کوئٹہ (اصل میڈیا ڈیسک) سول اسپتال میں جعلی ادویات کے ذریعے مریضوں کا علاج کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسپتال انتظامیہ کو یہ ادویات ایم ایس ڈی سے فراہم کی جاتی ہیں جنہیں طبی ماہرین نے مریضوں کی صحت کے لیے شدید نقصان دہ قرار دیا ہے۔
گورنر بلوچستان جسٹس ریٹائرڈ امان اللہ یاسین زئی نے گزشتہ روز اچانک سول اسپتال کا دورہ کیا۔
گورنر نے بتایا کہ اسپتال میں ادویات کی کمی ہے اور دوائیاں جعلی نکلی ہیں جن کا ٹیسٹ بھی کرایا گیا ہے جب کہ اس بارے میں سیکریٹری صحت کو تحریری ہدایات دی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ایسی ادویات نہیں خریدی جائیں گی اور جن کمپنیوں نے یہ ادویات فراہم کیں ان کو ہمیشہ کے لیے بلیک لسٹ کیا جائے گا۔
دوسری جانب طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر معیاری ادویات کی فراہمی انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے اور اگر یہی عمل سرکاری سطح پر ہو تو قابل افسوس ہے۔
ماہرین نے کہا کہ حکومت نہ صرف ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے بلکہ اسپتالوں کو معیاری ادویات کی فراہمی اور ان کے چیک کا مؤثر نظام بھی وضع کرے۔
واضح رہے کہ 850 بستروں پر مشتمل صوبائی سنڈیمن اسپتال کوئٹہ میں 28 شعبوں میں مریضوں کا علاج ومعالجہ کیاجاتا ہے، اسپتال میں سالانہ 7 لاکھ افراد طبی معائنہ کرانے آتے ہیں جب کہ 50 ہزار مریض علاج کے لیے داخل ہوتے ہیں۔
ادویات کی خریداری کے لیے سول اسپتال کے شعبہ فارمیسی کا سالانہ بجٹ27 کروڑ روپے ہے، یہی ادویات مریضوں کو معائنہ کے بعد علاج کے لیے فراہم کی جاتی ہیں۔
اسپتال میں غیر معیاری طبی سہولیات کے بعد اب ان کا علاج بھی غیر معیاری ادویات سے ہونے لگا ہے جس پر مریض اور ان کے تیماردار سخت پریشان ہیں۔