کوئٹہ (جیوڈیسک) اکتیس مئی انیس سو پینتس کے زلزلہ، جس نے کوئٹہ کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا۔ سانحے کی یادیں تو اب تک تازہ ہیں لیکن اس سے کسی نے کچھ نہیں سیکھا۔ وہ دن جب شہر کوئٹہ کی زمین اچانک لرز اٹھی، اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا شہر مٹی کا ڈھیر بن گیا۔
زلزلے سے چالیس ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے۔ اس سانحے سے سبق سیکھ کر بلڈنگ کوڈ بنایا گیا، لیکن رفتہ رفتہ یہ سبق بھلا دیا گیا۔ اس وقت شہر کی آبادی پچیس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ بلڈنگ کوڈ نظر انداز کر کے اندھادھند عمارتیں، شاپنگ مالز تعمیر کر لئے گئے۔ اس صورت حال کو شہری تشویشناک قرار دے رہے ہیں۔
ارضیات کے ماہر کہتے ہیں کہ کوئٹہ میں پھر زلزلہ آ سکتا ہے لیکن پی ڈی ایم اے حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال قدرتی آفت سے نمٹنے کا خاطرخواہ انتظام نہیں، مستقبل میں جدید طرز کا ریسکیو سینٹر زیر غور ہے۔ ارضیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بلڈنگ کوڈ کے بغیر بنائی گئی عمارتیں زلزلے کی صورت میں اناسی برس پرانی تاریخ دہرا سکتی ہیں۔