میرے سارے سوال باقی ہیں

Dream

Dream

میرے سارے سوال باقی ہیں

سب بدلتے نصاب دیکھے ہیں

ہم نے ایسے سراب دیکھے ہیں

پھول سوکھے ہیں جو کتابوں میں

میں نے ان کے عذاب دیکھے ہیں

جن کی تعبیر کچھ نہیں ہوتی

میں نے ایسے ہی خواب دیکھے ہیں

لوگ سچے ہیں جو بھی دنیا میں

ہم نے زیرِ عتاب دیکھے ہیں

جب برستی ہے کھل کے کالی گھٹا

ہم نے صحرا سراب دیکھے ہیں

تم نے پایا ہے جس کو دنیا میں

ہم نے بس اس کے خاب دیکھے ہیں

تم محبت کی مالا جپتے ہو
ہم نے اس کے حساب دیکھے ہیں

عشق کے سارے باب دیکھے ہیں

جی ہاں بالکل جناب دیکھے ہیں

تم کو دیکھا تو یوں لگا مجھ کو

جیسے تازہ گلاب دیکھے ہیں

تو نے اک جھوٹا خاب دیکھا ہے

ہم نے تو بے حساب دیکھے ہیں

تم کیا جانو میری قربانی

ہجرتوں کے عذاب دیکھے ہیں

جانے کب آئیں گے مرے اچھًے

وقت سارے خراب دیکھے ہیں

ہم نے محفل میں بیٹھ کر سارے

چہرے وہ بے نقاب دیکھے ہیں

میرے سارے سوال باقی ہیں

تیرے سارے جواب دیکھے ہیں

ارشد ارشیؔ