کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ میں پی ایم اے کی جانب سے مغوی ڈاکٹر عبدالمناف ترین کی عدم بازبی کے خلاف احتجاج اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے، دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے سابق صوبائی صدر بھی تاحال بازیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
یوں تو بلوچستان میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا ہے، ساتھ ہی اغواء برائے تاوان میں ڈاکٹرز، تاجر اور وکلاء کے اغوا کا سلسلہ بھی اپنے عروج پر ہے۔ ڈاکٹر عبد المناف ترین کو اغواء ہوئے 42 روز گزر چکے ہیں مگر نہ تو وہ بازیاب ہوئے اور نہ ہی پاکستان میڈیکل ایسو سی ایشن کے ڈاکٹرز ہار ماننے کو تیار ہیں۔ ڈاکٹرز کی جانب سے مغوی کی بازیابی کے لیے سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز کا چار گھنٹے بائیکاٹ سمیت سول ہسپتال میں لگائے جانے والے احتجاجی کیمپ کو بھی ایک ماہ ہو چکا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ انہیں اجتماعی استعفے دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز بھی ساری صورتحال سے مایوس اپنا مستقبل سنوارے دیگر صوبوں کا رخ کر رہے ہیں۔ کوئٹہ سے گزشتہ تین سالوں کے دوران 26 ڈاکٹرز اغواء ہوئے جبکہ سیاسی رہنماوں کے اغواء نے بھی یہاں کئی خدشات کو جنم دیا ہے۔ عوامی نیشل پارٹی کے سابق صوبائی صدر ارباب ظاہر کاسی کو بھی ایک ہفتے قبل پٹیل روڈ سے اغواء کیا گیا جو تاحال بازیاب نہیں ہو سکے ہیں اور اس تمام تر صورتحال پر سیکورٹی اداروں کے اقدامات صرف زبانی جمع خرچ تک ہی محدود ہیں۔