کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ کے سول ہسپتال میں دھماکے کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ کے سول ہسپتال کی ایمرجنسی کے مرکزی دروازے پر اس وقت دھماکا ہوا جب ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والے بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر بلال انور کاسی کی لاش لائی گئی تھی ۔ ہسپتال میں دھماکے کے وقت میڈیا نمائندگان، وکلا اور اہم سرکاری شخصیات بھی موجود تھیں۔
ذرائع کے مطابق وکلا بلال کاسی کے قتل کیخلاف احتجاج کر رہے تھے ۔ دھماکا سول ہسپتال کے شعبہ حادثات کےسامنے ہوا ۔
واقعے کے بعد کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، جبکہ سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی۔
زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ جاں بحق افراد میں آج ٹی وی کا کیمرہ میں شہزاد بھی شامل ہیں۔
زخمیوں میں ہسپتال کا عملہ اور میڈیا نمائندگان بھی شامل ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں بڑی تعداد وکلا کی ہے ۔ دھماکے کے فوری بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے نتیجے میں ہسپتال میں بھگدڑ مچ گئی۔
واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ دھماکے کی جگہ سے شوہد اکٹھے کرنے کا کام بھی شروع کردیا ہے۔ تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حملہ خود کش تھا ۔
واضح رہے کہ ایڈووکیٹ بلال کاسی کو آج صبح نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ دھماکے سے کچھ دیر پہلے بلال کاسی کی لاش ہسپتال میں لائی گئی تھی۔
وزیراعظم نواز شریف نےدھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں عوام ، فورسز اور پولیس کی بے پناہ قربانیوں کے بعد امن بحال ہوا، کسی کو بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔