کوئٹہ (جیوڈیسک) فرنٹیئر کور کے کرنل محمد اعظم نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان حکومت کی ہدایت پر ایف سی اور پولیس مستونگ کے علاقوں درین گڑھ، کانک، بابری، کنداوھا، عمر آباد، نوازاں، بیشام، کوشک، دولائی اور کلی نیھال میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیا گیا۔
فورسز نے تمام علاقے کو گھیرے میں لیکر داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر دی ہے۔ آپریشن میں 350 ایف سی اہکار حصہ لے رہے ہیں دو ہیلی کاپٹرز اور بکتر بند گاڑیوں کو بھی آپریشن میں شامل ہیں۔
کرنل اعظم کے مطابق ایف سی کی جانب سے صوبے کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشنز جاری رہیں گے جبکہ مستونگ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر 90 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے 73 افراد کو ابتدائی تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیا جبکہ 17 مشتبہ افراد کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔
دوسری جانب سکیورٹی زرائع کے مطابق شر پسندوں نے پنجگور کے علاقے وشبود میں سیکورٹی فورسسز پر دستی بم حملہ کیا جس میں تین اہلکاروں کے زخمی ہوئے بعد ازاں ایف سی نے علاقہ میں سرچ آپریشن شروع کیا تو شدت پسندوں کو گھیر لیا جس میں گزشتہ ساڑھے نو گھنٹے سے عسکریت پسندوں اور ایف سی کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جس میں متعدد ایف سی اور عسکریت پسندوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔