اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کوئٹہ میونسپل کارپوریشن اراضی ہنر کیس کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ملکی تاریخ میں کبھی کوئٹہ میں اچھا پارک نہیں بنا جو اچھے پارک تھے وہ بھی بیچ دیئے گئے۔ کئی پارکس کمرشل پلازوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
منگل کے روز کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی تو کرایہ دار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ نے کیفے بلدیہ کا کرایہ بڑھانے کا حکم دیا جبکہ معاہدہ دسمبر2016ء تک ہے، کرایہ بڑھایا نہیں جا سکتا جبکہ کوئٹہ میونسپل کارپوریشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیفے بلدیہ کی اراضی پر نئے پلازے بنائیں گے۔
کیفے بلدیا کی اراضی پر نئی تعمیر سے کارپوریشن کا مالی فائدہ ہو گا جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ فائدہ کارپوریشن کا نہیں عوام کا ہونا چاہئے۔ کوئٹہ میونسپل کارپوریشن بنائے آج تک شہر میں کتنے پارک بنائے گی۔
تاریخ میں کبھی بھی کوئٹہ میں کوئی اچھا پارک نہیں بنا جو اچھے پارک تھے وہ بھی بیچ دیئے گئے جبکہ کئی پارکس کو کمرشل پلازوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ فاضل عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد کیفے بلدیہ کا کرایہ بڑھانے سے متعلق مقدمہ کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔