کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمعہ 12 اپریل کو ہونے والے خودکش بم حملے کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ داعش نے قبول کر لی ہے۔ اس حملے میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دہشت گرد تنظیم داعش نے پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ جمعہ 12 اپریل کو ہونے والے اس حملے میں 20 افراد ہلاک جب کہ 50 کے قریب دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ آور نے کوئٹہ میں ہزارگنج کے علاقے میں واقع ایک سبزی منڈی میں داخل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق داعش کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری ایک بیان میں قبول کی گئی ہے جو آج ہفتہ 13 اپریل کو میڈیا کو بھیجا گیا۔ اس بیان کے ساتھ مبینہ حملہ آور کا نام اور اس کی تصویر بھی بھیجی گئی ہے۔
داعش کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری ایک بیان میں قبول کی گئی ہے جو آج ہفتہ 13 اپریل کو میڈیا کو بھیجا گیا۔ اس بیان کے ساتھ مبینہ حملہ آور کا نام اور اس کی تصویر بھی بھیجی گئی ہے۔
پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اس واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے، تاہم اس حملے کا نشانہ بننے والے شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد سلامتی کی بہتر صورت حال کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاجی دھرنا دینے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
کوئٹہ پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کا دارالحکومت ہے۔ اس صوبے کی سرحدیں افغانستان اور ایران کے ساتھ ملتی ہیں۔ اس صوبے میں مذہبی شدت پسندوں کے ساتھ ساتھ علیحدگی پسندوں کی طرف سے بھی اکثر حملوں کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ شیعہ ہزارہ برادری کوئٹہ کے اندر دو مختلف علاقوں میں آباد ہے جس کی سکیورٹی کافی زیادہ ہے مگر اس کے باوجود اس برادری کے ارکان دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔
پاکستان میں فوج کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف ملک کے شمال اور جنوب مغربی حصوں میں بڑی کارروائیوں کے بعد سکیورٹی کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ تاہم اب بھی کبھی کبھار دہشت گردی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔