟پارلیمٹ میں تقریرکرتے ہوئے جوثبوت پیش کئے وہ عدالت میں پیش کرنے کے قابل نہیں سمجھے تولوگ جانناچاہتے ہیں کہ پھرپارلیمنٹ سپریم ادارہ کیسے ہوئی؟جہاں جھوٹے،کمزورشواہد پیش کرکے بلندوبالاتقریرکرکے عوام کوبے وقوف بنایاجائے اس مقام کومقام نوسربازکہاجائے یاملک کاسپریم ترین ادارہ؟جہاں بیٹھ کرملک وقوم کی تقدیرکے فیصلے کیے جاتے ہوں وہاں کی سب سے معززشخصیت وہیں کھڑے ہوکراپنے اوپرلگنے والے الزام کیخلاف شواہد لہرائے اورپھروہ تمام شواہد عدالت میں بطور ثبوت پیش نہ کرے توپھر عوام اس معاملے کوکیاسمجھیں؟کل تک ایک دوسرے کوچورکہہ کرسیاست کرنے والے آج ایک دوسرے پرلگنے والے الزامات کادفاع کررہے ہیں کیایہ کوئی خواب ہے یاسیاسی معجزہ؟آخرعوام کس بات کوسچ مانیں اور کس کوجھوٹ؟سوالات اتنے ہیں کہ سوال نامہ انتہائی طویل ہوجائے گایہاں ایک مرکزی سوال اُٹھانابہت ضروری ہے۔گزشتہ سترسالوں سے ملک پاکستان مقروض ہو رہا ہے۔
قومی ادارے خسارے میں ہیں یاتباہ ہوچکے ہیںجبکہ ملک پاکستان کاحکومتی نظام چلانے والوں کے اثاثہ جات میں بے پناہ اضافہ ہوتاچلاجارہاہے ۔کسی کوبھی کرپٹ چوری کہے بغیرانتہائی ادب واحترام کے ساتھ سوال یہ ہے کہ جولوگ اپنے کاروبارکامیابی سے چلاکرامیرترین بن سکتے ہیں انہی کے زیرانتظام قومی ادارے کیوں خسارے میں چلے جاتے ہیں؟قومی ادارے کیوں تباہ ہوجاتے ہیں؟پاکستان کیسے مقروض ہوجاتاہے؟ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کوبھی بہت سارے سوالات کے جوابات دینے ہیں جوآنے والے دنوں میں قوم شدت کے ساتھ پوچھے گی اورہم بھی آوازاُٹھائیں گے،ابھی تک حکومت غریب عوام کوریلیف دینے میں بری طرح ناکام نظرآتی ہے،آنے والے دنوں میں یہی صورتحال رہی توحکومت کیلئے شدیدمشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔