میرے سارے سوال باقی ہیں
Posted on October 10, 2018 By Majid Khan آپکی شاعری, شاعری
Dream
میرے سارے سوال باقی ہیں
سب بدلتے نصاب دیکھے ہیں
ہم نے ایسے سراب دیکھے ہیں
پھول سوکھے ہیں جو کتابوں میں
میں نے ان کے عذاب دیکھے ہیں
جن کی تعبیر کچھ نہیں ہوتی
میں نے ایسے ہی خواب دیکھے ہیں
لوگ سچے ہیں جو بھی دنیا میں
ہم نے زیرِ عتاب دیکھے ہیں
جب برستی ہے کھل کے کالی گھٹا
ہم نے صحرا سراب دیکھے ہیں
تم نے پایا ہے جس کو دنیا میں
ہم نے بس اس کے خاب دیکھے ہیں
تم محبت کی مالا جپتے ہو
ہم نے اس کے حساب دیکھے ہیں
عشق کے سارے باب دیکھے ہیں
جی ہاں بالکل جناب دیکھے ہیں
تم کو دیکھا تو یوں لگا مجھ کو
جیسے تازہ گلاب دیکھے ہیں
تو نے اک جھوٹا خاب دیکھا ہے
ہم نے تو بے حساب دیکھے ہیں
تم کیا جانو میری قربانی
ہجرتوں کے عذاب دیکھے ہیں
جانے کب آئیں گے مرے اچھًے
وقت سارے خراب دیکھے ہیں
ہم نے محفل میں بیٹھ کر سارے
چہرے وہ بے نقاب دیکھے ہیں
میرے سارے سوال باقی ہیں
تیرے سارے جواب دیکھے ہیں
ارشد ارشیؔ
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com