کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں کانگو کے شبے میں مزید 14 مریضوں کو علاج کے لیے لایا گیا جن میں سے ایک ہلاک ہوگیا۔
ان 14مریضوں کا تعلق کوئٹہ شہر اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے تھا۔ اگرچہ کانگو کے شبے میں مریضوں کو لائے جانے کاسلسلہ پہلے سے جاری تھا لیکن عید الاضحیٰ کے بعد ان کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا۔
بلوچستان میں کانگو کے علاج کے لیے فاطمہ جناح جنرل اور چیسٹ ہسپتال میں صرف دس بستروں پر مشتمل ایک وارڈ ہے۔ ہسپتال کے چیف میڈیکل افیسر ڈاکٹر عباس نوتکانی نے میڈیا کے نمائندوں کوبتایا کہ رواں سال اب تک کانگو کے شبے میں اس ہسپتال میں 140 مریض لائے گئے۔
ان میں سے زیادہ تر مریضوں کا تعلق بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تھا۔ ان مریضوں میں سے 32 میں کانگو کی تصدیق ہوگئی جن میں سے 11 ہلاک ہوگئے۔ ڈاکر عباس نوتکانی کے مطابق نو دیگر مریض بھی ہلاک ہوگئے لیکن ان کی ہلاکت کانگو کی تصدیق سے پہلے ہوگئی۔
ہسپتال کے دیگر ذرائع کے مطابق شعور کی کمی وجہ سے کانگو کے مریضوں کو دیر سے علاج کے لیے لایا جاتا ہے۔
بلوچستان میں کانگو کے مرض کی تشخیص کے لیے انتظام نہ ہونے کی وجہ سے خون کے جو نمونے حاصل کیے جاتے ہیں ان کو ٹیسٹ کے لیے کراچی یا اسلام آباد بھیجا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شعور کی کمی اور تشخیص میں تاخیر کے باعث بلوچستان میں کانگو سے ہلاکتوں کی شرح زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق طویل عرصے بعد حکومت نے ہسپتال میں کانگو وائرس کی تشخیص کے لیے مشین تو فراہم کی ہے لیکن اس کو استعمال میں لانے کے لیے تاحال اقدامات نہیں کیے گئے۔